Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 9, 2018

آیئے مسلم پرسنل لا سیکھیں!!!

میاں بیوی میں سے ہر ایک  دوسرے کو خوش رکھنے کی کوشش کرے :
۔۔۔۔۔۔۔۔مفتی مظفرعالم قاسمی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
ممبئی 10/اکتوبر 2018/صداۓوقت
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
"آئیے مسلم پرسنل لا سیکھیں "کے عنوان سے سلسلہ وار محاضرات  کا(9)نواں موضوع خاندانی جھگڑے کی وجوہات اوران کاحل پر گزشتہ اتوار کو مفتی محمد اشفاق قاضی (جامع مسجد، کرافوڈمارکیٹ،  ممبئی) نے  بلال اسکول نزدبلواس ہوٹل ، مولاناشوکت علی  روڈ، گرانٹ روڈ ایسٹ میں تفصیلی محاضرہ پیش کیا ۔
جس میں انھوں نے خاندانی جھگڑوں  کے بارے میں کہاکہ  انسان کے ذہن ودماغ کی ساخت اورقلب وجگرکی بناوٹ ایک ہونے کے باوجود سوچ وفکرمختلف ہوتے ہیں،اس لیےمیاں بیوی کے درمیان سوفیصد ذہنی اورقلبی ہم آہنگی ہوناممکن نہیں، اوریہ اللہ کی بڑی نشانیوں میں سےایک ہے ۔انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ جس طرح انسان کے چہرے کی ساخت ایک جیسی ہونے کے باوجود مختلف ہوتے ہیں اسی طرح اس کے مزاج میں بھی فرق ہوتاہے ، اس لیے مرد وعورت کےدرمیان اختلاف رونما ہوتا ہے۔
مفتی اشفاق قاضی نے میاں بیوی کےدرمیان  اختلافات کی وجوہات کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ اسلامی تعلیم کافقدان، نکاح کے موقعہ پر بیجارسومات، دعوت ولیمہ میں بے اعتدالی ، جہیزکالین دین،شریک حیات سے بدگمانی اور بلاوجہ کے شکوک وشبہات،بے صبری اورجلدبازی،خودپسندی اورخودغرضی، ضد وہٹ دھرمی،حکمت ودانائی کی کمی، غیبت وچغلخوری،اورمشترکہ خاندانی نظام،تقویٰ اورخوف آخرت کی کمی اختلافات کے سبب بنتے ہیں،وہ اسباب  جو صرف مردوں کی طرف سے پیداہوتے ہیں ،ان پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اخراجات کی ادائیگی میں کوتاہی، گھریلوکام کاجوں میں عدم دلچسپی،مہر کو ادانہ کرنا،بیوی کےرشتہ داروں کی عزت وتکریم نہ کرنا،غربت  وافلاس اورجہیز کاطعنہ دینا،بیوی کو ذہنی یاجسمانی تکلیف دینا،دوسری عورتوں کی تعریف کرنا،پکوانوں میں عیب نکالنا،چھوٹی چھوٹی باتوں پرنکتہ  چینی  کرنا،جنسی بے تعلقی کرنا،بیوی کو وقت نہ دینا،اس کے ساتھ بدزبانی کرنااورطلاق کی دھمکی دینا،مردوں کی طرف سےپیش آنے والے ایسے اسباب ہیں جن کی وجہ سے اختلافات رونماہوتے ہیں۔عورتوں کی طرف سے پیداہونے والے اسباب پربات کرتے ہوئے مفتی صاحب نے کہاکہ جائزامورمیں   شوہرکی اطاعت وفرمانبرداری اورخدمت میں کوتاہی کرنا ،غیرمحرموں سے پردہ نہ کرنا،ملازمت کرنا،ناجائزاوربیجامطالبات کرنا،ساس وسسرکی عزت نہ کرنا،شوہرسے چھپاکرکوئی غیرمناسب کام کرنا،شوہرکی عزت وناموس  اورمال ودولت کی حفاظت میں کوتاہی کرنا،اپنی عزت وآبروکی حفاظت میں  بے اعتنائی برتنا، بچوں کی نگہداشت  اورتربیت میں کوتاہی کرنا،والدین کی غلط رہنمائی، ناقدری اورناشکری کرناایسے اسباب ہیں جو عورتوں کی طرف پیش آتےہیں اورجھگڑےکاسبب بنتے ہیں۔مفتی محمد اشفاق قاضی نےان کاحل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایسی صورت میں حال  میں ان اسباب وعوامل سے بچاجائے اوراپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے، اپنے مزاج کے خلاف کوئی چیز پیش آجائے توصبرسے کام لیناچاہئے،جب  میاں بیوی میں سے کسی ایک کو غصہ آئے تو دوسراخاموش ہوجائے۔نیزگھرکی بات گھرہی میں رہے باہر نہ  جائے،کیوں کہ بعض دفعہ رشتہ داروں کی وجہ سے معاملہ  اوربگڑجاتاہے۔
انھوں  نے مزیدکہاکہ نبی کریم ﷺ نے اس مردکو بہترین آدمی کہاہےجو اپنی بیوی کے لئے بہترہو،اسی طرح شریعت نے اس عورت کوبھی بہترین عورت کہاہے جو اپنے شوہرکی فرمانبردارہو،اس لئے میاں بیوی میں سے ہر ایک کو دوسرے کے لیے بہترسے بہتربننے کی کوشش کرنی چاہئے۔مفتی اشفاق قاضی نے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ انسان اپنی زندگی کابیشتر حصہ اپنی بیوی یاشوہر کے ساتھ گزارتاہے، مگرافسوس کہ  اس تعلق سے ہمارے نصاب تعلیم میں کوئی مضمون نہیں،اس لیے ارباب حل وعقدکو اس طرف خصوصی دھیان دیناچاہئے،اوراپنی ذمہ داریوں اورشریک حیات کے حقوق کی جانکاری کے لیےایک  مضمون  نصاب میں ضرورشامل کرناچاہئے۔ اس پروگرام کےصدرجناب مفتی مظفرعالم قاسمی نےکہاکہ دونوں میاں بیوی یہ طے کرلیں کہ ہم اپنے شریک حیات کو خوش رکھیں گے، اسے کسی قسم کی ذہنی یاجسمانی تکلیف نہیں دیں گے تو جھگڑے اورلڑائی ختم ہوجائے گی۔محاضرہ کے کنوینرجناب مفتی  محمدفیاض عالم قاسمی نے کہاکہ  جھگڑاہوجانے کے بعد لوگ من مانی طریقہ پر مصالحت کرلیتے ہیں،بعض دفعہ ایسی شرائط طے کرلیتے ہیں جو ازروئے شرع جائزنہیں،نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایاکہ ہر وہ شرط جو شریعت کے خلاف ہو باطل ہے، اگرچہ سومرتبہ لگائی جائے۔انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہاکہ مثلاشوہریہ شرط لگاتاہے کہ بیوی اپنے ماں باپ  یافلاں محرم رشتہ دارسے بات نہیں کرے گی، خلع کی صورت میں بعض دفعہ شوہرشرط لگاتاہے کہ وہ اپنےبچہ کاخرچہ نہیں دے گا،یاعورت شرط لگاتی ہے کہ باپ کو بچہ سے ملاقات کرنے کاحق نہیں رہے گا وغیرہ ایسی شرائط ہیں جو شریعت کے خلاف ہیں،اوراس طرح صلح کرناجائزنہیں۔انھوں مزیدکہاکہ اختلافات کی صورت میں شرعی قاضیوں سے رجوع کرکے اپنے معاملات کو حل کراناچاہئے۔ واضح رہے کہ  محاضرات کے ذریعہ مسلم پرسنل لایعنی شریعت کے عائلی قوانین کو سکھانے کےلئے بلال اسکول نزد بلواس ہوٹل ،مولاناشوکت علی روڈ، گرانٹ روڈایسٹ میں ہراتوارکو بعد نماز مغرب محاضرہ ہوتاہے، متمنی حضرات شریک ہوسکتے ہیں ۔