Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, September 25, 2018

سوشل میڈیا نعمت یا نقمت۔؟؟؟؟؟؟


تحریر/ ارشاد احمد اعظمی ندوی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .   
صدائے وقت بشکریہ ابو نافع اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
    سوشل میڈیا کا کچھ لوگ استعمال کرتے ہیں، اور اس کو غلط بھی کہتے ہیں،  یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی فون کا استعمال کرے، اور اس کو غلط کہے، کسی زمانے میں کرسی، صوفے، گھڑی، لاؤڈ اسپیکر اور ٹی وی کو نا جائز کہا جاتا تھا، لیکن آج خود ناجائز کہنے والوں کو اس کے بغیر صبر و چین نہیں، بسا اوقات ان کا ناجائز استعمال کرتے ہیں ۔
    سمجھنا چاہیے  ! یہ چیزیں مطلوب اصلی نہیں ہیں، ان کی حیثیت وسائل اور ذرائع کی ہے، فی نفسہ اگر ان میں کسی ایسی چیز کا استعمال نہیں کیا گیا جو شریعت کی نظر میں ممنوع  ہے تو ان کا حکم ان کے استعمال پر موقوف ہے، اگر آپ نے اچھے مقصد کے لئے استعمال کیا تو یہ اچھی ہیں، اور  غلط استعمال یا ایسے استعمال سے جہاں فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہو ان کا استعمال غلط ہو جاتا ہے ۔
    ایک موقعہ پر بتلا چکا ہوں کہ اہل سنت و جماعت کے نزدیک کسی چیز کے حسن اور قبح کا فیصلہ عقل نہیں بلکہ شرع کرتی ہے ، شریعت کے اصولوں کے مطابق اگر کوئی چیز غلط ہے تو لاکھ آپ کی عقل اس کو صحیح سمجھے وہ غلط ہی رہے گی ،اور جو چیز شریعت میں مباح ہے اس کو غلط بتلانے والا غلط ہے ۔
    میڈیا اور پریس ذہن سازی اور پیغام رسانی کا  پاورفل ذریعہ ہے، افسوس  ہے کہ اب تک اس کا استعمال ہماری قوم کے مٹھی بھر افراد کے ہاتھوں میں رہا، اور انھوں نے اس کے استعمال میں قوم کی خدمت کم اور اپنی مطلب برآری پر زیادہ توجہ دی، عام مسلمانوں کے پاس نہ قلم تھا اور نہ زبان کھولنے کی اجازت ، نتیجہ یہ ہوا کہ  یہ ٹولی اپنے صحیح و غلط خیالات کو آزادی کے ساتھ بغیر کسی عوامی مزاحمت کے  پھیلانے میں کامیاب رہی ، اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے  قوم کو ہر میدان میں پیچھے ڈھکیل دیا ۔
    آج اللہ نے ملٹی میڈیا ذرائع ابلاغ کی صورت میں ہمیں ایک عظیم نعمت عطا کی ہے ، جو ہر ایک کی دسترس میں ہے، اور پلک جھپکنے میں آپ کی آواز دنیا کے کونے کونے تک پہونچانے کی طاقت رکھتی ہے، اس عظیم نعمت پر ہمیں اللہ کا شکر بجا لانا چاہئے، اور ہمہ وقت اس کا ضرورت کے مطابق صحیح استعمال کرنا چاہئے ۔
   شریعت کا اصول ہے  " ما لايتم الواجب إلا به فهو واجب " ، ( جس چیز کے بغیر واجب کا حصول ممکن نہیں وہ چیز بھی واجب ہے ) ، اقامت نماز مسجد کے بغیر متصور نہیں اس لئے مسجد ضروری ہے، زمین میں بیس فٹ کی گہرائی پر پانی موجود ہے اور وضو کی ضرورت ہے تو پانی کو نکالنے کا انتظام بھی ضروری ہے ۔
    دین کی تبلیغ اور اصلاح معاشرہ ہمارا فریضہ ہے، اور اس وقت ملٹی میڈیا کی صورت میں ہمارے پاس سستا اور طاقت ذریعہ میسر ہے، ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کا پورا اور صحیح استعمال کریں، ہماری غفلت میں جو غلط عقائد اور اعمال ہماری صفوں میں در آئے ہیں بغیر کسی رعایت کے ہم ان کا ازالہ کریں، اور اسلام کی صحیح اور مستند تعلیمات کو عام کریں ، دنیا کا کوئی بھی انسان اسلامی عقائد، تعلیمات اور اصول و قوانین سے بڑا نہیں ہے ۔
   ابھی دینی و اصلاحی کاموں کے لئے ملٹی میڈیا کا استعمال شروع ہوا ہے، اور آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ باطل کے ایوانوں میں زلزلہ آنا شروع ہو گیا ہے، آپ اخلاص نیت کے ساتھ استقامت و حکمت کا مظاہرہ کریں،  اور اصولوں پر جمے رہنے کا عہد کریں،  ان شاء الله  کامیابی  مقدر ہے  ۔۔