Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, October 5, 2018

مسلمان نوجوانوں کا ارتداد اور ہماری ذمے داریاں۔

    
یاسر ندیم الواجدی /بشکریہ صدائے وقت۔
      . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ابھی دہرادون سے میرے دوست جناب مفتی رئیس احمد قاسمی سے فون پر بات ہوئی انھوں نے اپنے محلے کی بڑی افسوس ناک خبر سنائی۔ ایک کھاتے پیتے مسلم گھرانے کی لڑکی ایک بھنگی کے ساتھ بھاگ گئی۔ مفتی صاحب نے انتظامیہ پر دباؤ ڈالا تو ڈیڑھ دن بعد پولیس نے لڑکی کو برآمد کرلیا، والدین کے سمجھانے، رونے اور گڑگڑانے کے بعد لڑکی مفتی صاحب سے بات کرنے کے لیے تیار ہوگئی۔ ڈھائی گھنٹے انھوں نے بھی اللہ رسول کا واسطہ دیا مگر لڑکی جیسے ہی جج کے سامنے پہنچی، اس نے اس بھنگی کے ساتھ جانے کا اور ساتھ ہی اپنے ہندو ہونے کا اعلان کردیا۔ مفتی صاحب کے بقول وہ اور اس لڑکی کے رشتے دار شرمندگی کی وجہ سے فورا ہی عدالت سے نکل گئے۔ مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں 5 ایسی مسلم لڑکیاں ہیں جو صرف بھنگی برادری میں گئیں ہیں، عام ہندوؤں کے ساتھ جانے والی لڑکیوں کی اکیلے دہرادون میں ہی ایک بڑی تعداد ہے۔
اس ارتداد کے ذمے دار کوئی اور نہیں بلکہ ہم اور ہمارے علمائے کرام ہیں جنھوں  نے ایسے دینداروں کے لیے تو ادارے قائم کردیے جو خود چل کر انکے پاس دین سیکھنے آتے ہیں مگر ان 97 فیصد مسلم لڑکوں اور لڑکیوں کا کیا جنھیں مدرسے نہیں جانا ہے۔ ہمیں فورا سے پہلے اپنے اپنے محلے سے آغاز کرتے ہوے ایسے مسلم بچوں کے تعلق سے ملک گیر مہم  کا آغاز کرنا ہوگا اس تعلق سے
1- علما اپنے ساتھ بیس پچیس نوجوانوں کی ٹیم بنائیں اور ان کے ساتھ مل کر ہر کالج واسکول میں پڑھنے والوں کی نشاندہی کریں اور ان کو سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے سے مربوط کریں۔
2- لڑکیوں کے مدارس بھی ماشاء اللہ بہت ہوچکے ہیں، ان مدارس کی فاضلات کو اب میدان عمل میں آنا ہوگا اور لڑکیوں کو اپنے سے مربوط کرنا ہوگا۔
3- اردو کے بجائے ہندی کا استعمال ہو تاکہ یہ افراد بآسانی سمجھ سکیں۔
4- فقہیات، داڑھی اور پردے کے مسائل سے بچتے ہوے صرف عقائد اور اللہ اور اللہ کے رسول کی محبت پر گفتگو ہو۔
5- وقتا فوقتا ان لڑکے اور لڑکیوں کے احوال معلوم کرتے رہیں۔ یہ ہرگز نہ سمجھیں کی آپ شعبہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی پولیس ہیں۔ بلکہ یہ لوگ آپ کی تالیف قلب کے محتاج ہیں۔
اس کے علاوہ بھی جو چیزیں آپ قابل عمل سمجھتے ہوں، ضرور کریں۔ اور خدا کے واسطے اس انتظار میں نہ بیٹھیں کہ ملی تنظیمیں اپیلیں جاری کریں گی تو ہم حرکت کریں گے۔ ہر عالم دین اگر 15 سے 20 لوگوں پر بھی محنت کرے تو قوم کے ایمان کی حفاظت کی جاسکتی ہے ورنہ دنیا کی رسوائی کے ساتھ ساتھ یہی لوگ روز محشر میں آپ کا دامن بھی پکڑ لیں گے۔ اللہ تعالٰی مسلمانوں کو ارتداد سے بچائے۔ آمین ۔