Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 11, 2018

یو پی میں اردو دوسری سرکاری زبان۔

اتر پردیش میں اردو دوسری سرکاری زبان۔
. . . . . . . سپریم کورٹ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . .  ہندی ساہتیہ سممیلن کی رٹ خارج۔
. . . . . . . . . . . . . . . . .
سپریم کروٹ آف انڈیا نے ہندی ساہتیہ سممیلن کی اس رٹ کو خارج کر دیا جس میں یو پی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کے لئے جاری نوٹیفیکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا۔واضح ہو کہ 25 سال قبل یو پی گورمنٹ نے اردو کو دوسری سرکاری زبان کو بنانے کی بابت نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔سپریم کورٹ نے یو پی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان بنانے کے نوٹیفیکیشن کو صحیح مانتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں زبان سے متعلق قانون اتنا سخت نہیں بلکہ آسان اور آپسی تال میل و ثقافت کا علم بردار ہے۔یو پی آفیشیل لنگویج ایکٹ میں ترمیم اور اردو کو سرکاری زبان بنانے کا نوٹیفیکشن صحیح ہے لہذا اس کو چیلنج کرنے والی رٹ کو خارج کیا جاتا ہے۔کورٹ نے کہا کہ کی آئین میں ایسا کچھ نہیں ہے کہ صوبائی حکومتوں کو ہندی کے علاوہ دیگر کسی بھی زبان کو سرکاری درجہ دینے سے روکا جائے۔کورٹ نے یو پی آفیشیل لینگویج ترمیمی بل 1989 کو صحیح ٹھرایا۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ صوبوں سے متعلق آئین کی دفعہ 345 میں ایسا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ کسی بھی صوبے میں ایک یا اس سے زیادہ زبانوں کو سرکاری زبان بنانے سے روکا جائے۔
چیف جسٹس آر ایم لوڑھا کی قیادت والی بینچ نے کہا کہ بہار ، دلی و اتراکھنڈ جیسی ریاستوں نے بھی دوسری زبانوں کو دفتری کام کاج کی زبان کا درجہ دے رکھا ہے۔