Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 17, 2019

احتیاط کے ساتھ کچھ اقدام بھی۔


ایم ودود ساجد/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
میں نے وزیر اطلاعات ونشریات راجیہ وردھن راٹھور کو لکھا ہے کہ آپ کی وزارت نے دہشت گردانہ حملہ کے بعد بجا طور پر ٹی وی چینلوں کو ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔۔۔لیکن ارنب گوسوامی کا چینل ریپبلک مسلسل وحشت برپا کر رہا ہے۔۔۔کیا یہ ہدایت نامہ ریپبلک کے لئے نہیں تھا۔۔۔؟ برائے کرم اس کا نوٹس لیجئے۔۔۔اس وقت پورا ملک ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے۔۔ صورت حال سے نپٹنے کے لئے ہمیں حکومت کے ہر قدم کا ساتھ دینا چاہئے ۔۔۔

جموں کے پلوامہ میں جس نوجوان نے یہ خود کش حملہ کیا اس کے بارے میں متعدد صحافیوں اور اخبارات نے کچھ تفصیلات لکھی ہیں ۔۔ یہی کہ وہ ایک سیدھا سادہ مزدور تھا اور یہ کہ کچھ دنوں پہلے سیکورٹی فورسز نے اس کی بلاوجہ پٹائی کی تھی۔۔۔اس حملہ کے بعد ملک کے کم سے کم چار بڑے مقامات پر کشمیری کاروباری افراد اور مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ پر حملے ہوئے ہیں ۔۔۔ جموں' دہرہ دون' جے پور اور مہاراشٹر کے بعض علاقوں میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے غنڈوں نے آفت مچا رکھی ہے۔۔۔ جے پور میں ایک یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ کو معطل کردیا گیا ہے۔۔۔ دہرہ دون میں اس وقت تین ہزار کشمیری طلبہ نرغہ میں ہیں ۔۔۔ ان میں سب سے زیادہ مشکل میں کشمیری طالبات ہیں ۔۔

یہ کوئی اچھی صورت حال نہیں ہے۔۔۔ اسی قسم کے طرز عمل نے حالات خراب کئے ہیں ۔۔۔ اس وقت ہماری مذہبی قیادت تو خاموش ہے لیکن عام مسلمان مختلف قسم کے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں ۔۔۔ میرا خیال ہے کہ اس وقت نہ بہت جوش میں آنے کی ضرورت ہے اور نہ الگ تھلگ پڑنے کی۔۔۔ جب آپ حد سے زیادہ پُر جوش ہوجاتے ہیں تب بھی آپ خود کو الگ تھلگ کرلیتے ہیں ۔۔۔ مسلمان کی حیثیت سے نہیں ایک ہندوستانی کی حیثیت سے ردعمل کا اظہار کیجئے۔۔۔ یہ وقت بڑا نازک ہے۔۔۔ اس دور میں ہرکس وناکس کے پاس اسمارٹ موبائل ہے۔۔۔ بعض شرپسند گروپ مسلمانوں جیسے نام رکھ کر قابل اعتراض تبصرے کرتے ہیں اور پھر عاقبت اندیشی سے محروم نوجوان ان پر مزید تبصرے کرکے آگے بڑھاتے ہیں ۔۔۔ پھر وہی شرپسند ان نوجوانوں کے خلاف شکایات کردیتے ہیں ۔۔۔ یوپی میں اس قسم کا پہلا معاملہ رونما ہوا ہے۔۔۔ ایک 20 سالہ نوجوان کی گرفتاری عمل میں آگئی ہے۔۔۔

مساجد کے ائمہ' مدارس کے اساتذہ اور خود والدین اور سرپرست اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔۔۔ اپنے بچوں کو صورت حال کی سنگینی سے واقف کرائیے۔۔۔ ان کے موبائل اور فیس بک پوسٹ پر نظر رکھئے۔۔۔ بہتر تو یہ ہے کہ ان سے موبائل لے لیجئے اور امتحان کی تیاریوں میں لگادیجئے۔۔۔ ارنب گوسوامی جیسے شرپسند صحافی کے ڈاکو رپورٹر اس وقت مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کے ارد گرد سونگھتے پھر رہے ہیں ۔۔۔ ایسے میں احتیاط کے ساتھ اقدام ضروری ہوگیا ہے۔۔۔ اور جب تک اقدام ضروری نہ ہو دوگنی احتیاط کی جائے اور کسی بھی قسم کے ردعمل سے گریز کیا جائے ۔۔۔ 2014 میں سوء اتفاق سے جن ظالموں کو اقتدار مل گیا تھا اب 2019 میں وہ بھاری طاقت کے ساتھ واپس آنے کے لئے ہر حربہ اختیار کرسکتے ہیں ۔۔۔ ہم تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے اس قول کی صداقت پر ایمان رکھتے ہیں کہ کفر کی بنیاد پر حکومت چل سکتی ہے ظلم کی بنیاد پر نہیں ۔۔۔ ظالم کو آج نہیں تو کل فطری طور پر تباہ ہوجانا ہے۔۔۔ شرط یہ ہے کہ صبر وضبط کے ساتھ رجوع الی اللہ کیا جائے ۔۔۔