Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, December 2, 2018

کیا ڈالر دنیا میں اپنی ساکھ گھو رہا ہے۔ایک تجزیاتی رپورٹ۔

تحریر ۔محمد اعظم۔(ماخوذ)۔
. . . . . .  . .  صدائے وقت. . . . . . . . 
ڈالر دنیا میں اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔اور جلد ہی دنیا دیکھے گی کہ ڈالر کی جگہ کوئی اور کرنسی نے لے لی ہے۔اگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک فطری تبدیلی ہے۔تو ہم  خام خیالی میں جی رہے ہیں۔یہ تبدیلی فطری نہیں بلکہ جیوش لابی کبالہ کا سوچا سمجھا پلان اور اسٹریٹجی ہے۔پورا امریکہ جنگ کے خلاف کھڑا ہے لیکن امریکن کانگریس کے پیچھے فری میسنس اور بڑے بڑے یہودی کیپیٹلسٹ کا پریشر ہے۔اور یہ جنگ ناگزیر ہے۔اس بہانے کے ساتھ کی اسرائیلی ریاست کو پشت پناہی کی جائے۔اور یہ لابی جنگ کے ساتھ ایک طرف تو گریٹر اسرائیل کا خواب مکمل کرنا چاہتی ہے۔اور دوسری طرف امریکہ کی معاشی تباہی کے ساتھ قبلہ یروشلم کی طرف موڑنا ہی چاہتی ہے۔

اب دیکھیں تاریخ میں یہی کچھ اس سے پہلے بھی ہو چکا ہے جب دوسری عالمی جنگ  اختتام پذیر ہوئی تو بریٹن ووڈ کانفرنس کے ذریعے اس سے پہلے جس کرنسی کو دنیا میں بالادستی حاصل تھی۔وہ تھی اسٹرلنگ پاءونڈ ۔کیونکہ اب برطانیہ کا رول ختم کیا جانا تھا۔اب اس کرنسی کو ختم کر اس کی جگہ امیریکن ڈالر کو دے دی گئی۔کیوں کیونکہ صہیونی مقتدرہ واشنگٹن کو ہیڈکارٹر بنا چکا تھا۔
اب اگر آج کے حالات دیکھے جائیں تو وہی حالات ہیں جیوش لابی اپنا ہیڈکارٹر اسرائیل بنا چکی ہے۔اور کچھ ہی دنوں میں یوروشلم کو وہ اہمیت حاصل ہوگی جو کسی زمانے میں لندن کو حاصل تھی اور آج واشنگٹن کو حاصل ہے۔اب اس پلان اور ایجنڈہ کو حاصل کرنے لے لیے ویسے ہی جنگوں کی ضرورت ہے۔جس کو عالمی طور پر کراکر اسی طرح امریکہ کو بھی عالمی بالادستی سے محروم کر اسرائیلی سلطنت کو سپر پاور بنایا جائے۔
آپ دیکھیں یہودیوں کا تھینک ٹینک کارل مارکس اس بات کا پرزور حامی ہے اور کہتا ہے کہ "ہر شوشل ریولیوشن اور تبدیلی کے لیے جنگ کا ہونا لازمی ہے۔"
وہ اس ضمن میں انقلاب فرانس کا حوالہ دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اس تبدیلی کو حاصل کرنے کے لیے جیسے جنگ کی گئی ویسے ہی ہر تبدیلی کے لیے جنگ کا ہونا لازمی ہے۔اور وہ پوری زندگی اس موقف کو لیکر پر زور وکالت بھی کرتا رہا۔

گو کہ ڈالر کی گراوٹ اسی تمام پلان کی ایک کڑی ہے۔
بشکریہ۔
محمد اعظم