Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, August 19, 2018

مسجد کے امام کے ساتھ بدسلوکی۔

اندور کا واقعہ امام مسجد کےساتھ             بدسلوکی!!
............................................. (صداۓوقت)
   ہونا تو یہ چاہیے کہ مسجد میں امام کے ساتھ مؤذن کی بھی تقرری ہو، مؤذن اور امام جب مل کر خدمت انجام دیتے ہیں تو امام اور مقتدیوں کو سکون حاصل رہتا ہے۔ واقعہ ضلع اندور مدھیہ پردیش کے چانل کھیڑی گاؤں کا ہے، مسجد میں امام صاحب تن تنہا تمام خدمات انجام دیا کرتے تھے، کبھی کوئی نیند سے اٹھانے والا نہیں ہوتا تو کبھی آنکھ نہیں کھل پاتی، اذان دینے میں بھی کبھی کبھار تاخیر ہوجاتی تھی، بس اسی بات سے کچھ لوگ امام صاحب کی مخالفت کرنے لگے، لوگوں کو امام کی مذکورہ کوتاہیوں پر اکسانے لگے، امام بدلنے کی بات کرنے لگے۔
امام صاحب نے جمعہ کی تقریر میں غیبت اور چغل خوری پر احادیث کی روشنی میں زوردار تقریر فرمادی، بس یہی تقریر ان مخالفین کو ہضم نہ ہوسکی، انہوں نے مکمل تقریر کا مصداق خود کو سمجھ لیا اور اسی وقت امام کا استعفیٰ کرواکے انہیں فیملی سمیت مسجد سے باہر کردیا۔
اس سے قطع نظر کہ یہ مسجد بریلوی مسلک کی ہے، امام بریلوی، مقتدی حضرات بریلوی اور گاؤں بھی بریلویوں کا؛ امام صاحب کے ساتھ یہ سراسر ظلم ہوا ہے، ہم تو سمجھ رہے تھے کہ بریلوی حضرات اپنے ائمہ اور علماء کا زیادہ احترام کرتے ہیں کہ سلام مصافحہ کے بعد ہاتھ بھی چومتے ہیں، ہدیے بھی خوب دیتے ہیں؛ لیکن یہ معاملہ تو واقعی افسوس ناک بھی ہے اور تعجب خیز بھی۔
امام صاحب کے مطابق اس سے قبل بھی کئی بے قصور اماموں کو ان شرپسندوں نے اسی طرح بے عزت کرکے نکال رکھا ہے۔
   گاؤں چانل کھیڑی کے رہنے والوں سے جو گفتگو ہوئی اس میں بھی امام صاحب کی یہی شکایتیں سننے کو ملیں اذان وغیرہ میں تاخیر وغیرہ۔ جبکہ گاؤں کی اکثریت امام صاحب کی مداح ہے اور ان کے نکالے جانے پر سراپا برہم بھی۔ لیکن جہاں مساجد کے ذمہ داران اور سکریٹری وغیرہ سب جہلاء ہوں وہاں دوسروں کی نہیں چلتی، ہم اس گاؤں کے باشندگان اور مسجد کے تمام مصلیان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ہنگامی میٹنگ لے کر مسجد کے متولیان کو بدلنے اور سوجھ بوجھ کے پڑھے لکھے افراد کو اہتمام سونپنے کی کوشش کریں۔
نکالے گئے امام صاحب کا نام مولانا نظام الدین ہے جو مرادآباد کے قریب کسی گاؤں سے ہیں، اب ان کو دوسری اس سے اچھی جگہ مل چکی ہے، تا دم تحریر مذکورہ گاؤں کے چند محبین ہی امام صاحب کو نئی جگہ چھوڑنے کے لیے جا رہے ہیں۔ اللہ پاک تمام مسلمانوں کو صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ یہ سب دین بیزار لوگ علم دین سے دوری کی بدولت پیدا ہوتے ہیں۔
............................................................