Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 23, 2019

تو،،مودی جی آپ جواب دیجئیے۔۔۔۔!!!!

از//  شکیل رشید/صدائے وقت
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
کیا آپ کو پتہ ہے کہ گروگرام میں ایک مسلم خاندان کو گھر کے اندر گھس کر مارا پیٹا گیا ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ فرخ آباد میں ایک دلت نوجوان کی بھاجپائیوں نے صرف اس لیے سرعام پٹائی کردی کہ اس نے کسی کو ’چوکیدار‘ کہہ کر بلایا تھا؟
کیا آپ کو پتہ ہے کہ یوپی کے سون بھدر میںایک بزرگ نور محمد کو پہلے بری طرح سے پیٹاگیا پھر کلہاڑی سے وار کرکے انہیں قتل کردیاگیا؟
اور کیا آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ دو سے تین دنوں کے اندر رام پور میں شعیب نامی ایک شخص سے جبراً ’شری رام‘ کے نعرے صرف اس لیے لگوائے گئے کہ اس نے ہولی کے موقع پر ایک گروپ کے ذریعے اقصیٰ نامی ایک مسجد کے اندر رنگ پھینکنے پر اعتراض کیا تھا؟
کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ غازی آباد میں باپ بیٹے ادریس اور محسن کی د اڑھی اس لیے مونڈ ھ دی گئی کہ شرپسندوں کو ان کی داڑھی ’اسلامی‘ نظر آتی تھی؟
یہ چند واقعات ہیں جو حال ہی میں پیش آئے ہیں لیکن ہمارے ملک کے ’چوکیدار‘ ہمارے ’پردھان سیوک‘ نریندر مودی کے کان پر کوئی جوں نہیں رینگی ہے۔ لیکن دعویٰ یہ ہے کہ وہ سب سے بڑی جمہوریت کے وزیر اعظم ہیں۔ دعویٰ یہ ہے کہ وہ بذات خود ’بھارت‘ ہیں! دعویٰ یہ ہے کہ وہ سب سے بڑے ’قوم پرست‘ ہیں۔ اب جب ایسے دعوے ہوں تو یہ سوال اُٹھے گا ہی کہ کیا واقعی ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے؟ یہ سوال اس لیے کہ کسی جمہوری ملک میں اگر شہری ستائے جارہے ہوں، مارے پیٹے جارہے ہوں، خوفزدہ کیے جارہے ہوں، لوگوں کو ماب لنچنگ کا سامنا ہو، لوگ اپنے من او رپسند کی غذا نہ کھاسکتے ہوں، اپنے مذہب پر کسی ڈر اور خوف کے بغیر عمل نہ کرسکتے ہوں تو اس ملک کا سربراہ نہ چین سے سوسکتا ہے اور نہ ہی اسے سکون مل سکتا ہے۔ کم از کم اس وقت تک جب تک کہ قصور وار او رمجرم کیفرکردار کو نہ پہنچیں اور عوام خوف او رڈر کے ماحول سے باہر نہ آجائیں۔ جیسے کہ نیوزی لینڈ میں ہورہا ہے۔ نیوزی لینڈ ایک چھوٹا سا ملک ہے، بہت چھوٹی سی جمہوریت لیکن وہاں سربراہ حکومت کسی کی ڈر اور خوف کی چیخ سن کر سوتا نہیں ہے، ڈر کر چیخنے والے کا خوف رفع کرنے کی کوشش کرتا ہے، جسینڈآرڈن وزیر اعظم ہیں، ایک عورت ہیں، ان کے سینے میں انسانیت سے بھرا ہوا دل ہے اس لیے وہ نیوزی لینڈ کی مسجدوں کے شہداء کے غم میں برابر کی شریک ہیں، لواحقین سے ملتی ہیں، روتی ہیں اور ان کے دلاسے کے لیے ہر ممکنہ کوشش کرتی ہیں۔ او رکرشمہ دیکھئے کہ اپنے قائد کے نقش قدم پر نیوزی لینڈ کا ہر باشندہ چلنے لگتا ہے!
تو نریندر مودی جی یہ خوف او رڈر سے چیختے لوگوں کی چیخیں آپ کے کانوں میں کیوں اسی طرح نہیں پہنچ رہی ہیں جیسے کہ جسینڈ آرڈن کے کانوں میں پہنچ رہی ہیں؟ دعوے اس وقت تک بے معنیٰ ہوتے ہیں جب تک ان پر عمل نہ کیاجائے۔ لیکن ہویہ رہا ہے کہ آپ ایک دعویٰ کرتے ہیں اور پھر اس دعوے کی مخالف سمت میں دوڑنے لگتے ہیں۔ شام پتروڈا نے صرف ایک سوال دریافت کیا تھا کہ بالا کوٹ کی سرجیکل اسٹرائک کا سچ کیا ہے؟ آپ کے حامی پتروڈا پر، کانگریس پر، راہل گاندھی پر برس پڑے۔ سوال پوچھے جانے کا عمل جمہوری عمل ہے۔ مودی جی آپ نے تو سوالوں پر پابندی ہی لگا دی ہے! مگر ایک سوال تو پوچھوں گا ہی:  آپ نے پلوامہ کے جوانوں کی شہادت پر  پاکستان کو مٹی میںملانے کا دعویٰ کیا تھا، پتروڈا کے بیان کو آپ پاکستان نوازی سے جوڑ رہے ہیں توبھلا یہ بتائیں کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو ’یوم پاکستان‘ پر آپ نے خیر سگالی کا پیغام کیوں بھیجا؟ خیر سگالی کا پیغام بھیجنا بری بات نہیں ہے، آپ نے اچھا کیا ، لیکن اس اچھے عمل میں آپ دوسروں کی شرکت کیوں روکتے ہیں؟ اگرکوئی دوسرا پاکستان سے دوستی کی بات کرے تو وہ ’قوم دشمن‘اور ’ملک دشمن‘ کیوں ہوجاتا ہے اور آپ کیوں ’قوم پرست ‘ ہی کہلاتے ہیں؟؟