Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, August 7, 2018

آو ہنس لیں۔

لطیفے۔
ایک مہا کنجوس بزرگ کو پتا چلا کہ انہوں نے جو نیا ملازم رکھا ہے وہ سودے میں کافی پیسے بناتا ہے۔
انہوں نے ملازم کو طلب کر کے پوچھ گچھ کی۔
ملازم بولا جناب آپ سے میں اتنے ہی پیسے لیتا ہوں جو مارکٹ کا ریٹ ہوتا ہے۔ پیسے میں کم کرواتا ہوں دکاندار سے۔ یوں سمجھیے کہ دکاندار سے میں کم قیمت پر مال خریدتا ہوں اور آپ کو مارکٹ کی قیمت پر بیچ دیتا ہوں۔ اب آپ کی خریداری ہی کیا، سو دو سو کی۔ اس میں دو چار  روپے بچا لیتا ہوں تو یہ میرا ہنر ہے۔ آپ کا اس میں کیا نقصان؟
مالک کو اس بات پر تاؤ آ گیا۔ بولے ٹھہرو کل تم سے بات کروں گا۔
دوسرے دن انہوں نے ملازم کو بلایا اور کہا
تم کو معلوم ہے نا میرا نام "ہادی محسن" ہے۔ اس نام کے آٹھ حروف ہیں۔
اس گلی سے نکل کر کچھ فاصلے پر فضل دین قلعی والے کی دکان ہے جو دھات کے برتنوں پر نام بھی لکھتا ہے۔ ایک حرف کے دس روپے لیتا ہے، اس لحاظ سے میرے نام کے اسی روپے بنتے ہیں۔ میں نے بہت کوشش کی کہ وہ میرا نام لکھنے کے اسی روپے سے کچھ کم لے لے، مگر اس نے ایک پیسہ بھی کم کرنے سے انکار کر دیا۔
اب تم یہ پیتل کا لوٹا لے جاؤ اور اپنا ہنر استعمال کرتے ہوئے اس کی دکان سے میرا نام اسی روپے سے کم میں لکھوانے کی کوشش کرو۔ جتنے پیسے تم بچانے میں کامیاب ہو جاؤ گے، اسی تناسب سے ہر سودے میں تمہارا حصہ ہو گا۔ اور اگر اسی روپے سے کم نہ کروا سکے تو وعدہ کرو کہ آئندہ سودے میں سے ایک پیسہ بھی نہیں بناؤ گے۔
ملازم لوٹا لے کر دکان پر گیا اور فضل سے پیسے کم کروانے کی کوشش کی مگر دکاندار ایک پیسہ کم کرنے پر بھی راضی نہ ہوا۔
آخر ملازم نے کہا چلو ٹھیک
نام ہے "ہادی مخس"
کتنے پیسے ہوں گے؟
دکاندار حیران کہ یہ کیسا نام مگر ملازم بولا تم کو اس سے کیا غرض تم پیسے بتاؤ۔
دکاندار نے (ہ ا د ی م خ س) کے سات حرف گن کر ستر روپے بتا دیے۔
ملازم بولا بس ایک شرط ہے۔ 'خ" کا نقطہ نہ لگانا۔ وہ میں اپنی مرضی سے لگواؤں گا۔
دکاندار اور بھی حیران ہوا مگر بات مان گیا۔ اور بولا ایک گھنٹے بعد آ کر لوٹا لے جاؤ۔
ایک گھنٹے بعد ملازم دکان پر گیا۔ دیکھا لوٹے پر نہایت خوبصورت "ہادی محس" لکھا ہوا ہے۔ اس نے دکاندار سے کہا اب ایسا کرو 'خ' کا نقطہ 'س' کے پیٹ میں لگا دو۔ دکاندار نے نقطہ 'س' کے پیٹ میں لگا دیا اور ستر روپے لے کر لوٹا ملازم کے حوالے کر دیا۔ ملازم نے ستر روپے کی رسید بھی لے لی۔
گھر پہنچ کر مالک کے حوالے لوٹا کیا اور کہا دیکھیے حضور نام درست لکھا ہے نا۔ مالک نے دیکھا نام بالکل درست "ہادی محسن" لکھا ہوا تھا۔ اب ملازم نے ستر روپے کی رسید پیش کر دی۔
بزرگ کو تو غش آ گیا، مگر بولے بھئی تم واقعی باکمال انسان ہو۔ چلو آج سے ہر سو روپے کی خریداری پر ساڑھے بارہ روپیے تمہارے۔
. . . . . . . . . . . . . . . . .
‏ہر شخص کو پیدائش کے ساتھ ہی سزائے موت سنا دی جاتی ھے. بس صرف تاریخ پوشیدہ رکھی جاتی ھے.

فراق گورکھپوری
.  . . . . . . . . . . . . . . .

ایک لڑکا ضد کر کے مولوی صاحب سے کہہ رہا تھا کہ جمعے کی نماز کے بعد بلند آواز سے دعا کریں کہ اسلام آباد امریکہ کا دار الحکومت بن جائے۔
مولوی صاحب لڑکے کے جذبہ ایمانی سے بہت متاثر ہوئے۔ انہوں نے مزید اثر لینے کے پوچھا کہ بیٹا تم ایسا کیوں چاہتے ہو؟
لڑکے نے کہا میں امتحان کے پرچے میں یہی لکھ آیا ہوں۔ اور بھی بہت سے سوال غلط ہیں۔ یہ درست ہو جائے تو شاید پاس ہو جاؤں۔
. . . . . . . . . . . . . . . . .
دادا جی نے اپنی 100 ویں سالگرہ کا جشن منایا۔
ہر ایک نے اجھی صحت و چاق و چوبند کا راز جاننا چاہا۔
دادا نے کہا کہ آج سے 75 سال پہلے ہم لوگوں نے شادی کی اور شادی کے دن ہم دونوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ ہمارے بیچ جب بھی کوئی جھگڑا ہوگا اور جو غلط ثابت ہوگا وہ  سزا کے طور پر5 کلو میٹر پیدل چلے گا۔میں ان 75 سالوں میں تقریباّ روز 5 کلو میٹر پیدل چلتا رہا ہوں۔
ایک دوست نے پوچھا مگر تمھاری بیوی بھی پتلی اور طاقتور ہے۔
دادا نے کہا! میری بیوی مجھے چیک کرنے کے لئیے وہ 5 کلو میٹر چلتی ہے کہ میں چل رہا ہوں یا پارک میں بیٹھا ہوں۔