Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 23, 2024

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ًتعلیمی بیداری پروگرام ً کا انعقاد۔

*خواب دیکھنے والوں سے ہی ہوتی ہے معاشرے کی تعمیر* (انجینئر طارق اعظم)
علی گڑھ/ صدائے وقت / پریس ریلیز
++++++++++++++++++++++++++++++++++++
21 اپریل 2024 بعد نماز مغرب سرسید ہال ساؤتھ کے زیر اہتمام علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے "اسٹریچی ہال" میں *بعنوان تعلیمی بیداری پروگرام* زیر صدارت انجینئر نسیم احمد خان(ڈائریکٹر: برج کورس آف دینی مدارس اے ایم یو) ایک عظیم الشان مجلس کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز حافظ بلال احمد اصلاحی کی تلاوت سے ہوا۔ نظامت کے فرائض شاہ زیب احمد خان نے انجام دیے۔ افتتاحی کلمات سادات سہیل اصلاحی نے پیش کیے۔
 مہمان خصوصی انجینئر طارق اعظم (B.Tech, IIT Madras. Chairman, Hera Public School, Azamgarh) نے کہا کہ انسان اتناہی بڑا ہوتا ہے جتنے بڑے اس کے خواب ہوتے ہیں۔ لیکن یہ خواب خواب ہی رہ جاتے ہیں، اگر انسان اپنی شخصیت کو اپنے خوابوں سے ہم آہنگ نہ کر سکے۔ زمین پر انسانیت کا وجود ایک درخت کی طرح ہے۔ درخت کا حاصل پھل ہوتا ہے یا پھول۔ باقی اجزائے درخت ہوتے ہیں جو ضروری ہوتے ہیں لیکن حاصل شجر نہیں ہوتے۔ خواب دیکھنے والے لوگ، اور اپنی شخصیت کو اپنے خوابوں سے ہم آہنگ کرنے والے لوگ اس درخت کے پھل اور پھول ہیں۔ یہی لوگ انسانیت کے قافلے کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ نہ ہوں تو یہ گلشن ہمیشہ کے لیے ویران ہو جائے۔ خواب دیکھنے والے لوگوں کو اپنے خوابوں کی ایک قیمت دینی پڑتی ہے۔ یہ قیمت سب سے بڑھ کر اپنی ذات کی سطح پر دینی پڑتی ہے۔ یہ اپنی شخصیت کی تعمیر نو کرنے، اپنے جذبات واحساسات کی تربیت کرنے، اپنی عادات اور رویوں کی اصلاح کرنے اور اپنے انداز فکر کی تطہیر کر کے ادا کرنی پڑتی ہے۔ جو لوگ یہ قیمت دے سکیں وہی کارآمد بنتے ہیں۔ باقی لوگ تو بس اپنی نسل بڑھا کر اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ خدا کی دنیا اصلا خواب دیکھنے کی نہیں کام کرنے کی جگہ ہے، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اعلیٰ اور تخلیقی کارنامہ وہی لوگ انجام دیتے ہیں جو خواب دیکھ سکتے ہیں۔ خواب اینٹ ہوتے ہیں۔ جب ان کو شخصیت اور کردار کی آنچ پر پکایا جاتا ہے تو یہ پکی اینٹ بن جاتے ہیں۔ معاشروں کی تعمیر پکی اینٹیں ہی کیا کرتی ہیں۔
دوسرے مہمان سعد حمید (TPO, Gen, A.M.U) نے آرگنائزر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے پروگرامز کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اور طلبہ کی کیریئر کاؤنسلنگ بھی وقتا فوقتاً ہوتی رہنی چاہیے۔
صدارتی خطاب میں انجینئر نسیم احمد خان نے کہا کہ اتحاد، باہمی تعاون اور رواداری تقاضائے انسانیت ہے، اس لیے ہمیں اپنے اندر یہ صفات پیدا کرنی چاہیے جو کہ حصول علم سے ہی ممکن ہے۔
اخیر میں سمیع اللہ اصلاحی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا۔

عبدالرازق اصلاحی