تحریر / اخلاق بندوی۔(ماخوذ۔امت کی مائیں)۔
صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
سمون ڈی بیووائرنے عورت اور مرد کی جسمانی ساخت کے افتراق کو سرے سے نظر انداز کرتے ہوئے معاشرے میں عورت کے وجود اور مرتبہ کوبحث کا موضوع بنایااورثابت کرنے کی کوشش کی کہ مردوں کے اپنے ناروا مخصوص زاویہء فکر نے عورت کومعاشرے میں ثانوی جنس بناکر رکھ دیا ہے۔ یعنی عورت سماج کی ایک ثانوی جنس ہے جسے انسانی طرز معاشرت نے خلق کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی گویا دنیا بیدار ہو گئی اور عورت کو مرد کا ہم سر بنانے میں اتنی تحریکیں وجود میں آئیں کہ شمار مشکل ہے۔ نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ عورت گھر کی چہاردیواری سے باہر نکل کر سڑک پر آ گئی مردوں کی عمل گاہوں اور محفلوں میں شانہ بہ شانہ نظر آنے لگی ۔ان تمام خواتین موومنٹس نے مردوں کے برابرعورتوں کے حقوق کی بحالی اور حصول یابی میں یہاں تک کامیابی حاصل کی کہ’ مین کائنڈ‘ کی جگہ ’ہیومنزم ‘ اور ’مس اور مسز ‘کے امتیاز کو دور کرنے لیے ’ایم ایس‘کی اصطلاحات کا چلن رائج ہو گیا۔ اس کی انتہا شاید یہ مان لی جائے کہ ہم جنس شادی کو بھی قانونی حیثیت حاصل ہوگئی۔ عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں میں سے ایک شاگرد سینٹ تھامس کہتا ہے کہ عورت” ناقص مرد“ ہے۔ یعنی عورت مرد کی ہمسری کے لائق ہی نہیں ہے اوریونانی فلسفی ارسطوکے مطابق ”وجودزن کچھ مخصوص خوبیوں کے فقدان کے سبب ہے“ ۔یعنی عورت فطرتاًمعذور ہے ۔اور سچائی یہی ہے کہ تمام نسائی تحریکات اور زمانے کے انقلابات کے باوجود ایک عورت کا وجودسینٹ تھامس اور ارسطو کے الفاظ کے حصار سے باہر نہیں نکل سکا-
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
اخلاق بندوی/ امت کی مائیں/ صفحۃ ۹۹
متفرق
Saturday, December 1, 2018
Author Details
www.sadaewaqt.com