Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, August 10, 2018

مفتی سعید احمد پالن پوری۔

مفتی سعیدِ احمدپالنپوری۔
ایک عظیم المرتب شخصیت۔     . . . . . . . . . . . . .    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برصغیر کے معروف ادارہ دارالعلوم دیوبند کے عہدہ شیخ الحدیث کو وقار و زینت بخشنے والے حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری اس زمانے کے صف اول کے علماء میں شمار کئے جاتے ہیں ۔اپنے اخلاص و للہیت، ورع و تقوی ، روحانی و علمی خدمات ، دینی تصلب ، جرات  و بے باکی جیسی ممتاز صفات  کی بدولت ہر دل عزیز اورمحبوب و مقبول ہیں ۔۔۔آپ کی ولادت با سعادت تخمینہ کے مطابق 1940 میں  صوبہ گجرات کے مردم خیز و علم ریز  موضع کالیڑہ ضلع بناس کانٹھا کی ہے جو کہ شمالی گجرات کا ایک قدیم شہر ہے ابتدائی تعلیم آپنے گاوں ہی میں درج ذیل حضرات سے حاصل کی مولانا داود چودھری رح، مولانا حبیب اللہ چودھری رح ، مولانا ابراہیم جونکیہ رح ۔۔مکتب کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے ماموں مولانا عبدالرحمن شیرا رح کے ہمراہ دارالعلوم چھاپی آگئے پانچ چھ مہینہ مذکورہ مدرسہ میں  تعلیم حاصل کرنے کے بعد پالنپور کے مشہور مصلح مولانا نذیر پالنپوری رح کے قائم کردہ مدرسہ میں داخلہ لیا اور چار برس تک مولانا اکبر رح و مولانا ہاشم بخاری رح سے فیض اٹھایا پھر شرح جامی تک مذکورہ مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسہ مظاہر علوم سہارنپور کا قصد کیا اور متواتر تین سال تک وہاں کے خوان  علم سے زلہ ربائی کی اس درمیان مفتی یحی سہارنپوری رح،مولانا صدیق رح ، مولانا یامین سہارنپوری رح اور مولانا عبدالعزیز رائےپوری رح سے کسب فیض کیا پھر مزید تحصیل علم کے لئے 1380 ہجری مطابق 1960 میں دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے اور 1962 میں دورہ حدیث مکمل کرکے سند فراغت حاصل کی اس درمیان آپ نے متعدد اساطین فضل و کمال کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا جن میں مولانا بشیر احمد خان بلندشہری رح( المتوفی 1966)، حکیم الاسلام مولانا قاری طیب رح(1897۔198، مولانا نصیر احمد خان بلندشہری رح (1918۔2010)، مولانا فخرالدین مرادآبادی رح(1889۔1972)، مولانا مفتی مہدی حسن شاہجہاں پوری رح(المتوفی 1976)، علامہ ابراہیم بلیاوی رح(1902۔1967) اور شیخ محمود عبدالوہاب محمود مصری قابل ذکر ہیں اس کے بعد تکمیل افتاء میں داخلہ لے کر مفتی مہدی حسن رح کی نگرانی میں فن افتاء میں مہارت پیدا کی اور اپنے استاذ کا اعتماد حاصل کیا بعد فراغت تدریسی میدان میں قدم رکھتے ہوئے اولا گجرات کے مشہور مدرسہ راندیر میں 9 سال (1963۔1972) تدریسی فرائض انجام دئے پھر 1972 سے ہنوز دارالعلوم دیوبند میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔۔آپ نے نصف صدی سے زائد عرصہ تدریس میں تقریبا تمام ہی چھوٹی بڑی کتابیں پڑھائی ہیں ۔۔بتانے والے بتاتے ہیں کہ آپ کے دروس انتہائی عام فہم اور آسان ہوتے ہیں کند سے کند ذہن طالب علم بھی مشکل مقامات بآسانی تھوڑی بہت دماغ سوزی سے سمجھ لیتا ہے ۔۔۔فی الحال آپ مسند مشیخت پر براجمان ہیں اور عہدہ شیخ الحدیث کو وقار بخش رہے ہیں ۔۔مولانا نصیر احمد خان بلندشہری رح(1918۔2010) کے انتقال کے بعد سے صدر المدرسین کے عہدہ پر بھی فائز ہیں جس کے آپ بجا طور پر مستحق ہیں ۔۔۔
آپ کے قلم گہر بار سے اب تک متعدد بڑی چھوٹی کتابیں منصہ شہود پر آکر اہل علم سے داد و تحسین حاصل کرچکی ہیں جن میں چند کے نام یہ ہیں تفسیر ہدایت القرآن ، مبادی الفلسفہ،آسان منطق ،حیات امام ابوداود رح،مشاہیر محدثین و فقہاء کرام،حیات امام طحاوی رح،نبوت نے انسانیت کو کیا دیا اور اسلام تغیر پذیر ممالک میں وغیرہ ہیں ۔۔ان کے علاوہ آپ نے متعدد اہم کتابوں کی عمدہ شروحات لکھی ہیں جن میں سر فہرست حجة اللہ البالغة کی شرح رحمة اللہ الواسعہ ہے جس کی اہل علم حضرات نے بڑی تحسین فرمائی اور اس کو گراں قدر کارنامہ قرار دیا اس کے علاوہ مفتاح التھذیب کی شرح اور ترمذی شریف کی شرح الفوز الکبیر کی شرح وغیرہ بھی آپ کی علمی و تحریری صلاحیتوں کا منھ بولتا ثبوت ہیں ۔۔۔۔
تصوف و سلوک ۔۔۔
مولانا اکابر و اسلاف کے طریقہ پر چلتے ہوئے ظاہری و باطنی علوم کے ماہر ہیں ۔۔حدیث ، فقہ، منطق، تفسیر، نحو، صرف، فلسفہ و کلام وغیرہ فنون  سے واقف ہونے کے ساتھ ساتھ بحر تصوف کے شناور اور میدان سلوک کے شہ سوار ہیں ۔۔۔اس سلسلہ میں آپ نے اولا مشہور محدث حضرت مولانا زکریا کاندھلوی رح( 1895۔1982)  سے مسترشدانہ تعلق استوار کیا اور ان سے خاطر خواہ استفادہ کیا ۔۔ان کے انتقال کے بعد فقیہ الاسلام حضرمفتی مظفر حسین رح سابق ناظم مظاہر علوم سہارنپور سے رجوع کیا اور ان کی تربیت میں رہ کر مدارج سلوک مکمل کئے بعدہ شیخ و مرشد کی جانب سے خلافت و اجازت بیعت سے سرفراز کئے گئے ان کےعلاوہ آپ کو حضرت مدنی رح کے خلیفہ خاص مولانا سید محمود حسن سہارنپوری رح (جن سے مولانا مرغوب الرحمن بجنوری مہتمم دارالعلوم دیوبند ، مولانا عبدالحق اعظمی رح سابق شیخ الحدیث دیوبند، مولانا سید اسعد مدنی رح، مولانا ناظر حسین رح، مولانا قاری شریف گنگوہی رح) جیسے مشاہیر کو اجازت و خلافت حاصل تھی نے بھی اپنے سلسلہ میں اجازت بیعت وخلافت سے نوازا اس سلسلہ میں بھی آپ کی کافی خدمات ہیں ۔۔متعدد حضرات کو آپ نے بھی اپنا  مجاز بنایا ہے ۔۔آپ کی علمی و دعوتی، اصلاحی، خطابی، تدریسی اور سلوکی خدمات جاری و ساری ہیں فی الحال آپ کی عمر کم و بیش اسی برس ہے اس کے باوجود آپ پوری تندہی ، جانفشانی اور محنت کے ساتھ کار مفوضہ کی انجام دہی میں مصروف ہیں ۔۔اکابر و سلاف کی عظیم یادگاروں کے امین  اور مشائخ کی اقدار و روایات کے پاسبان ہیں ۔۔۔احقاق حق اور ابطال باطل کے سلسلہ میں کسی مداہنت و تساہل کے روادار نہیں اور نا ہی فریضہ حق کو ادا کرنے میں کسی کی پرواہ کرتے ہیں ۔۔بلا خوف و لومة لائم حق کی وضاحت کرتے ہیں اور دین حق کی وکالت کرتے ہیں ۔۔۔یقینا اس قحط الرجال کے دور میں چند ہی ایسے با صفا ، عالی ہمت و بلند حوصلہ حضرات موجود ہیں جن کی حیات و کارنامے باعث رشک و قابل افتخار ہیں ۔۔اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالی ان حضرات کی تمام شرور و فتن سے حفاظت فرمائے اور ان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرماکر ان کا سایہ عاطفت اس امت پر دراز فرمائے ۔۔آمین ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عبدالمالک بلندشہری
متعلم ندوة العلماء
     لکھنو