Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, December 22, 2018

رافیل گھوٹالہ میں مودی سرکار جھوٹ کی فیکٹری۔۔۔رندیپ سنگھ سرجے والا۔

  نئی دہلی ۔صدائے وقت / ڈاکٹر ادریس قریشی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
رافیل گھوٹالے میں بدعنوانی کو پوشیدہ رکھنے کے لئیے مودی سرکار جھوٹ پر جھوٹ بولتی جارہی ہے۔جیسے جھوٹ کی فیکٹری مودی نے لگا رکھی ہو ۔ آل انڈیا کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک ٹویٹ کے ذریعہ مذکورہ باتیں کی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اسے کہتے ہیں " چوری پھر سینہ زوری"۔انھوں نے بی جے پی کے رہنماوں سے 11 سوالات کئیے ہیں اور ان کا جواب مانگا ہے۔قارئین کی دلچسپی کے لئیے مذکورہ 11 سوالات مندجہ ذیل ہیں۔
سوال نمبر 1۔۔۔رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد سی اے جی رپورٹ ہے۔پر سی اے جی نے کوئی رپورٹ دی ہی نہیں اور نہ ہی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی اور نہ ہی پی اے سی میں۔پھر سپریم کورٹ کے ساتھ اتنا بڑا فراڈ کیوں ؟؟؟

سوال نمبر 2۔۔۔۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی دوسری بنیاد ریلائنس کمپنی کا سال 2012 سے ہی ڈیسالٹ ایویئشن سے سمجھوتہ چلا ارہا ہے جبکہ ریلائنس دیفنس لیمیٹیڈ کا قیام 28 مارچ 2015 کو ہوا۔پھر سپریم کورٹ کو یہ غلط جانکاری دیکر ورغلایا کیوں گیا؟؟؟

سوال نمبر 3۔۔۔سپریم کورٹ کے فیصلہ کی تیسری بنیاد صدر اولاند کا خلاصہ غلط کہ مودی سرکار نے ٹھیکہ ریلائنس کو دلایا جبکہ طرفین نے اسکی نفی کردی ۔مگر صدر اولاند نے 21/9/18 کو اپنا بیان مکرر دیا اس پر 27/9/18 کو میکران نے کہا کہ صدر کی بات کو خارج نہیں کیا جاسکتا۔پھر سپریم کورٹ دھوکا دھڑی کیوں۔

سوال نمبر 4۔۔۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی چوتھی بنیاد کہ سرکاری کمپنی ایچ اے ایل کا رافیل ٹھیکے سے کوئی سروکار نہیں ۔مگر ایچ اے ایل و ڈیسالٹ کا سمجھوتہ 13/3/2014 کو ہو چکا تھا 25/ 3 /2015 کو ڈیسالٹ کے سی ای او نے بنگلورو میں اس کی تصدیق کی اور 8/4/2015 کو خارجہ سکریٹری نے ایچ اے ایل و ڈیسالٹ سمجھوتے کو مانا بھی۔
پھر کورٹ سے دھوکا کیوں ؟؟؟؟

سوال نمبر 5 ۔۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی ایک اور بنیاد یہ ہے کہ ، مدعی نے کہا کہ فرانس کے ذریعہ سپریم گارانٹی نہ دے بلکہ صرف معاہدہ کے کنفرمیشن کا خط دیا گیا ۔اس بابت سپریم کورٹ کا کوئی تبصرہ نہیں ہے ۔9/12/2015 و 23/8/2016  کا وزارت قانون کی مخالفت کی تحریر کورٹ کو کیوں نہیں دیکھایا گیا ۔کورٹ اے پوشیدہ کیوں رکھا گیا۔؟؟؟؟

سوال نمبر 6۔۔۔حفاظتی ساز و سامان کی خرید کی کمیٹی ڈی اے سی کے اجازت نامے کے ساتھ 10/4/2015 کو 36 رافیل خریدنے کا اعلان ہوا لیکن ڈی اے سی کی میٹنگ تو 13/5/2015 کو ہوئی جس میں مذکورہ خریداری کا فیصلہ ہوا پھر مودی جی نے ایک ماہ قبل ہی کیسے فیصلہ لے لئیے اور اس بابت بھی عدالت عظمیٰ کو گمراہ کیا گیا۔؟؟

سوال نمبر 7۔۔۔رافیل خرید سودا کا فیصلہ 23/9/2016 کو ہوا مگر صدر اولاند کے خلاصے 21/9/2018 سے پہلے کسی نے بھی مخالفت نہیں کی جبکہ کانگریس نے اس کا انکشاف 23/5/2015 کو ہی کر دیا تھا۔
پھر سرکار نے عدالت کو سچ کیوں نہیں بتایا۔؟؟؟؟

سوال نمبر 8 ۔۔۔فضائی افواج کے سربراہ نے رافیل کی قیمت کو عام کرنے پر اعتراض ظاہر کیا تھا مگر فضائیہ کے سر براہ نہ تو کورٹ میں آئے اور نہ ہی کوئی حلف نامہ داخل کیا ۔قیمت کے متعلق عدالت نے فضائیہ کے افسران سے کوئی سوال نہیں پوچھا ۔پھر کورٹ کو گمراہ کیوں کیا گیا۔؟؟؟

سوال نمبر 9۔۔۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا کہ 126 رافیل کے بجائے صرف 36 رافیل خریدنے کا فیصلہ مودی سرکار کی پالیسی کا فیصلہ ہے۔لیکن 126 جہازوں کی ضرورت کو خارج کر اپنی من مانی صرف 36 جہاز خرید کر ملکی حفاظت سے سمجھوتا ہے۔اس بابت کورٹ کو سبب کیوں نہیں بتایا گیا ؟؟؟؟

سوال نمبر 10۔/حفاظتی سامان کے خرید کے طریقہ کار کے مطابق بغیر سرکاری دخل اندازی کے ڈی سالٹ آف سیٹ حصے دار کا انتخاب کر سکتی تھی مگر ڈی پی پی 2013 میں اس شرط کو 5/8/2015 کو ہی جوڑا گیا جبکہ رافیل خرید کا اعلان 10/4/2015 کو کردیا گیا تھا۔عدالت سے حقائق کو چھپایا کیوں ؟؟؟؟؟

سوال نمبر 11۔۔۔۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے کی بنیاد اس نکتے کو بھی بنایا کہ مودی سرکار نے کہا کہ 36 رافیل کی قیمت فائدے مند سودا ہے۔لیکن کانگریس جب ایک رافیل 526 کروڑ میں خرید رہی تھی وہی مودی نے 1670 کروڑ میں خریدا ۔ملک کو 41205 کروڑ کا نقصان ہوا۔یہ بات عدالت کو کیوں نہیں بتائی گئی۔؟؟؟