Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 12, 2018

روداد سیمینار دیوبند۔

علوم قاسمیہ کی عالمگیر آفاقی شخصیت خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی ؒ کی حیات و خدمات کے عنوان سے'دارالعلوم وقف دیوبند' میں دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا آغاز ہوگیا ہے، سیمینار کی افتتاحی نشست کا آغاز صبح نو بجے سے کیا گیا جس میں ملک کی عظیم نامور شخصیات کے علاوہ محققین باحثین مقالہ نگار اور حضرات مندوبین نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز قاری محمد واصف عثمانی کی تلاوت قرآن سے ہوا، دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے وقیع جامع خطبہ استقبالیہ پیش فرمایا جس میں آپ نے مہمانان کرام کے پرتپاک استقبال کے بعد اسلاف دیوبند کی روشن روایات اور اکابرین کے حسین تسلسل کا ذکر کرتے ہوئے انعقاد سیمینار کی مقصدیت اور غرض و غایت پر تفصیلی گفتگو کی، ساتھ ہی سیمینار کی افادیت اور حضرت علیہ الرحمہ کی زندگی کے روشن نقوش سے نمایاں ہونے والے اثرات و پیغامات کی جانب بھی نشاندہی کی۔انہوں نے کہا کہ امت میں انتشار و افتراق کے نئے نئے دروازے کھول دئیے گئے ہیں،اسلام کے صدر اول سے مابعد کا بلا انقطاع ارتباط و تعامل ہی دراصل جماعت دیوبند کے اجزائے ترکیبی کی بنیاد و اساس کا مؤثر حصہ ہے، جس کی جماعت کی شیرازہ بندی ہیجس جماعت یاجس قوم کا رشتہ اپنے اسلاف و اکابر کی روشن خدمات سے کٹ جائے یا کاٹ دیا جائے یا کمزور پڑ جائے تو اس کا وجود بحیثیت ایک جماعت کے یا بحیثیت ایک قوم کے صفحہ ہستی سے مٹ کر تاریخ کے صفحات میں اس طرح گم ہوکر داستان پارینہ کی صورت اختیار کرلیتا ہے کہ آنے والی نسلیں نظائر عبرت کے ذیل میں اسکا تذکرہ کرتی ہیں کیونکہ اگر اسلاف کے علمی و عملی اوصاف و امتیازات انکی خصوصیات ان کے کمالات غیرت و خوداری کے جذبات اور عظمت و شرافت کے واقعات انکے علمی عملی کارنامے جو کہ غیرت مند و خوددار اخلاف و منتسبین کے لئے سرچشمہ حیات کے مثل ہوتے ہیں ۔افتتاحی نشست کی صدارت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے مہتمم مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی نے کی ، انھوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ حضرت مولانا محمد سالم قاسمی علیہ الرحمہ کی حیات کا ہر گوشہ نسل نو کے لئے مشعل راہ ہے، ان کی علمی، درسی زندگی ہو یا ملی قیادت و رہنمائی کا موقع ہر موقع پر انھوں نے ملت کی رہنمائی اور فکر دیوبند کی ترجمانی کا بھر پور فریضہ انجام دیا ہے،حقیقت واقعہ یہ ہیکہ موجودہ دور میں وہ اپنے اسلاف کے حقیقی جانشین تھے اور اسی کے ساتھ انہوں نے دارالعلوم وقف دیوبند کی شکل میں ملت اسلامیہ کو ایک ایسا علمی قلعہ دیا ہے ، جس نے پوری دنیا میں اپنا ایک علمی مقام پیداکرکے ترقیات کی تمام رفعتوں کوحاصل کرلیا ہے ۔جمعیۃعلماءہند کےصدراوردارالعلوم دیوبندکےمحدث مولاناسید ارشد مدنی نے کہاکہ خانوادہٕ قاسمی کا یہ امتیاز رہا ہیکہ اس خانوادہ میں حق تعالی ہمیشہ ایسی شخصیات بھیجتا رہا رہے جو علم وعمل کے جامع رہے ہیں، جنہوں نے ہمیشہ اور ہردورمیں اسلام کی ترجمانی کا فریضہ انجام دیا ہے ، حضرت خطیب الاسلام ؒاسی روایت کے عظیم تاجداراور حضرت نانوتوی ؒکے علوم ومعارف کے ترجمان تھے، اعتدال ان کا خاص وصف تھا اور خوش اخلاقی ان کا طرہٕ امتیاز جس کے ذریعہ انہوں نے بڑے بڑے معرکے سر کئے ، اور ہر موقع پر انھوں نے حضرت حکیم الاسلام ؒ کی جانشینی کا فریضہ انجام دیا وہ علمی کمالات اور گونا گوں اختصاصات کی بناء پر امتیازی شان کے حامل تھے اور حسنات اسلاف کے جامع تھے ۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم وقف دیوبند میں حضرت خطیب الاسلامؒ کی حیات وخدمات پر سیمینار کا انعقاد ایک تاریخ ساز فیصلہ اور ایک تاریخی اقدام ہے، جس کے لئے تمام متعلقین قابل مبارکباد ہے، حضرت علیہ الرحمہ کا وقار علمی اور جلالت شان امتیازی تھا، آپ کی علمی خدمات اور آپ کی حیات کا ہر گوشہ ایک عظیم سرمایہ اور ہم لوگوں کے لئے نشان منزل ہے،وہ قاسمیت کے حقیقی ترجمان اور فکردیوبندکے سر براہ تھے۔
آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا عبداللہ مغیثی  نےحضرت علیہ الرحمہ کی زندگی کے مختلف گوشوں اور واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ اپنی یادگار اور علمی روایات چھوڑ کر چلے گئے ہیں، ان کا تحفظ اور احیاء ہماری ذمہ داری ہے۔جمعتہ علماءہند کے ناظم عمومی مولانا سید محمود اسعد مدنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانوادۂ قاسمی کے ملت اسلامیہ ہندیہ پر جو عظیم احسانات ہیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا حضرت خطیب الاسلامؒ اسی خانوادہ کی ایک نمائندہ وممتاز شخصیت تھی، جن کی ۷۰ سالہ عظیم و طویل ترین علمی ،عملی و ملی خدمات ہمارے لئے ایک عظیم شاہکار ہیں اور ان کا علمی شاہکار کو'نسل نو' تک پہونچانا ہمارا فریضہ ہے، دارالعلوم وقف دیوبند اس عظیم اقدام کےلئے مبارکباد کے مستحق ہے،
مظاہر علوم سہارنپور کے امین عام مولانا شاہد مظاہر ی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت خطیب الاسلامؒ موجودہ دور میں حجۃ الاسلام کے علوم و افکار کے حقیقی پرتو تھے جنہوں نے علوم نانوتوی کے ذریعہ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا فریضہ انجام دیا ہے،ان کی علمی خدمات کے وسیع مبسوط علمی جائزہ کے لئے منعقد کی گئی یہ نشستیں قابل مبارکباد ہیں، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تشریف لائے ڈاکٹر سعود عالم قاسمی نے اپنے تأثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علیہ الرحمہ کی آفاقی شخصیت علم و عمل کا مجمع البحرین تھی، علی گڑھ میں آپ کے متعدد علمی بیانات ہوئے ان سے استفادے کا بار ہا موقع ملا آپ کے خطاب میں علم و حکمت کا دریا جاری ہوتا تھا سامعین اس میں محو ہو جاتے تھے،
جماعت اسلامی ہند کے امیر حضرت مولانا جلال الدین انصرعمری نے اپنے تأثراتی خطاب میں فرمایا کہ حضرت علیہ الرحمہ کی شخصیت اپنے علمی و جاہت کے ساتھ  اتحادواتفاق کا علمبردار تھی، اعتصام باللہ کی عملی تفسیر تھی، موجودہ دور میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے قیام 'مسلم پرسنل لاء بورڈ' کے موقع پر حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ نے جس اتحاد کا عملی مظہر پیش کرتے ہوئے مختلف مسالک و مشارب کے نمائندگان کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کردیا تھا، حضرت خطیب الاسلامؒ نے اپنے والد کی اس حسین روایت کو تسلسل دے کر ذاتی طور پر اس اتحاد کے موقف پر تاحیات قائم رہے یہی وجہ تھی کہ آپ تمام مکاتب فکر کے مابین قدر منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے اور پھر آپ کے علمی وقار اور خاندانی وجاہت نے آپ کوجو امتیاز و مقام بخشا تھا، اب آپ کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، اسلامک فقہ اکیڈمی کے جنرل   مولانا خالد اورآل انڈیامسلم پرسنل لا ٕبورڈکےترجمان مولاناخالدسیف اللہ رحمانی نے کہا کہ استاذ محترم حضرت مولانا محمد سالم قاسمی کی زندگی اور ان کی حیات کا ہر گوشہ مثالی اور گوہر آبدار تھا، وہ علماء کا وقار فکر دیوبند کا امتیاز اور اس کے ترجمان ہونے کے ساتھ ساتھ علم و عمل کا عظیم شاہکار تھے، اور پھر اس تاریخ ساز موقع پر حضرت علیہ الرحمہ کی حیات وخدمات پر دوجلدوں میں پر مشتمل سوانح حیات حجۃ الاسلام اکیڈمی کا عظیم کارنامہ ہے اس کیلئے ذمہ داران اکیڈمی کے ساتھ مؤلف کتاب خاص طورپر مبارکباد کے مستحق ہیں ، ڈاکٹر اعظم قاسمی سابق پروفیسر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی و برادر اصغر حضرت خطیب الاسلامؒ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ برادر اکبر کی رحلت سے جہاں ہم اپنے ایک سرپرست سے محروم ہوئے تھے وہیں آج سیمینار سے مجھے بڑی خوشی ہے کہ ان کی عظیم خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے اور اسے محفوظ کرکے نسل نو تک پہونچانے کی غرض سے اس سیمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے، اس کے لئے متعقلہ تمام افراد مبارکباد کے مستحق ہیں۔درالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے کہا کہ حضرت علیہ الرحمہ کی شخصیت اپنے وقت کی ایک ایسی شخصیت تھی کہ موجودہ دورمیں جن کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا، وہ صبر و استقامت ، شکر و شکیبائی کا پیکر جمیل تھے، زہد و قناعت ان کا خاص وصف تھا، موسم کی شدت بھی کبھی ان کے پایہ استقامت کو متزلزل نہ کرسکی وہ ہمیشہ ایک موقف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہے، اور بحیثیت وارث علوم نانوتوی شارح فکر دیوبند اوربہ طور جانشین حکیم الاسلامؒ اپنے وجود کا احساس دلاتے رہے، کوئی موقع ہو یا کوئی بزم ہر جگہ قیادت وسیادت سے ہماری رہنمائی فرماتے رہے،انہوں نے کہا کہ تراث سلف کے احیاء کیلئے ناگزیر اقدامات ہمارے اسلاف کی روشن روایات کا حصہ ہے۔ علاوہ ازیں اس موقع پر آل انڈیا مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد ،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے رکن سابق ایم پی محمد ادیب ، جماعت اسلامی ہند سے مولانا رفیق قاسمی ، شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین مولانا عطاء الرحمن قاسمی ،مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی جودھپور کے وی سی پروفیسر اختر الواسع،دارالعلوم کپواڑہ کشمیر کے مہتمم مولانااقبال وغیرہ نے اپنے خصوصی تأثرات بیان کئے۔ اس موقع پر مولانا رابع حسنی ندوی اور ترکی سے ڈاکٹر عمر کورکماز صاحب کا خصوصی پیغام بھی پڑھاگیا،جبکہ  مولانامفتی تقی عثمانی (پاکستان) مولانا یوسف متالا (انگلینڈ) مولانا ابوعمار زاہد الراشدی، وی سی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، وی سی، جامعہ ہمدرد، وی سی خواجہ معین الدین چشتی یونیورسٹی وغیرہ کے ارسال کردہ خصوصی پیغامات بھی پیش کئے گئے۔اس موقع حجۃالاسلام اکیڈمی کی چاراہم مطبوعات کے علاوہ ماہنامہ' ندائے دارالعلوم وقف دیوبند 'کی دو خصوصی اشاعت کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ نظامت کے فرائض مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی اور مولانا نسیم اختر شاہ نے مشترکہ طور پر انجام دئیے۔ مولانا سعید الرحمن اعظمی صدر اجلاس کی دعاء پر افتتاحی نشست کا اختتام ہوا۔واضح رہے کہ بعد مغرب سے مقالات کی نشست کا آغاز ہوگیا ہے۔
تحری مولانا سراج ہاشمی.  صدائے وقت۔