صدائے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عزیز بھائ! السلام علیکم. اتنی کم عمری میں جتنی شہرتیں آپ کے حصے میں آئ ہیں یہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہیں. بلا شبہ آج آپ ہندوستانی مسلم نوجوانوں کے دلوں پر راج کررہے ہیں. ملک کے ہر صوبے میں آپ کی شاعری اور شعلہ بیانی کے چرچے ہیں. اپنی شاعری کے ذریعہ ملی مسائل کو منظر عام پر لانے کی صلاحیت اور شجاعت خدا نے آپ کو عطا کی ہے. خدا کرے کہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ کبھی تھمے نہ اور ہر گام آپ یوں ہی قوم و ملت کی خدمت کرتے رہیں.
تجھے عروج ہو ایسا نصیب دنیا میں
کہ آسماں پہ تری رفعتوں پہ ناز کرے
محترمی عمران صاحب! ہمارے ہاں ایک کہاوت ہے کہ جس کسی کو بھی زوال پذیر کروانا ہو, اسے یا تو شراب کی لت لگا دو یا پھر سیاست میں اتار دو. سنا ہے کہ آپ بھی سیاست کے اکھاڑے میں قسمت آزمائ کے لئے مرادآباد سے کمر کس چکے ہیں. خدا کرے کہ مراد آبادی آپ کے ایوان میں پہنچنے کی مراد پوری کردیں .برا نہ مانیں, میں آپ پر کوئ طنز نہیں کس رہا ہوں بل کہ صدق دل سے آپ کو پارلیمنٹ میں دیکھنے کا متمنی ہوں. آپ جیسے قوم کے نباض, تعلیم یافتہ اور نڈر لوگ ایوان میں پہنچیں گے تو یقیناً قوم و ملک کا بھلا ہوگا.
میرے عزیز! اب میں اصل مقصد نگارش کی طرف آتے ہوۓ آپ سے چند سوال نما گزارشات کرنا چاہتا ہوں, امید کہ آپ اسی موقر اخبار کے توسط سے ان کا تشفی بخش خلاصہ پیش کرنے کی زحمت گوارہ فرمائیں گے.
جناب عمران صاحب! جس حلقہ انتحاب سے آپ نے پرچہ نامزدگی کا ادخال کیا ہے وہاں پہلے سے ہی سماج وادی کے ایک مشہور و معروف اور فعال لیڈر محترم کمال صاحب موجود ہیں. سنا ہے کہ موصوف کے اثر و رسوخ اور دبدبے کو دیکھتے ہوۓ محترم راج ببر صاحب نے خود اپنی امیدواری وہاں سے واپس لی ہے. اب ایسے نازک حالات میں آپ جیسے دور اندیش اور ملت کے دردمند شخص کا اپنے ہی مسلمان بھائ سے مقابلہ کرنا آخر چہ معنی دارد ؟.کیا ووٹوں کی تقسیم سے فرقہ پرست پارٹی کی جیت کی راہ آسان نہیں ہو جاۓ گی, یا آپ کو اتنا یقین ہے کہ اہل مراد آباد اپنے مقامی امیدوار کو نظر انداز کرکے آپ کا دامن یک مشت ووٹوں سے بھر دیں گے؟.اگر ایسا ہوا تو سونے سے پیلا ورنہ ووٹوں کے بٹوارے میں اگر بھاجپا وہاں سے فتح یاب ہوتی ہے تو یاد رکھیں کہ پورا ہندوستان جو آپ کو اپنی پلکوں پہ بٹھاۓ ہوۓ ہے, کبھی معاف نہیں کرے گا.
میرے بہادر بھائ! حالات و ووٹرس کے موڈ کا صحیح اندازہ لگانے کے بعد ہی اپنی امیدواری کو قطعیت دیں. یہ وقت جذبات کی رو میں بہنے کا نہیں بل کہ دانش مندی اور ملی اتحاد کے مظاہرہ کا وقت ہے. آپ جیسے جوان ہمارا حوصلہ اور امید ہیں. بے شک آپ الیکشن میں حصہ لیں لیکن اس جگہ سے جہاں سے آپ کی جیت بھی یقینی ہو اور آپ کا وقار بھی قائم رہے.
آپ کے سیاسی مستقبل کے لئے بے شمار دلی دعائیں.
کب اک جگہ پہ ٹھہرے یہ موسمی پرندے
تھوڑی سی شہرتوں پر مغرور ہونہ جانا
۔______________
دیشمکھ ساجد مقصوداحمد مہروی, گھاٹ ناندورہ,ضلع,اورنگ آباد, مہاراشٹر.
متفرق
Thursday, March 28, 2019
عمران پرتاپ گڑھی کے نام کھلا خط۔
Author Details
www.sadaewaqt.com