Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, September 7, 2018

ہم جنسیت ایک بھیانک جرم۔سید ابوالاعلیٰ مودودی۔

ہم جنسیت _ ایک بھیانک جرم

مولانا سید ابو الاعلی مودودی رحمہ اللہ
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . ۔صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
       یہ بالکل ایک صریح حقیقت ہے کہ مباشرتِ ہم جنس (Homosexuality ) قطعی طور پر وضعِ فطرت کے خلاف ہے _ اللہ تعالٰی نے تمام ذی حیات أنواع میں نر و مادہ کا فرق محض تناسل و بقاعِ نوع کے لیے رکھا ہے اور نوعِ انسانی کے اندر اس کی مزید غرض یہ بھی ہے کہ دونوں صنفوں کے افراد مل کر ایک خاندان وجود میں لائیں اور اس سے تمدّن کی بنیاد پڑے _ اسی مقصد کے لیے مرد اور عورت کی دو الگ الگ صنفیں بنائی گئی ہیں ، ان میں ایک دوسرے کے لیے صنفی کشش پیدا کی گئی ہے ، ان کی جسمانی ساخت اور نفسیاتی ترکیب ایک دوسرے کے جواب میں مقاصدِ زوجیت کے لیے عین مناسب بنائی گئی ہے اور ان کے جذب و انجذاب میں وہ لذّت رکھی گئی ہے جو فطرت کے منشا کو پورا کرنے کے لیے بہ یک وقت داعی و محرّک بھی ہے اور اس خدمت کا صلہ بھی _

        جو شخص فطرت کی اس اسکیم کے خلاف عمل کرکے اپنے ہم جنس سے شہوانی لذّت حاصل کرتا ہے وہ ایک ہی وقت میں متعدّد جرائم کا مرتکب ہوتا ہے :

        اوّلاً وہ اپنی اور اپنے معمول کی طبعی ساخت اور نفسیاتی ترکیب سے جنگ کرتا ہے اور اس میں خللِ عظیم برپا کردیتا ہے ، جس سے دونوں کے جسم ، نفس اور اخلاق پر نہایت بُرے اثرات مترتّب ہوتے ہیں _

        ثانیاً وہ فطرت کے ساتھ غدّاری اور خیانت کا ارتکاب کرتا ہے ، کیوں کہ فطرت نے جس لذّت کو نوع اور تمدّن کی خدمت کا صلہ بنایا تھا اور جس کے حصول کو فرائض اور ذمے داریوں اور حقوق کے ساتھ وابستہ کیا تھا وہ اسے کسی خدمت کی بجا آوری اور کسی فرض اور حق کی ادائیگی اور کسی ذمے داری کے التزام کے بغیر چُرا لیتا ہے _

         ثالثاً وہ انسانی اجتماع کے ساتھ کھلی بددیانتی کرتا ہے کہ جماعت کے قائم کئے ہوئے تمدّن اداروں سے تو فائدہ اٹھالیتا ہے ، مگر جب اس کی اپنی باری آتی ہے تو حقوق اور فرائض اور ذمے داریوں کا بوجھ اٹھانے کے بجائے اپنی قوتوں کو پوری خود غرضی کے ساتھ ایسے طریقے پر استعمال کرتا ہے جو اجتماعی تمدّن و اخلاق کے لیے صرف غیر مفید ہی نہیں ، بلکہ ایجاباً مضرّت رساں ہے _ وہ اپنے آپ کو نسل اور خاندان کی خدمت کے لیے نا اہل بناتا ہے ، اپنے ساتھ کم از کم ایک مرد کو غیر طبعی زنانہ پن میں مبتلا کرتا ہے اور کم از کم دو عورتوں کے لیے بھی صنفی بے راہ روی اور اخلاقی پستی کا دروازہ کھول دیتا ہے _

   بحوالہ۔۔    ( تفہیم القرآن ، جلد دوم ، سورہ اعراف ، حاشیہ 64 )۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .