Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, January 18, 2019

کرناٹک ، سیاسی بحران مزید سنگین،4 کانگریسی ممبران اسمبلی غیر حاضر، باقی ریسارٹ میں ٹھرائے گئیے۔


بی جے پی ہمارے ممبران کو خرید رہی ہے: سدا رمیا

بنگلورو۔ ۱۸؍جنوری:(مدثر احمد ؍ایجنسی)۔صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
کرناٹک میں کانگریس جے ڈی ایس گٹھ بندھن والی کمارا سوامی سرکار سے دو آزاد ممبران اسمبلی کی حمایت لینے کے بعد سیاسی گھمسان بڑھتا ہی جارہا ہے۔ باغی ممبران اسمبلی کی پہچان کےلیے جمعہ کو ساڑھے تین بجے کانگریس ودھایک دل کی میٹنگ بلائی گئی تھی  لیکن اس میں چار ممبران اسمبلی حاضر نہیں تھے۔ چار ممبران کے میٹنگ میں غیر حاضر رہنے سے کانگریس، جے ڈی ایس متفکرہیں دونوں پارٹیو ںکو اب ہارس ٹریڈنگ کا ڈر ستا رہا ہے لہذا اپنے ۷۵ ممبران کو بچانے کےلیے انہیں بنگلورو کے ایل ریسارٹ بھیجا جارہا ہے۔ اس سے قبل بنگلورو میں کانگریس لیجسلٹر پارٹی کی میٹنگ سے ٹھیک پہلے کانگریس نے بی جے پی پر طنز کے نشتر برسائے ساتھ ہی اس کے اوپر سرکار کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سازش رچنے کا الزام بھی لگایا۔کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہاکہ جنوبی ہند میں گٹھ بندھن سرکار کو کوئی خطرہ نہیںہے۔ بی جے پر گٹھ بندھن حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بھگوا پارٹی کی سازش کا پردہ فاش ہوگیا ہے کرناٹک پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ندیش گڈو رائو نے کہاکہ ’’سبھی رابطے میں ہیں‘ آپ کسی کے بارے میں یہ انہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ رابطے میں نہیں ہیں آپ نے میڈیا میں ان لوگوں کے ناموں کی فہرست نکالی جو پارٹی چھوڑ سکتے تھے ان میں سے زیادہ تو لوٹ آئے دیگربھی واپس آجائیں گے، کانگریس ممبر اسمبلی کی میٹنگ سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چلیے جو ہوا سو ہوا لیکن اس سرکار کو اب کوئی خطرہ نہیں ہے یہ گٹھ بندھن  اپنی پانچ سالہ معیاد پوری کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی چاہے جتنی بھی کوشش کرلے اس سرکار کو نہیں گرا سکتی۔کرناٹک بی جے پی صدر بی ایس یدی یورپا نے جمعہ کو کہا کہ یہ ملک کی سب سے پرانی پارٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے یکجٹ رکھے اور جنوبی ہند کی گٹھ بندھن سرکار میں ہوئے کنفویژن سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ  بی جے پر جو الزام لگائے جارہے تھے کہ وہ کانگریس ممبراسمبلی کو لالچ دے رہی تھی یہ سچائی سے دور ہے۔ یدی یورپا نے کہا کہ یہ سچائی سے پرے ہے کہ ہم کانگریس، جے ڈی ایس گٹھ بندھن میں کنفیویژن پیدا کررہے ہیں، ہم ۱۰۴ (بی جے پی ممبران اسمبلی) یک جٹ ہیں ہماری صرف ایک کوشش ہے کہ لوک سبھا میں ریاست کی ۲۰ سیٹیں جیتیں اور اسی  جانب ہم تیاری کررہی ہیں۔ یدی یورپا نے کہاکہ ہم کانگریسی ممبران اسمبلی کی میٹنگ کو لے کر فکر مند نہیں ہیں، انہو ں نے آگے تبصرہ کرنے سے انکا ر کرتے ہوئے کہاکہ ’وہ کئی طرح کی باتیں کرتے ہیں میں ان چیزوں کےلیے ذمہ دار نہیں ہوں۔ قریب چالیس منٹ تک چلنے والی سی ایل پی میٹنگ میں پارٹی کے لائحہ عمل کے تعلق سے بات چیت کی گئی،اس کے فوری بعد تمام اراکین اسمبلی کومیسور روڈ پر موجود بلدی کے ریزارٹ کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔شام8 بجے کے قریب76 اراکین اسمبلی کواس ریزارٹ میں منتقل کئے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔سی ایل پی نشست کے بعد سدرامیا نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئےکہا کہ بی جے پی کے لیڈران کانگریس کے اراکین اسمبلی کو پیسوں ؟کی لالچ دے رہے ہیںجو رقم دینے کی بات کی جارہی ہے وہ رقم کہاں سے آرہی ہے یہ سوچنے والی بات ہے۔سدرامیا نے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ یڈیورپا پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لفنگا سیاست کی بنیاد رکھنے والے یڈیورپا کی عمر تو گذ رہی ہے لیکن انہیں عقل نہیں آرہی ہے ۔آنے والے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کہیں پر بھی کامیاب نہیں ہوگی اس لئے وہ کرناٹک میں اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں،لیکن اس میں انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔بی جے پی کو کرناٹک میں تین تا چار حلقوںمیں ہی کامیابی ملے گی ۔اس وجہ سے بی جے پی کے اراکین اسمبلی اس طرح کی بے شرمی سیاست کو انجام دے رہے ہیں ۔ ہمارے اراکین اسمبلی کو ریزارٹ کو منتقل کیا جارہا ہے تاکہ بی جے پی کی بُری نظر ان پر نہ پڑے۔باربار بی جے پی کی جانب سے روپیوںکی لالچ دی جارہی ہے یہ شرمناک بات ہے۔آج ہونے والی سی ایل پی کی نشست میںچار اراکین اسمبلی غیر حاضر رہے،جن میںرمیش جارکی ہولی اور اتھنی اسمبلی حلقے کے مہیش کمٹلی نے اپنی غیر حاضری کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے اور نہ ہی وہ پارٹی ہائی کمان کے رابطے میں آرہے ہیں۔جبکہ دو اراکین اسمبلی نے سدرامیا کو اطلاع دیکر ہی سی ایل پی نشست میں شریک نہیں ہوئے ہیں۔تازہ اطلاعات کے مطابق غیر حاضر رہنے والی رمیش جارکی ہولی اور مہیش کمٹلی کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ لیا جارہا ہے اور انہیں وجہ بتائو نوٹس جاری کی گئی ہے۔رمیش جارکی ہولی و مہیش کمٹلی کی اس غیر حاضری پر انہیں پارٹی سے برخاست کرنے کے امکانات بھی نظرآرہے ہیں۔