Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 17, 2018

نیا ٹرپل طلاق بل ڈرامائی انداز میں لوک سبھا میں پیش


بل قطعی غیر آئینی، حکومت نے تمام خواتین کے بجائے صرف ایک مخصوص طبقے کی خواتین کو نشانہ بنایا ہے: ششی تھرور برہم
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  
نئی دہلی ۔ صدائے وقت (ذرائع)۔

مسلمانوں میں تین طلاق کے رواج کو غیر قانونی اور غیر ضمانتی جرم قرار دینے سے متعلق نیا بل آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا جس میں پرانے بل کے کچھ التزاموں میں کئی اہم تبدیلی کی گئی ہے۔مسلم خواتین (شادی کے حقوق کی حفاظت) بل۔2017 لوک سبھا میں 28 دسمبر 2017 کو پاس ہوا تھا اور کچھ التزاموں کے سلسلے میں اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے راجیہ سبھا میں زیر التوا ہے۔ حکومت نے اس درمیان مختلف سیاسی پارٹیوں اور ماہرین سے بات چیت کرکے التزاموں میں تبدیلی کرتے ہوئے 19 ستمبر 2018 کو اس سے متعلق ایک آرڈی ننس جاری کیا تھا اور پیر کو اس کے لئے ایوان میں نیا بل ’مسلم خواتین (شادی کے حقوق کی حفاظت) بل۔2018 پیش کیا گیا۔پرانے بل کے مطابق پولس کسی بھی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ درج کرسکتی تھی۔ ساتھ ہی اس میں ضمانت کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔ نئے بل میں جرم غیر ضمانتی ہی ہے لیکن متاثرہ کی درخواست پر شنوائی کے بعد اگر مجسٹریٹ کو لگتا ہے کہ مجرم کو ضمانت دینے کی مناسب بنیاد ہے تو وہ ضمانت دے سکتا ہے۔اس کےعلاوہ یہ بھی التزام کیا گیاہے کہ صرف متاثرہ بیوی، اس سے خون کا رشتہ رکھنے والوں اور شادی کی وجہ سے بنے اس کے رشتہ داروں کی شکایت پر ہی معاملہ درج کیا جائے گا۔ بل میں تین طلاق یا طلاق بدعت کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے اور تین طلاق دینے والے کو تین سال تک کی سزا اور جرمانے کا التزام ہے۔ قبل ازیں مختلف مسئلوں پر ایوان میں جاری ہنگامے کے درمیان قانون اور انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے وقفہ صفر سے پہلی بل پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔کانگریس کے ششی تھرور نے یہ کہتے ہوئے بل کی مخالفت کی کہ خواتین کا استحصال روکنے جیسے بڑے مسئلوں کے بجائے یہ بل ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کے لئے قانون بنانے کے مقصد سے لایا گیا ہے۔یہ سائرہ بانو معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے اور کیونکہ یہ مخصوص طبقے کے لئے لایا گیا ہے اس لئے یہ آئینی نقطہ نظر سے بھی غلط ہے۔اس کے جواب میں مسٹر پرساد نے یہ دلیل دی کہ یہ بل مسلم خواتین کے حقوق کی حفاظت کرلئے لایا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے ذریعہ تین طلاق کی روایت کو غیر آئینی ٹھہرائے جانے کے بعد بھی بلا خوف اس پر عمل کیا جارہا تھا۔اس لئے حکومت مسلم خواتین کے حق میں یہ بل لائی ہے۔اس کے بعد شور شرابے کے درمیان ہی ایوان نے صوتی ووٹوں سے بل پیش کرنے کی منظوری دے دی۔ادھر کانگریس کے ششی تھرور نے یہ کہتے ہوئے بل کی مخالفت کی کہ خواتین کا استحصال روکنے جیسے بڑے مسئلوں کے بجائے یہ بل ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کے لئے قانون بنانے کے مقصد سے لایا گیا ہے۔یہ سائرہ بانو معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے اور کیونکہ یہ مخصوص طبقے کے لئے لایا گیا ہے اس لئے یہ آئینی نقطہ نظر سے بھی غلط ہے۔اس کے جواب میں مسٹر پرساد نے یہ دلیل دی کہ یہ بل مسلم خواتین کے حقوق کی حفاظت کرلئے لایا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے ذریعہ تین طلاق کی روایت کو غیر آئینی ٹھہرائے جانے کے بعد بھی بلا خوف اس پر عمل کیا جارہا تھا۔اس لئے حکومت مسلم خواتین کے حق میں یہ بل لائی ہے۔اس کے بعد شور شرابے کے درمیان ہی ایوان نے ثوتی ووٹوں سے بل پیش کرنے کی منظوری دے دی۔اس بل میں تین طلاق دینے پر تین سال کی سزا کا التزام ہے۔اس کےلئے حکومت پہلے ہی آرڈیننس لاچکی ہے۔تین طلاق کو غیر ضمانتی جرم کے زمرے میں رکھا گیا ہے ،حالانکہ بیوی کی رضامندی پر ضلع مجسٹریٹ ملزم شوہر کو ضمانت دے سکتا ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی التزام ہے کہ شکایت کاحق متاثرہ بیوی،اس سے خون کا رشتہ رکھنے والوں اور شادی کے بعد بنے اس رشتہ داروں کو ہی ہوگا۔