Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, October 3, 2018

رنجن گگوئی ، سپریم کے 65 ویں چیف جسٹس

مسٹر رنجن گگوئی نے سپریم کورٹ کے65 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالا۔
              ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انصاف کی بالادستی قائم رکھنے کا عہد کیا
۔۔۔۔۔۔۔۔خصوصی نمائندہ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
نۓچیف جسٹس رنجن گگوئی آسام کے رہنے والے اور تاریخِ ہند میں پہلی مرتبہ کوئی چیف جسٹس آف انڈیا نارتھ ایسٹ انڈیا سے تعلق رکھنے والا ہے ،
رنجن گگوئی کے والد کیشیو گگوئی اور ماں شانتی گگوئی ہیں
والد کیشیو گگوئی دومرتبہ آسام کے وزیراعلی رہ چکے ہیں البتہ بہت کم مدت کیلئے دوماہ اور چھیاسٹھ دنوں کیلئے بالترتیب
اور کئی مرتبہ مختلف پارٹیوں کی حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں ،
بچپن میں ایک مرتبہ والد کیشیو گگوئی نے کہا تھا کہ میرا بیٹا میری طرح ایک سیاست داں  نہیں بنے گا بلکہ یہ چیف جسٹس بنے گا اور ہونہار بیٹے اس جملے کو سچ کر دکھایا  یہی وجہ ہے کہ حلف لینے کے بعد ایمو شنل ہوگئے اور اپنی والدہ کے قدموں کو چھوکر آشیر واد لیا ،
ابتدائی تعلیم آسام میں ہی حاصل کی
اس کے بعد دہلی سینٹ سٹیفن اور دہلی یونیورسٹی سے اپنی علمی پیاس بجھائی ،
اپنے کیریئر کا آغاز ایک وکیل کی حیثیت سے آسام ہائی کورٹ سے شروع کیا پھر وہیں جج کی حیثیت سے خدمات انجام دی  پھر ہریانہ وپنجاب ہائی کورٹ کے  چیف جسٹس ہوئے 2012 میں سپریم کورٹ  کےجج مقرر ہوئے ،
چیف جسٹس رنجن گگوئی  سپریم کورٹ کے ان چند  چیف جسٹس میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی ملکیت کی ڈیٹیل حکومت کو دی ہے ،رنجن گگوئی اکلوتے جسٹس ہیں جن کے پاس اپنی کار تک نہیں ہے ان کا ذاتی مکان آسام میں ہے وہ بھی ان کی والدہ کا ہے ،
یاد رہے
رنجن گگوئ ان چار ججوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے تاریخ ہند میں پہلی مرتبہ پریس کانفرنس کرکے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے کام کاج پر سوال اٹھائے تھے  اور کہا تھا ہم عوام کا قرض اتارنے آئے ہیں ،
چیف جسٹس رنجن گگوئی سے جڑے بہت سے دلچسپ واقعات و احکامات ہیں
ایک مرتبہ ایک شخص  نےسپریم کورٹ میں درخواست ڈالی یعنی پی آئی ایل پھر سنوائی سے پہلے اپنی درخواست واپس لے لی جس پر مسٹر رنجن گگوئ نے اس  شخص پر پانچ لاکھ کا جرمانہ لگایا کہ تمہاری وجہ سے کورٹ کا وقت ضائع ہوا  اور ججوں کو آٹھ سو صفحات پڑھنے پڑے،
مسٹر گگوئی کا ماننا ہے کہ عدالتوں میں التوا میں پڑے مقدموں کی وجہ سے پوری دنیا میں ہماری بے عزتی ہوتی ہے اسلئے جلد سے جلد مقدموں کی سنوائی ہو،
مسٹر گگوئی پر یہ الزام بھی لگتے ہیں کہ وہ کانگریسی ہیں کیونکہ ان کے والد مسٹر کیشیو گگوئی جہاں آسام میں سب سے پہلی غیر کانگریسی حکومت میں وزیر رہ چکے تھے وہیں آخر میں کانگریس سے منسلک ہوگئے تھے ،
بہر کیف ہم ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں حق وانصاف کبھی  ان کے قلم کی سیاہی سے رسوا نہیں ہوگا!