Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, August 11, 2018

حب وطن اور اسلام۔


تحریر/ ثمر یاب ثمر۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وطن سے محبت ایک فطری چیز ہے، ہر انسان کو اپنے ملک، اپنے صوبے، ضلع، پھر شہر یا گاوں، پھر گلی، پھر اپنے گھر سے فطرتا محبت ہوتی ہے۔ اسلام میں اس کی کوئی ممانعت نہیں، بل کہ اپنے وطن محبت اور جائز طریقے سے اس کا اظہار کرنا مشروع ہے۔ جیسا کہ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَنَظَرَ إِلَى جُدُرَاتِ المَدِينَةِ، أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا ۔​

"بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑتی، تو مدینہ کی محبت کی وجہ سے سواری (اونٹنی) کو تیز کرتے اور اگر کسی چوپائے (گدھے یا خچر) پر سوار ہوتے، تو اسے بھی دوڑاتے۔" (صحیح البخاری : 1802، 1886)
اس حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ عَلَى فَضْلِ الْمَدِينَةِ وَعَلَى مَشْرُوعِيَّة حب الوطن والحنين إِلَيْهِ ۔
"اس حدیث میں ایک تو مدینہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، دوسرا اپنے وطن سے محبت اور اس کے لیے تڑپنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔" (فتح الباری شرح صحیح البخاری : 3/621)
لیکن اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ایک حدیث زبان زد خاص وعام ہے :
حب الوطن من الْإِيمَان.
"وطن سے محبت جزو ایمان ہے۔"
تبصرہ :
یہ روایت من گھڑت ہے۔ دنیا وجہان میں اس کی کوئی سند دستیاب نہیں۔
علامہ صغانی حنفی (م 650ھ) نے اسے "موضوع" (من گھڑت) کہا ہے۔ (الموضوعات : 81)
علامہ سیوطی لکھتے ہیں :
(حديث) "حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ" لم أقف عليه.
"یہ حدیث مجھے نہیں مل سکی۔" (الدر المنتثرۃ : 190)
علامہ سخاوی صوفی لکھتے ہیں :
حَدِيث: حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ، لم أقف عليه .
"مجھے بھی نہیں ملی۔" (المقاصد الحسنة : 386)
اسی طرح کئی اہل علم سے اسے من گھڑت کہا ہے اور اس سے عدم واقفیت کا اظہار کیا ہے۔
ثابت ہوا کہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کہنا صریح نادانی ہے۔
ایسے ہی فتاوی قاسمیہ میں مفتی شبیر احمد قاسمی صاحب رقمطراز ہیں:
’’حب الوطن من الإیمان‘‘ ان الفاظ کے حدیث رسول ہونے کے بارے میں وضاحت یہ ہے کہ بعضے محدثین نے اس کو موضوع اورگھڑی ہوئی روایت ثابت فرمایا ہے اور بعضے محدثین نے ا س کو کسی کا مقولہ بتایا ہے کہ یہ سرے سے حدیث ہی نہیں ہے۔
یہ تفصیل حدیث کی کتاب کشف الخفاء۱؍۳۰۸، رقم: ۱۱۰۰؍ پر ہے او ر ملا علی قاریؒ نے الموضوعات الصغری رقم:۱۰۶، الموضوعات الکبری رقم:۱۶۴؍ پر یہ موضوع حدیث نقل فرمائی ہے۔
حدیث: ’’حب الوطن من الإیمان‘‘ لم أقف علیہ۔ (المقاصد الحسنہ ۲۱۴، رقم:۳۸۵)
حب الوطن من الإیمان لم أقف علیہ ومعناہ صحیح۔ (تذکرہ الموضوعات للفتي۱۱)
البتہ اپنے وطن سے ہر ایک کو محبت ہوتی ہے، جب حضور پاک ﷺ نے مکہ مکرمہ کو چھوڑ کر ہجرت کا راستہ اختیار فرمایا تو شہر مکہ کو مخاطب کر کے یہ الفاظ ارشاد فرمائے: جو ترمذی شریف میں موجود ہے۔ حدیث پاک ملاحظہ فرمایئے:
عن ابن عباسؓ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لمکۃ ما أطیبک من بلد وأحبک إلي ولولا أن قومي أخرجوني منک ماسکنت غیرک۔(سنن ترمذي، باب في فضل مکۃ، النسخۃ الہندیۃ ۲/۲۳۰، دار السلام رقم:۳۹۲۶)