Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, October 9, 2018

آل انڈیا علماء کونسل ممبئی کی مجلس عاملہ کی میٹنگ


      ہم جنسی، غیرازداواجی جنسی تعلقات، طلاق آرڈینس، بابری مسجد، ہجومی تشدد ودیگر معاملات پر تجاویز کی منطوری ـ
       . .  . . . . . . . . . . . . . . .  . . .. . . .              
    ممبئی /٩نومبر،/صداۓوقت 
.  .  . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .   ۔ 
آل انڈیا علماکونسل کی مجلس عاملہ کی میٹنگ شالیمارریسٹورینٹ بھنڈی بازار میں منعقد ہوئی ـ
   میٹنگ میں دفعہ ۳۷۷ میں ترمیم کرتے ہوئے ایل  جی بی ٹی کے حقوق کی بحالی کے نام پر ہم جنسی کو جرم کے زمرے سے خارج کرنے کا عدالتی فیصلہ اور دفعہ ۴۹۷ کو ختم کرکے غیر ازدواجی جنسی تعلقات کی اجازت کے فیصلے پر تفصیلی گفتگو ہوئی، ممبران نے ان دونوں فیصلوں کو اسلام سمیت تمام مذاہب کی تعلیمات کے خلاف قرار دیتے ہوئے ہندوستان کی ہزاروں سالہ پرانی تہذیب اور بھارتیہ کلچر کے خلاف بھی قرار دیا ـ....... طے کیا گیا کہ اس سلسلے میں دیگر ہندوستانی مذاہب کے ذمہ داران اور ہندوستانی کلچر کی حفاظت کا دعوی کرنے والی غیر سیاسی تنظیموں کے ساتھ مل کر حکومت پر دباؤ بنایا جائے تاکہ سرکار پارلیامنٹ میں قانون سازی کے ذریعے دونوں پرانے قوانین کو بحال کرے ـ
   سپریم کورٹ کے ذریعے طلاق مخالف فیصلے بعد حکومت نے جس طرح بلا ضرورت صرف سیاسی فائدے کے لئے لوک سبھا میں طلاق کو فوج داری جرم اور اس کے لئے تین سال کی سزا کا بل لوک سبھا میں اچانک پیش کیانیز محض اکثریت کے بَل پر زبردستی وہاں منظور کروالیا، مگر جب یہ غیر جمہوری بل راجیہ سبھا کے دو اجلاس میں پیش ہونے کے باوجود منظور نہیں ہوسکا تو حکومت نے پھر ایک بار تمام جمہوری قدروں کو روندتے ہوئے اسی سیاہ قانون کو معمولی تبدیلی کے ساتھ آرڈینس بنا کر نافذ کردیا ـ ممبران کا خیال تھا کہ یہ حکومت کا غیر جمہوری غیر دستوری اور غیر اخلاقی قدم ہے، اس سے نہ صرف عدالت بلکہ ایک سو پچیس کڑوڑ ہندوستانیوں کی نمائندگی کرنے والے پارلیامنٹ کی بھی توہین ہوئی ہے ـ طے کیا گیا کہ چونکہ چھ ماہ کے اندر اس آرڈینس کو پارلیامنٹ پیش کرکے منظور کروانا ضروری ہے ورنہ یہ خود بخود رد ہوجائے گا، اس لئے تمام اپوزیشن پارٹیوں کے سربراہان اور ان کے ممبران پارلیامنٹ سے مل کر ان کی ذہن سازی کی جائے، انھیں اس غیر ضروری غیر دستوری اور غیر انسانی قانون کی خرابیوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ یہ آرڈینس پارلیامنٹ میں منظور نہ ہوسکے اور خود بخود کالعدم ہوجائے ـ
    اسماعیل فاروقی کیس میں سپریم کی سہ رکنی بنچ کے اس اکثریتی فیصلے پر بھی میٹنگ میں تفصیل سے گفتگو ہوئی، ممبران کاکہنا تھا کہ مسجد اسلام کا حصہ ہے اور یہ دستور کی دفعہ ۲۵ کے تحت ہمارے بنیادی حقوق میں شامل ہے، ویسے اطمینان کی بات یہ ہے کہ  موجودہ فیصلے میں یہ بات صاف ہوگئی ہے  کہ  ۲۹ اکتوبر سے سپریم کورٹ میں شروع ہونے والا بابری مسجد کا مقدمہ ٹایٹل سوٹ ہے اس کا فیصلہ صرف ملکیت کے ثبوت اور دستاویز کی بنیادپر ہی ہوگا،  اس پر ممبران نے طے کیا کہ ابھی بابری مسجد کی جگہ کا مقدمہ فوری طور پرسامنے ہے، دستاویز اور ثبوتوں کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ فیصلہ انشااللہ مسلمانوں کے حق میں ہی آئے گا، اس لئے اس مقدمے سے فارغ ہونے کے بعد مساجد سے متعلق عدالتی فیصلے کی تشریح کےلئے ایک بار پھر عدالت جانا چاہئیے ـ
  ہندوستان بھر میں پھیلی ہوئی لاقانونیت، ہجومی تشدد اور فرضی انکاونٹر کے ذریعے بے گناہوں کی ہلاکت کے واقعات پر ممبران نے سخت تشویش کا اظہار اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ یہ سلسلہ بند کرائے ذمہ داروں کے خلاف عبرت ناک کارروائی کے ورنہ پورے ملک میں انارکی پھیل سکتی ہے ـ
    فرقہ پرست تنظیموں سے جڑے افراد جن میں کچھ ساکشی مہاراج جیسے ممبر پارلیامنٹ بھی ہیں بار بار مسلمانوں کی دل آزاری کرتے رہتے ہیں مجلس عاملہ نے ایسے سب لوگوں کی مذمت کی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ـ
    آسام میں این آر سی کی صورت حال پر بھی بات ہوئی وہاں پر جو تنظیمیں مسلمانوں کی ہندوستانی شہریت کی بقا کے لئے کوششیں کررہی ہیں ان کی تحسین کی گئی اور پورے ملک کے مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ آسام جیسی صورت حال سے بچنے کےلئے انتہائی ضروری ہے کہ جن شہریوں کے نام ووٹر لسٹ میں نہیں ہیں فورا ان کو شامل کرایا جائے، وہ تمام سیاسی پارٹیاں جو مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کی امید رکھتی ہیں ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کارکنان کو ہدایت کریں کہ وہ ہر گلی محلے میں گھر گھر جاکر جائزہ لیں اور جن لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہیں ان کو شامل کرائیں اس سے ان کا بھی فائدہ ہوگاان کو ملنے والے ووٹ کا فیصد بڑھ جائے گاـ
   اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم ورلڈ ہلتھ آرگنائزشن کی ہدایت پر پوری دنیا میں خسرہ اور روبیلا نامی بیماری کے خلاف ٹیکہ مہم چل رہی ہے، ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ممبئی میونسپل کارپوریشن بھی جلد ہی یہ مہم چلانے جارہی ہے، کارپوریشن کے اعلی افسران نے علماء کرام، اساتذہ اور سماجی خدام سے اس سلسلے میں تعاون کی اپیل کی ہے، اس پر طے ہوا کہ کارپوریش کے ذمہ داران کے ساتھ جلد ہی ایک نششت رکھی جائے ان سے ساری تفصیلات سمجھ کر اگلا اقدام کیا جائے ـ
    عالمی معاملات میں چین کے اندر ایغور مسلمانوں کی حالت زار، عراق، شام، فلسطین، یمن اسرائیل وغیرہ میں قتل وغارت نیز انسانی حقوق کی پامالی پر اظہار افسوس کیا گیا اور حکومت ہند سے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی پیمانے پر اپنے رسوخ کو استعمال کرے اور ساری جگہوں پر امن وامان بحال کرائے ـ
   میٹگ میں مولانا مستقیم احسن اعظمی، مولانا زین الدین خاں، مولانا انیس احمد اشرفی، قاری محمد معراج صدیقی، مفتی جمشید حقی، طاہرعلی خاں اور سکریٹری جنرل مولانا محمود دریابادی نے شرکت کی ـ
       ۔۔۔۔۔