Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, September 16, 2018

مولانا وحید الدین خاں سے ایک ملاقات۔

۔۔۔۔مولانا وحید الدین خان  سے ایک ملاقات ۔۔۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
تحریر/ عبد المالک بلند شہری۔ بشکریہ صدائے وقت۔

کل مرکز نظام الدین جانا ہوا تو معمول کے مطابق مولانا وحید الدین خان (1925)سے بھی ملاقات کا موقع ملا ۔۔۔۔یوں تو یہ کوئی پہلی ملاقات نہیں تھی بلکہ جب بھی مرکز  جانا ہوا  مولانا  سے ضرور ملاقات ہوئی ۔۔۔کبھی ایسا نہیں ہوا کہ مرکز جانا ہوا ہو اور اکابر تبلیغ کے علاوہ حضرت مولانا یعقوب صاحب (1933)و مولانا وحید الدین خان سے ملاقات نا ہوئی ہو ۔۔ اول الذکر اختلافات سے قبل مرکز ہی میں قیام پذیر تھے لیکن فی الحال اپنی قیام گاہ( جو کہ مرکز سے تین چار فرلانگ کی دوری پر ہے) ہی میں مقیم ہیں ۔۔ جب کہ ثانی الذکر کی قیام گاہ قدرے دوری پر کمیونیٹی سینٹر کے بالکل سامنے ایک وسیع و عریض کوٹھی کی شکل میں ہے ۔۔۔مولانا ایک زود نویس قلمکار، اخاذ ذہن کے حامل، بہترین مفکر اور خلیق و ملنسار ہیں۔۔۔ولادت یکم جنوری 1925 کی ہے اس لحاظ سے  اس وقت 93 سال کے ہیں اس کے باوجود نا تو مولانا کی سماعت میں نقص ہے اور نا جسم میں لاغری و نقاہت ۔۔۔عمر کے اعتبار سے یقینا خد و خال کی ساخت میں تبدیلی ہوئی ہے لیکن ذہن وہی ، فکر وہی، انداز گفتگو وہی ہے  مسقط راس اعظم گڑھ کا ایک دور افتادہ گاوں بڑہریا ہے  والد کا نام فرید الدین (1929) ہے ابتدائی تعلیم مدرسہ (درسگاہ اسلامی) بڑیرہ میں حاصل کی اور اردو و فارسی اور عربی کی متعدد کتب پڑھیں پھر اعلی تعلیم کے لئے مدرسہ الاصلاح (1908)سرائے میر اعظم گڑھ میں داخل ہوئے اور فراغت حاصل کی ثم 1956 میں جماعت اسلامی ہند کے مرکزی شعبہ تصنیف سے وابستہ ہوئے اس کے سات سال بعد 1963 میں مجلس تحقیقات و نشریات اسلام  دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو میں قیام رہا 1967 میں نئی دھلی آگئے اور ہفت روزہ الجمعیة کے مدیر کے طور پر کام شروع کیا جو کہ 1974 تک جاری رہا پھر مولانا نے اکتوبر 1976 سے ایک ماہنامہ۔الرسالہ کے نام سے شائع کرنا شروع کیا جو ہنوز مولانا کے افکار و نظریات اعلی پیمانہ پر پھیلارہا ہے اس کے علاوہ مولانا نے کم و بیش سو کتابین تصنیف کی ہیں مثلا اتحاد ملت، پیغمبر انقلاب، اسلامی دعوت، میوات کا سفر، تذکیر القرآن، راز حیات، مذہب اور سائنس، مذہب اور جدید چیلنجز اور مولانا مودودی شخصیت اورتحریک وغیرہ ہیں   ہنوز  قیام دھلی میں ۔۔مولانا کو منجانب اللہ رسا ذہن اور سوچ بچار کی اعلی صلاحیت ملی ہے ۔۔۔چھوٹے موٹے واقعوں سے مولانا بڑے اہم نکتے اخذ کر لیتے ہیں وہ بات الگ ہے کہ متعدد مقامات پر مولانا نے سخت ٹھوکریں کھائی ہیں جس کی وجہ سے مولانا بے اعتمادی کی عمیق گہرائیوں میں جاگرے ۔۔۔مولانا کی فکری غلطیوں کا تعاقب معروف عالم دین مولانا عتیق احمد قاسمی بستوی(1954) استاذ حدیث دارالعلوم ندوة العلماء لکھنو نے فکر کی غلطی کے نام سے ایک ضخیم کتاب مرتب کرکے کیا ہے ۔۔وحید الدین صاحب کے افکار و نظریات کو سمجھنے میں وہ کتاب بڑی ممد و معاون ہے ۔۔وحید  صاحب سے کافی موضوعات پر گفتگو ہوئی ۔۔انہوں نے کہا عام طور سے طلبائے مدارس اپنا کوئی ہدف متعین نہیں کرتے جس کی وجہ سے وہ پراگندگی کا شکار رہتے ہیں ۔۔اس لئے انہیں سب سے پہلے اپنا مقصد متعین کرنا چاہئے پھر اس کے لئے متواصل جدوجہدکرنی چاہئے تبھی وہ کامیاب ہوسکتے ہیں  ۔۔۔مروجہ سلسلہ ہائے تصوف کے متعلق بھی ان سے گفتگو ہوئی لیکن انہون نے بڑی خوش اسلوبی سے یہ کہتے ہوئے ٹال دیا کہ صوفیاء حضرات کی محنت مبنی علی القلب ہوتی ہے جب کہ ہماری مبنی علی الفکر۔۔میں نے دونوں کے مابین فرق سمجھنے کی وضاحت کی تو کہا کہ وہ وجدان قلب کے قائل ہیں اور ہم وجدان فکر کے ۔۔پھر میں نے اعتراض کیا کہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صوفیاء کا طرز اصلاح آپ کے طرز اصلاح سے زیادہ اقرب الی السنة ہے
تو پوچھا کیسے ؟میں نے کہا حدیث میں وارد ہوا ہے کہ ان فی الجسد مضغة ۔۔مضغة کی تشریح خود حدیث میں قلب کے ذریعہ کی گئی ہے ۔۔تو کہنے لگے دونوں میں زیادہ فرق نہیں ہے ۔۔خیر ۔تقریبا ایک گھنٹہ مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا چونکہ مغرب کا وقت قریب آلیا تھا اس لئے ان سے الوداعی مصافحہ کرکے روانہ ہوا اور پھر مرکز نظام الدین میں حضرت مولانا الیاس بارہ بنکوی مدظلہ(1945) سے ملاقات ہوئی ۔۔مولانا الیاس صاحب اس وقت تبلیغی جماعت کے فعال و نشیط اکابر میں شمار کئے جاتے ہیں ۔۔تصوف و سلوک میں ناظم ندوة العلماء مرشد الامت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی(1929) مدظلہ کے خلیفہ مجاز ہیں ۔۔چونکہ وقت  کی قلت تھی اس لئے ان سے مختصر ہی گفتگو ہو پائی انہوں نے اپنا نمبر دیتے ہوئے کہا ہم اوکھلا کثرت سے آتے ہیں تعطیلات عید الاضحی میں ضرور ملاقات کریئے گا ۔۔ان سے دعاوں کی درخواست کرکے منزل مقصود کی طرف گامزن ہوگیا۔۔۔۔۔

عبدالمالک بلندشہری
16 اگست 2018 بروز۔جمعرات