Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, November 21, 2018

12 ربیع الاول کی تقریبات سے اجتناب کا مشورہ۔

بارہ ربیع الاول کی تقریبات سے دیوبندی بھی اجتناب کریں:
فضیل احمد ناصری۔۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
کل 12 ربیع الاول ہے۔ مدعیانِ سنت کا بدعتی ٹولہ کل عیدِ میلاد النبیؑ منائے گا اور سڑکوں پر دھوم دھڑاکے کرے گا۔ اس ٹولے کی یہی وہ عید ہے، جس میں کوئی اجتماعی نماز نہیں، ورنہ عیدالاضحی اور عیدالفطر میں اجتماعی نماز ہے۔ یہ طبقہ تو خیر جاہل اور جہالت کی وجہ سے بدعتی ہے، اس لیے اس کی ہلڑبازی سے ہمیں کوئی لینا دینا نہیں۔ صورتِ حال اس وقت دردناک ہو جاتی ہے جب اہلِ سنت کے افراد اس دن تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں، حالانکہ یہ صریح بدعت ہے۔ بارہ ربیع الاول ان چند مواقع میں سے ایک ہے جن میں بدعتی اور سنی طبقے اپنا امتیاز کھو بیٹھتے ہیں اور بدعت کا ارتکاب کر جاتے ہیں۔ ایسے سنیوں پر افسوس! خواہ وہ کوئی بھی ہو۔

یہاں یہ واضح کردوں کہ بارہ ربیع الاول پیغمبرﷺ کی نہ تو تاریخِ ولادت ہے اور نہ تاریخِ وفات۔ تاریخ کے ماہرین کبھی بھی اس کے خلاف نہیں جاسکتے۔ بانئ بریلویت احمد رضاخان بریلوی بھی پیغمبرﷺ کی ولادت بارہ ربیع الاول کو نہیں مانتے۔

تاریخِ وفات کی صحت کو جانچنے کا سب سے آسان طریقہ:

9 ویں ذی الحجہ کو آپﷺ کا خطبۂ حجۃ الوداع ہوا۔ دن تھا جمعہ۔ یہ دونوں باتیں متفق علیہ ہیں۔ آپ ﷺ اس کے بعد بس 3 ماہ حیات رہے۔ اب آپ یہاں سے حساب لگائیں ۔ اگر ہر مہینہ 30 کا ہو تاریخِ وفات 9 ربیع الاول ٹھہرتی ہے۔ اگر ہر مہینہ 29 کا ہو تو تاریخ 6 ربیع الاول بیٹھتی ہے۔ اور اگر دو مہینے 29 کے اور ایک 30 کا مانیں تو تاریخ 7 بنتی ہے۔ علی ھذاالقیاس۔ تاریخِ وفات کسی بھی طرح 12 نہیں بنتی۔ روایات کو چھوڑیے، کہ ان میں بڑا اختلاف ہے۔

میں دیوبندیت سے وابستہ تمام افراد سے درخواست کرتا ہوں کہ اس تاریخ میں حضورﷺ سے متعلق تقریبات سے بچیں۔ یہ بدعت ہیں۔ اس تاریخ کے بعد آپ سال بھر جب چاہیں سیرت النبیﷺ پر اجلاس کریں۔ اللہ کے واسطے بدعات سے بچیں۔ یہ میری دلی درخواست ہے۔

آپ کا بھائی
فضیل احمد ناصری
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
نوٹ۔۔۔یہ تحریر 12 ربیع الاول سے قبل کی ہے۔تحریر کی افادیت کے پیش نظر قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔