Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, November 13, 2018

نظم و شعر کی صلاحیت کسبی نہیں بلکہ وہبی ہوتی ہیں۔ایک ادبی تحریر۔

تحریر/ شرف الدین عظیم قاسمی۔(صدائے وقت)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
مولانا فضیل احمد ناصری صاحب کے رگ و پے میں یہ صلاحیت لامحدود مقدار میں پنہاں ہے'۔
اپنے احساسات کو شعری پیکر میں ڈھال کر غزلوں اور نظموں کے دامن کو وسعتوں سے ہم کنار کرنے والے بے شمار شعراء وقت اردو کے کینوس پر نظر آتے ہیں جو سمندر کی سطح پر پانی کے بلبلوں کے مانند ابھرتے ہیں اور فنا ہوجاتے ہیں۔
بے مقصد شاعروں کی اس بھیڑ میں ایک بامقصد،شعور وادراک اور درد وتڑپ اور علم و آگہی سے معمور رات کی تاریکیوں میں ماہتاب کی طرح چمکتی ہوئی ایک شعری کائنات نظر آتی ہے اور بلاشبہ اس کائنات کا حاکم مولانا فضیل احمد ناصری ہیں' 
جنھوں نے اپنی خوبصورت نفع بخش شعری تخلیقات کی ایک تاریخ رقم کی ہے'۔
ان کی تخلیقات کے حسن ان کے اسلوب ان کی جدت و ندرت پر مستقل تحریریں منصہ شہود پر آتی رہی ہیں'
لیکن ان کی شعری خصوصیات میں یہ صفت بھی بہت نمایاں ہے کہ مشاہدات و تجربات اس قدر تیز رفتاری سے اشعار کا لباس پہنتے ہیں کہ حیرت کی انتہا نہیں رہتی،
زیر نظر یہ غزل اس بات کا روشن ثبوت ہے کہ مختصر سے عرصے میں دوسو نظمیں منظر عام پر آگئیں اس میں جہاں آپ کے مشاہدات کی گہرائیوں اور تخیل کی فلک رسا پروازوں کا دخل ہے وہیں اس کائنات کی تخلیق وتزئین آپ کی خداداد استعداد کا نتیجہ ہے۔
یقیناً اس صفت زریں میں مولانا کا اس عہد میں کوئی شریک وسہیم نہیں ہے
شعری سفر کی اس کامیاب اور بلند ترین منزل کی رسائی پر اس عظیم اور فن اقبال کو تازگی اور وسعت عطا کرنے والے بے باک شاعر کو نجوم آسماں کے مانند مبارکباد۔
بشکریہ۔
شرف الدین عظیم قاسمی