Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, March 31, 2019

ممتاز جدید شاعر ، افسانہ نگار اور مترجم " مظفر حنفی" کے یوم ولادت 1 اپریل کے موقع پر۔

تاریخ ولادت- یکم / اپریل / 1934/ صدائے وقت/
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
نام *محمد ابوالمظفر*، ڈاکٹر اور تخلص *مظفرؔ* ہے۔ *یکم اپریل ۱۹۳۶ء* کو *کھنڈوہ(مدھیہ پردیش)* میں پید ا ہوئے۔ان کا آبائی وطن *ہسوہ، فتح پور(یوپی)* ہے۔ ۱۹۶۰ء میں مدھیہ پردیش محکمہ جنگلات میں ملازم ہوکر بھوپال منتقل ہوگئے۔اسی ملازمت کے دوران انھوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے اور بھوپال یونیورسٹی سے ایم اے ، ایل ایل بی اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ان کی تحقیق کا موضوع ’’شاد عارفی۔ شخصیت اور فن‘‘ تھا۔انھیں *شاد عارفی* سے تلمذ بھی حاصل ہے۔ ۱۹۷۶ء سے وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ اردو میں ریڈر کی حیثیت سے تدریس کا فریضہ انجام دیتے رہے۔۱۹۸۹ء میں کلکتہ یونیورسٹی نے انھیں ’’اقبال چیئر‘‘ کے پروفیسر کی حیثیت سے فائز کیا۔وہ اچھے افسانہ نگار، مترجم ، شاعر اور نقاد ہیں ۔ وہ تیس سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں ۔ چند نام یہ ہیں: *’پانی کی زبان‘، ’تیکھی غزلیں‘، ’عکسِ ریز‘، ’صریرخامہ‘، ’دیپک راگ‘، یم بہ یم‘، ’کھل جا سم سم‘*(شاعری)، *’دوغنڈے‘، ’دیدۂ حیراں‘* (افسانے) ، *’نقد ریزے‘، ’جہات وجستجو‘، ’باتیں ادب کی‘، ’لاگ لپیٹ کے بغیر‘، ’وضاحتی کتابیات‘، ’غزلیات میرحسن‘*، (تحقیق وتنقید)، *’’روح غزل‘* (انتخاب)، *’شاد عارفی* ۔ ایک مطالعہ‘، ۔ ان کی مجموعی خدمات کے اعتراف میں مغربی بنگال اردو اکادمی نے ان کو کل ہند *’’پرویز شاہدی ایوارڈ‘‘* ،غالب انسٹی ٹیوٹ (دہلی) نے کل ہند فحرالدین علی احمد *’’غالبؔ ایوارڈ‘‘* برائے تحقیق وتنقید پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں مختلف ریاستی اردو اکادمیوں سے اٹھارہ انعامات ملے۔کل ہند میراکادمی لکھنؤ کا *’’میرؔ ایوارڈ‘‘* بھی ملا۔
*بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:313*
*ممتاز جدید شاعر مظفرؔ حنفی کے منتخب اشعار ...
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
روتی ہوئی ایک بھیڑ مرے گرد کھڑی تھی
شاید یہ تماشہ مرے ہنسنے کے لیے تھا
---
سوائے میرے کسی کو جلنے کا ہوش کب تھا
چراغ کی لو بلند تھی اور رات کم تھی
---
شکست کھا چکے ہیں ہم مگر عزیز فاتحو
ہمارے قد سے کم نہ ہو فراز دار دیکھنا
---
کانٹوں میں رکھ کے پھول ہوا میں اڑا کے خاک
کرتا ہے سو طرح سے اشارے مجھے کوئی
---
کھلتے ہیں دل میں پھول تری یاد کے طفیل
آتش کدہ تو دیر ہوئی سرد ہو گیا
---
*آلامِ روزگار کا منہ زرد ہو گیا*
*ہر زخم کا علاج ترا درد ہو گیا*
---
جاں بہ لب ویسے ہی تھے اور ہمیں مار چلا
دھوپ کے ساتھ کہاں سایۂ دیوار چلا
---
کیا وصل کی ساعت کو ترسنے کے لیے تھا
دل شہر تمنا ترے بسنے کے لیے تھا
---
خبر کارواں کی نہ ہو رہزنوں کو
یہی سوچ کر میں نے مشعل بجھا دی
---
*باب طلسم ہوش ربا مل گیا مجھے*
*میں خود کو ڈھونڈتا تھا خدا مل گیا مجھے*
---
*وجود غیب کا عرفان ٹوٹ جاتا ہے*
*صریر خامہ سے وجدان ٹوٹ جاتا ہے*
---
یہ اضطراب دیکھنا یہ انتشار دیکھنا
سحر نہ ہو کہیں ذرا پس غبار ۔