Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, August 23, 2018

عید الاضحیٰ معا شیات کے آیئنے میں۔

عید الاضحیٰ اور   اقتصادیات و معاشیات پر ایک تجزیہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . عید قرباں کے موقع پر ابھی تک ایک اندازے کے مطابق ڈھائی بلین (25 کھرب) روپئے کا کاروبار قربانی کے مویشیوں کے خرید و فروخت میں ہو چکا ہے۔
تقریباً 23 ارب روپئے قصاب کو بطور مزدوری ملی۔
3 ارب روپیہ سے زیادہ مویشیوں کے چارہ کا کاروبار ہوا۔
. . . . . . .  نتیجتاً۔۔۔۔۔.  ۔۔
۔۔غریبوں مزدوروں کو مزدوری ملی۔
۔۔کسانوں کا چارہ فروخت ہوا۔
۔عربوں روپیہ کا کاروبار مویشیوں کی نقل و حرکت پر ہوا اور ٹرانسپورٹر و چھوٹی کمر شیل گاڑیوں کو منافع ہوا۔
غریبوں ۔ناداروں ۔بے سہارا لوگوں کو گوشت مفت میں کھانے کو ملا۔
کئی بلین کے چمڑے و کھالوں کا کاروبار ہوا۔
چمڑے کے سامان ساز کمپنیوں کو کاروبار اور فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں کو کام ملا۔
یہ سب پیسہ جس جس نے کمایا وہ اپنی ضروریات کی اشیاء کے لئیے بازار میں خریداری کرے گا اور پھر کتنے ارب و کھرب کا کاروبار ہوگا اندازہ لگانا مشکل ہے۔اس طرح سے پورے سال روپیوں کا تبادلہ ہوتا رہے گا اور اقتصادیات کی زبان میں " سرکولیشن آف ویلتھ کا ایک سلسلہ شروع ہوگا جس سے مزدور کسان سے لیکر فیکٹری مالکان تک فیضیاب ہوتے رہیں گے۔اگر اربوں کھربوں روپیے غریبوں میں بانٹ دیے جائیں تب بھی اتنا روپیوں کا سرکولیشن ایسا نہیں ہوتا جیسا کہ الله   کے احکام قربانی کو مان لینے سے ہوتا ہے۔۔۔اقتصادیات کے ماہرین بھی اس سرکولیشن کے قائل ہیں۔
صدائے وقت۔