Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 9, 2019

" 2014 کیا سنگھی مود حکومت کے قیام کے پیچھے یہود و نصاریٰ کی کوئی بڑی سازش کارفرما تھی۔


   تحریر/  نقاش نائطی/ صدائے وقت۔
 . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .   
*آزادی ھند کے بعد، انگریزوں کے ہاتھوں دو سو سال تک مسلسل لوٹے گئے، اس وقت کے سب پچھڑے غریب ، مفلوک الحال ملک ہندستان کی معاشی حالت بہت خراب تھی۔ اوپر سے انگریزوں کی، ہند پاکستان بٹوارے کی چال کے چلتے، دونوں نو زائدہ ملک کے کشمیر کو حاصل کرنے میں شروع ہوئی جنگوں کے تناظر میں، ھند کی معاشی حالت کو اور خستہ حال  کیا ہوا تھا کہ وزیر اعظم ھند لال بہادر شاستری جی کو  سرکاری ریڈیو پر اپنے عوامی خطاب میں ، ملکی دفاع کے لئے فوج کی تعمیر نو کی خاطر چندہ یا مدد تک مانگنی پڑی تھی اور ریڈیو پر وزیر اعظم ھند لال بہادر شاستری کی مدد کی درخواست سننے کے بعد، اس وقت تک ہندستانی حدود و اربعہ میں اپنے طور آزاد حکومت کررہے، ریاست حیدر آباد کے والی، میر نظام نے وزیر اعظم ھند لال بہادر شاستری سے ٹرنک کال پر گفتگو کر، اتفاق کرتے ہوئے، انہیں حیدر آباد بیگم پلی ایرپورٹ پر بلاکر اپنے ذاتی خزانے سے پانچ ہزار کلو خالص سونا ہندستانی افواج کے لئے عطیہ دیا تھا۔*
*الحمد للہ بعد آزادی ھند، کانگریس کی شکل میں جہاں مخلص  نہرو خاندان کی سرپرستی ہند کو حاصل تھی، وہیں پر ہندو پاک بٹوارے کے تناظر میں  وقوع پزیر  فسادات اور ابتدائی ھند پاکستان مابین کشمیر پر ہوئی دو جنگوں کے باوجود، ہندو مسلم سکھ عیسائی، تمام  ہندستانی مذہبی منافرت سے ماورا، آپسی اتفاق و محبت سے مل جل کر دیش کی ترقی میں مگن و منہمک تھے۔ یہاں تک دوسری ہندو پاک جنگ کے بعد،  درگا دیوی کے عزائم اپنے میں سموئے وزیر اعظم ھند شریمتی اندرا گاندھی نے اس وقت کے پاکستان سے جڑے مشرقی پاکستان کو بزور قوت الگ کر، روئے زمین پر بنگلہ دیش کے وجود کو جب جگ ظاہر کیا تھا تب نوزائیدہ بنگلہ دیش کو سنبھالنے ان کی مدد دینے ہند واسیوں پر لگائے اندرا گاندھی کے ٹیکس پر بھی دیش واسیوں نے چوں و چرا نہیں کیا تھا جواہر لال نہرو، لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، کی پرعزم قیادت کے بعد راجیو گاندھی کی جوان سال قیادت نے،اوراس وقت کے ریزرو بنک ڈائرکٹر کی حیثیت معیشت ھند سنبھالنے میں ممد بنے اور بعد میں خود فنانس منسٹر اور وزیر اعظم کے منصب پر براجمان رہتے، کانگریسی لیڈر من موہن سنگھ نے، بعد آزادی ھند، بعد ایمرجنسی، پہلی  بنی جن سنگھی شمولیت والی، نان کانگریسی  حکومت کی خراب اردھ ویستھا کے چلتے، عالمی بنکوں میں جمع دیش کے ریزرو بنک کے سونے کے ذخائر کو نیلام ہونے سے بچانے کے لئے، ہندستانی روپیہ کی قیمت پہلی مرتبہ ایک تہائی گراتے ہوئے، عالم کی منڈیوں میں ہندستانی مصنوعات  ایکسپورٹ کے مادھیم سے پہنچاتے ہوئے، ہندستانی اردھ ویستھا کو سنبھالنے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔آزادی ھند کے ان پینسٹھ سالوں میں سوائے، بعد ایمرجنسی، کچھ سالہ نان کانگریسی جن سنگھی شمولیت والی  حکومت کے، کانگریسی قیادت نے،چمنستان  ہندستان  کو زرعی ، صنعتی و تعلیمی انقلاب میں غیر معمولی ترقی دیتے ہوئے، بعد آزادی ھند کے پس ماندہ غریب مفلوک الحال ملک ہندستان کو، ترقی پذیر عالمی ملکوں کی صف میں نہ صرف لاکھڑا کیا تھا بلکہ اپنے میزائل و سیٹلائیٹ ٹیکنولوجی کی مدد سے عالم کی حکمرانی کی دوڑ میں امریکہ، رشیہ، جرمنی، فرانس کو پیچھے چھوڑ چین کے مقابلے اپنے آپ کو دعویدار سربراہ عالم کے طور پیش کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی*
*2002 گودھرا کانڈ خود اپنے گرگوں کے ہاتھوں کرواکر، گودھرا کانڈ، ری ایکشن کے بہانے، گجرات مسلم کش فساد کرواتے ہوئے، کئی ہزاروں بے قصور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہوئے، گڑگڑاتی روتی جان کی بھیک مانگتی گربھوتی مسلم مہلیاؤں کو سرعام ننگا کر ،چاقو تلوار سے ان کا پیٹھ چاک کر، انجنمے ان کے زندہ بچوں کو  انکی ماوؤں کے پیٹ سے نکال ترشول کی نوک پر اچھالتے ہوئے، اور ان کی بلکتی ماوؤں کو آگ میں زندہ جلاتے یا جلواتے ہوئے، گجرات اپنے لمبے اقتدار کو، مسلم قتل عام کے ذریعے سے، حیات دوام بخشنے والے مہان مودی جی کو،انسانیت کا مجرم مانتے ہوئے، بارہ پندرہ لمبے سالوں تک چیف منسٹر گجرات مودی جی کو، جس صاحب امریکہ نے، باوجود امریکہ میں رہائش پذیر ہندستانی امریکیوں کی مکرر درخواست کے، امریکہ کی وزٹ ویزہ تک دینے سے انکار کیا تھا، کہ اچانک 2014 عام انتخاب میں مودی جی میں ایسے کیا گن دیکھے کہ اپنی پوری آرتھک مدد و نصرت سے صاحب امریکہ نے 2014 میں قاتل گجرات مودی جی کو پرائم منسٹر آف انڈیا کے مسند اعلی پر نہ صرف  براجمان کردیا تھا بلکہ پرائم منسٹر بنتے ہی مودی جی کو اپنے بہترین دوست کے زمرے میں رکھ کر، ہندستانی زمام حکومت کو اپنی مرضی سے چلواتے ہوئے، مودی جی کے ہاتھوں نوٹ بندی، جی ایس ٹی  جیسے ہندستانی اردھ ویستھا کو  برباد و تاراج کرتے فیصلوں سے اور زمانے سے کرشی دوست (ایگیکلچر فرینڈلی) ملک ہندستان کو کرشی مخالف پونجی پتی ملک کی ڈگر پر لےجانے والی پالیسیز، اپنے بٹھائے مودی جی کے ذریعے نافذ کرواتے ہوئے، تیز تر ترقی پذیر چمنستاں ہندستان کی اردھ ویستھا کو تاراج کرکے رکھ دیا ہے۔2014 سے پہلے چمنستان ہندستان معاشی استحکامیت کی لائن میں جس تیزی سے ترقی کرتے ہوئے، امامت عالم کی دعویداری میں  آگے بڑھ رہا تھا اب اس پانچ سالہ یہود و نصاری کے دوست  سنگھی مودی راج میں ہندو، مسلم،دلتوں کو  منافرت کی آگ  میں جلاتے  ہوئے، شعبہ ہائے زندگی کے مختلف دھڑوں میں ہندستان کو تباہی و بربادی کی کگار پر لا پہنچایا گیا ہے۔ لگتا ہے کانگریس راج میں ترقی پذیر اور امامت عالم کی دعویداری میں تیز رفتاری سے آگے بڑھتے ہندستان کے ہر شعبہ ہائے زندگی میں آج جس تنزلی کے مقام پر ھند کو لاکھڑا کیا گیا ہے ایسا لگتا ہے ہند کو ترقی و استحکامیت  کے اعلی مقام پر متمکن دیکھنا یہود و نصاری نہیں چاہتے تھے۔ اسی لئے 2014 عام انتخاب میں سنگھیوں کو  زمام اقتدار اعلی ھند پر براجمان کر، یہود و نصاری نے ھند کی مدد و نصرت   کے بہانے چمنستان  ہندستان کو تباہی و بربادی کی کگار  پر لاکھڑا کردیا ہے ان مودی یوگی سنگھیوں کی مددکے بہانےسے*

*پونجی پتی یہود و نصاری، اسرائیل و امریکہ کی پالیسیز پر ھندستان پر حکمرانی کرتے سنگھی مودی یوگی راج کے پانچ سالہ حکومت کے نتیجہ میں سونے کی چڑیا ہندستان کی پوری دولت کا پچاس سے ساٹھ فیصد حصہ صرف نو بڑے برہمن پونجی پتیوں کے قبضہ میں آچکا یے۔ایک فیصد دیش واسی جن میں اکثریت برہمن ہی ہیں نوئے فیصد دیش کی اروھ ویستھا کو اپنے دام الفت میں جکڑے، اسی نوی فیصد اصلی ہندستان  رعایا کو غربت و افلاس سے نیچے جینے پر مجبور کر رہے ہیں۔*
*آزادی ھند کے ان ستر سالوں  میں ہندستان دشمن ملک پاکستان اور اس کی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی، اپنے ملکی بجٹ کے ایک بڑے حصہ کو ہندستان میں ہندو مسلم منافرت پھیلا،اندرونی شورش پیدا کر  ہندستان  کو ترقی کی پٹری سے اتارنے کی کوششوں میں پوری طرح ناکام مشن منافرت کو، ماقبل آزادی ھند انگریزوں کی وفادار اور جی حضوری کرنے والے سنگھی چڈک دھارک  و قاتل مہاتما گاندھی،  آرایس ایس بی جے پی کے، دیش بگھتی کا چولا پہنے،  آزادی ھند بعد قائم  پہلے پانچ سالہ  مکمل اکثریت کے ساتھ دیش پر حکومت کرتے،زمام حکومت میں ہی ہندو مسلم، دلت مابین منافرت کی آگ ہندستان کے ہر صوبہ ہر حصہ میں پھیلاکر، دشمن ملک پاکستان اور اس کی آئی ایس آئی کے ستر سالہ مشن نفرت  کو ان پانچ سالوں میں سنگھی حکومت میں، جس طرح سے پورا کیا ہے اس کے لئے 56"مہان مودی مہاراج کو دشمن ملک پاکستان کے سب سے بڑے اعزاز  نشان پاکستان سے بھی نوازا جائے تو کم لگتا ہے۔ ان پانچ سالہ سنگھی راج میں،دیش کی عدلیہ سپریم کورٹ ،دیش کی انٹیلجنس سی بی آئی، دیش کا ریزرو بنک، دیش کا الیکشن کمیشن  اور دیش کی افواج جیسا   ہندستان کا ایسا کونسا خود مختار ادارہ باقی بچا ہے جس کے اقدار و گریما کو اس سنگھی حکومت میں داؤ پر نہ لگایا گیا ہو۔ ہندستانی سرکاری فائٹر جیٹ تیار کرنے والی کمپنی بھیل کو تقریبا طہ پائے فرانس رافیل فائٹر جیٹ سودے  کو جس طرح سے وزیر اعظم ہندستان 56" سینے والے مہان مودی جی کی ذاتی کوششوں سے، نوزائیدہ انل امبانی کی کمپنی کو دیا گیا ہے اس پر اٹھتے اپوزیشن کانگریس کے سوالات سے پہلو تہی کے لئے، ایر فیلڈ مارشل تک کو مودی جی کو بچانے بیان دینے پر مجبور کرنے کے تناظر میں، اور کچھ مہینے پہلے سپریم کورٹ چار ججز کا الیکٹرونک میڈیا کے مادھیم سے دیش کی جنتا کے سامنے سنگھی حکومت کی عدالت عالیہ کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا پیش کیا معاملہ ہو،یا دیش کی سب سے بڑی انٹیلیجنس ایجنسی ڈائرکٹر کی پوسٹنگ میں سنگھی مداخلت کا معاملہ ہو یا ریزرو  بنک میں دیش واسیوں کی جمع پونجی پر سنگھئوں کی نظر بد کا معاملہ ہو، سنگھی حکومت کے ان تمام معاملات میں پائے گئے مشکوک کردار کے بعد، پوری طرح سے سنگھئوں کی دام الفت کے شکار الیکشن کمیشن  کی غیر جانبداری پر یقین کامل کرنے کس کا دل قبول کریگا؟خصوصا ای وی ایم طرز انتخاب ملکی و غیر ملکی سطح پر سوالات کے نرغے  میں آنے کے بعد، تقریبا تمام سیاسی پارٹیوں کی طرف سے آئ وی ایم کے خلاف پہلے والے بیلٹ پیپر طرز انتخاب کی مانگ کے باوجود، خود مختار الیکشن کمیشن کے  بیلٹ پیپر طرز انتخاب کرنے سے صاف انکار کرنے نے، 2019 عام انتخاب کو شک کے دائرے میں لا کھڑا کیا ہے۔ دیش کے تقریبا تمام صوبوں کے کسان، چھوٹے اور مدھیاوتی صنعت کار و تاجر برادری ، دیش کے اعلی تعلیم یافتہ بے روزگار پیڑھی، الغرض ہندستان کا ہر طبقہ، جہاں اس سنگھی مودی حکومت سے بیزار ہے،وہیں پر سنگھئوں کی زر خرید میڈیا اب بھی سنگھی مودی حکومت کے 2019 عام انتخاب جیتنے کی پیشین گوئی کرتے پائے جاتے ہیں گویا آی وی ایم چھیڑ چھاڑ مصنوعی جیت کو قانونی رنگ دینے کی ابھی سے تیاریاں  زوروں پر ہیں۔ سال بھر پہلے کے گجرات صوبائی انتخاب اور اب دو مہینے پہلے کے پانچ صوبائی انتخابات میں جہاں جہاں بھی ای وی ایم کے ساتھ ای وی پیڈ  پرنٹنگ مشینیں لگائی گئی تھیں کیا ان تمام حلقوں میں ای وی ایم اور ای وی پیڈ پرنٹیڈ ووٹ یکساں  بھی تھے؟ یا فرق پائے گئے تھے؟ اس کی پوری رپورٹ ابھی تک عوام کے سامنے کیوں نہیں لائی گئی؟ اس پانچ سالہ سنگھی مودی حکومت میں ان سنگھئوں کے قول و عمل میں تضاد کو دیکھنے اور پرکھنے کے بعد 2019 عام انتخاب ای وی چھیڑ چھاڑ سے انتخاب جیتنے کی کوشش یہ سنگھی نہیں کریں گے یقین کرنے کو دل نہیں چاہتا یے۔ جب تک دیش کی ہزاروں لاکھوں سنگھ بیزار جنتا،ای وی ایم طرز انتخاب کے خلاف احتجاج کرنے سڑکوں پر نہیں اتریں گے ای وی ایم چھیڑ چھاڑ سے سنگھی مودی کے دوبارہ اقتدار پر واپس آتے چمنستان ہندستان کو مکمل برباد ہوتے دیکھنے کا ڈر باقی ہی رہیگآ۔*