Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, August 20, 2018

حاجی کی طرف سے وطن میں قربانی۔

تحریر / محمد رضی الاسلام ندوی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
       ادھر کچھ دنوں سے ایک سوال یہ اٹھایا جانے لگا ہے کہ حاجی حج میں جو قربانی کرتا ہے وہ 'حج تمتّع' کی ہوتی ہے _حج تمتع یہ ہے کہ حاجی عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دے ، پھر جب حج کا زمانہ آئے تو پھر احرام باندھ کر مناسکِ حج ادا کرے _ اگر وہ حج کرنے نہ آتا اور وطن میں رہتا تو وہاں عید الاضحٰی کی قربانی کرتا _ کیا حج کے لئے جانے کی صورت میں وطن میں عید الاضحٰی کی قربانی ساقط ہوجاتی ہے؟

          اس سلسلے میں دونوں رائیں پائی جاتی ہیں _ بعض علماء کہتے ہیں کہ حج کی وجہ سے وطن کی قربانی ساقط نہیں ہوتی _ حاجی کو حج تمتّع کی قربانی بھی کرنی ہے اور وطن میں عید الاضحٰی کی قربانی بھی _ لیکن بعض علماء کے نزدیک حاجی سے وطن کی قربانی ساقط ہوجاتی ہے _
    علامہ کاسانی نے لکھا ہے : "لَا تَجِبُ الأضْحِيَةُ عَلَى الحَاجِّ" (بدائع الصنائع :ْ195/4)"حاجی پر قربانی واجب نہیں _"

          یہ حکم مسافر حاجی کے لیے ہے  _ لیکن اگر وہ مقیم ہو تو اس صورت میں بھی بعض فقہاء وطن کی قربانی ساقط کرتے ہیں _ فتاویٰ عالم گیری میں ہے : وَ لَا تَجِبُ عَلَی المُسَافِرِينَ... وَ لَا عَلَی الحَاجِّ إِذَا کَانَ مُحرِماً "(الفتاوى الھندیۃ :293/5) "قربانی مسافروں پر واجب نہیں... اور حاجی پر بھی واجب نہیں، جب وہ حالتِ احرام میں ہو _"

        مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ان فقہاء کا حوالہ دینے کے ساتھ لکھا ہے کہ جو فقہاء مقیم حاجی ( یعنی جس کا قیام مکہ مکرمہ میں 15 دن سے زیادہ ہو) پر حج تمتّع کی قربانی کے علاوہ عید الاضحٰی کی قربانی بھی واجب کہتے ہیں ان کی رائے زیادہ احتیاط پر مبنی ہے _ (کتاب الفتاوى، ص135)
بہر حال دوسری رائے پر بھی عمل کی گنجائش ہے _
صدائے وقت۔