بقلم / محمد یاسر۔صدائے وقت۔بشکریہ مولانا اکرم قاسمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
مسلک کے معنی وہ راہ جس پر چلا جائے،راہ پر چلنے کے لئے قرآن وسنت ہمارے راہ بر ہیں ورنہ بھٹک جائیں گے منزل نہیں پائیں گے، آج اگر کوئی کہتا ہے کہ مسلک مطلقا غلط ہے،ہمیں قرآن ہی کافی ہے،اس کا مطلب یہ نکلا کہ وہ خود کو اور قوم مسلم کو مجتہد مطلق سمجھتا ہے،جب دور صحابہ میں سب لوگ مجتہد مطلق نہیں تھے تو آج ہمارے اس گئے گذرے دور میں یہ کیسے ممکن ہے،اس لئے صحیح یہی ہے کہ فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لاتعلمون،اب اہل ذکر ہونے کے مدعی تو بہت ہیں،سب کے اپنے اپنے مسالک ہیں،ان میں سے ماانا علیہ واصحابی پر جو کاربند ہے،قرآن وسنت پر جو عمل پیرا ہے اسی کا دامن تھام لو منزل مل جائے گی ان شاء اللہ
مفتی ---
محمد یاسر ، ناظم مدرسہ احیاء العلوم مبارکباپور
متفرق
Sunday, December 9, 2018
Tags
افکار و نظریات#
Share This
About Sadaewaqt
افکار و نظریات
Labels:
افکار و نظریات
Author Details
www.sadaewaqt.com