صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے بھانجے ، معتمد اور ان کی وفات کے بعد ان کے جانشین مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اپنے وطن دائرہ شاہ علم اللہ تکیہ کلاں رائے بریلی میں ۲۹؍اکتوبر ۱۹۲۹ء کو پیدا ہوئے، آپ نے اپنے ماموں مولانا ڈاکٹر سید عبدالعلی حسنیؒ کی سرپرستی اور دوسرے ماموں مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کی رہنمائی میں تعلیم وتربیت پائی،
۱۹۴۶ء میں وقف مظاہر علوم سہارن پور میں اور پھر دارالعلوم دیوبند میں تعلیمی وقت گزارا اور اس سے قبل ۱۹۴۴ء میں مرکز نظام الدین میں بھی ایک ہفتہ حضرت مولانا محمد الیاس کاندھلویؒ کی خدمت میں رہے، دارالعلوم ندوۃ العلماء سے تعلیم مکمل کرکے پھر وہیں استاد ہوئے اور سبھی علوم وفنون زیر درس رہے،
۱۹۵۵ء میں شعبہ ادب عربی کے عمید (صدر) ہوگئے۔ اور پھر اس سے ترقی کرکے مہتمم، نائب ناظم اور ناظم کے منصب پر فائز ہوئے،
مولانا قاضی مجاہد الاسلام قاسمی (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کی وفات کے بعد حیدرآبادمیں ٢٠٠٢ منعقدہ اجلاس میں متفقہ طور پر بورڈکےصدر منتخب ہوئے،
رابطہ عالم اسلامی مکہ معظمہ کے رکن تاسیسی، اسلامک سنٹر آکسفورڈ یونیورسٹی کے رکن تاسیسی کے علاوہ مشہور تعلیمی وعلمی اداروں کے رکن اور سرپرست ہیں، دار المصنفین اعظم گڑھ اور دار العلوم دیوبند کے رکن شوریٰ اور مجلس تحقیقات ونشریات اسلام لکھنؤ و دار عرفات (مرکزالشیخ ابی الحسن علی الندوی) رائے بریلی کے سربراہ نیز دارالعلوم ندوۃ العلماء سے متعلق سبھی اداروں کے سرپرست اور کثیر التصانیف عالم ہیں،
ان کی کتابوں میں کئی ایسی کتابیں ہیں جو دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصاب تعلیمی کا حصہ ہیں اور بعض یونیورسٹیوں میں اور بعض مدرسہ بورڈ میں بھی پڑھائی جاتی ہیں، نصاب کی کتابوں میں الادب العربی بین عرض ونقد، منثورات من ادب العرب، جزیرۃ العرب (جغرافیہ) معلم الانشاء حصہ سوم ہیں، اور آپ کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی سیرت نبوی پر کتاب ’’رہبرانسانیت‘‘ (اردو، انگریزی، ہندی، عربی زبانوں میں) ہے،
اور قرآن مجید کے مضامین پر مشتمل کتاب ’’قرآن مجید ایک رہبر کامل ‘‘ ہے جو اسی طرح کئی زبانوں میں عام ہے۔
اطال اللہ بقاء ہ وبارک فی حیاتہ
(بحوالہ تعمیر حیات)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔