Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, September 19, 2018

تین طلاق پر آرڈیننس، کابینہ کی منظوری۔

تین طلاق پر بل التوا میں پڑی ہے۔سرکار نے ایک حکم نامہ جاری کرنے کے لئے آج کابینہ کی منظوری لے لی ہے۔اب اس حکم نامے کو صدر کو دستخط کے لئیے بھیجا جائے گا۔اس سلسلے میں پیش ہے مولانا طاہر مدنی کی ایک تحریر۔
. . . . . . . .  صدائے وقت۔۔۔۔ . . . . . 
ایک ساتھ تین طلاق پر آرڈیننس کی منظوری مرکزی کابینہ نے دے دی ہے، یہ اقدام دستور کی روح کے منافی اور قانون ساز اداروں کی توہین ہے. جو بل پارلیمنٹ میں معرض التواء میں ہے، اس کے بارے میں آرڈیننس لانے کی کیا ضرورت ہے؟ یہ صرف آنے والے الیکشن میں فائدہ اٹھانے کی ایک مذموم کوشش ہے. ہر محاذ پر ناکام مرکزی سرکار اس طرح کے ہتھکنڈوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے. سرکار کو معلوم ہونا چاہیے کہ مسئلہ تین طلاق کا نہیں بلکہ روزی اور روٹی کا مسئلہ ہے. اگر مسلم عورتوں سے واقعی ہمدردی ہے تو ان کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کریں، نجیب کی ماں کا آنسو پوچھیں، اخلاق کی بیوہ کو انصاف دلائیں، گئو رکچھا کے نام پر جن خواتین کے شوہروں اور جن ماؤں کے بیٹوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے، ان کو راحت پہنچائیں، ملک میں تشدد کی بڑھتی فضا پر کنٹرول کریں.
مسلم عورتوں سے جھوٹی ہمدردی کے نام پر مسلم پرسنل لاء میں مداخلت سرکار کو مہنگی پڑے گی. مومن خواتین اسلام کے عائلی نظام سے مطمئن ہیں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی کال پر ملک کے کونے کونے میں لاکھوں کی تعداد میں مظاہرہ کرکے انہوں نے اعلان کردیا ہے کہ شریعت میں مداخلت ناقابل برداشت ہے.
ایک ساتھ تین طلاق کی شرح مسلم سماج میں بہت کم ہے اور اس تعلق سے مسلسل بیداری پیدا کرنے کا کام دینی جماعتیں کر رہی ہیں. اس کے باوجود اگر کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے تو اس کا حل شریعت میں موجود ہے. علماء کی ایک معتد بہ جماعت اسے ایک ہی تسلیم کرتی ہے اور عدت میں رجوع کی گنجائش ہوتی ہے، بہت سارے مسلم ممالک میں اسی رائے کو اختیار کیا گیا ہے. یہ ایک ہمارا داخلی مسئلہ ہے، جو اصلاحی کوششوں سے حل ہوگا، اس میں سرکار کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہے.
اس موقع پر صاف اعلان کردینا چاہیے کہ آرڈیننس ہمارے لیے ناقابل قبول ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں، خواتین اسلام یہ اعلان کردیں کہ اس مسئلے میں ہمیں سرکار کی ہمدردی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہمارے لیے اللہ کا قانون کافی ہے، یہ آرڈیننس صرف فائل کی زینت بن کر رہ جائے گا اور کوئی خاتون اس کا استعمال ہرگز نہیں کرے گی. الیکشن کی اس مکارانہ چال کو متحد ہوکر ناکام بنانا وقت کا تقاضا ہے.
طاھر مدنی 19 ستمبر 2018