Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, March 9, 2019

وی کے سنگھ ! آپ کیسے وطن پرست ہیں ؟؟؟


شکیل رشید/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
فوج کے سابق سربراہ، مرکزی وزیر وی کے سنگھ کی بات ہی لے لیں۔ بدھ ۶؍مارچ کو انہوں نے اپنے فیس بک پر ایک مزیدار تحریر پوسٹ کی تھی جس میں ’ہندوستان کے اسرائیل نہ بننے‘ کا سارا قصور انہوں نے حزب مخالف، طلباء قائدین، اداکاروں، صحافیوں اور ایسے ہی دیگر افراد کےسر منڈھ دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ یہ سب، اسرائیل کی طرح دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو برباد کرنے میں ہندوستان کی ناکامی کے ذمے دار ہیں۔ ان کا ایک دلچسپ جملہ یہ ہے کہ ملک کے اندر ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کی ضرورت ہے تاکہ ان ’’چوروں کا خاتمہ کیاجاسکے جو لوٹ کےلیے تیار ہیں‘‘۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ’’ہمیں ہمہ وقت اسرائیل کے انداز میں تیار رہناچاہئے‘‘۔ لیکن یہ  کہتے ہوئے افسوس بھی کرتے ہیں  ’’لیکن ایسا ہوگا نہیں‘‘۔ وی کے سنگھ کی کچھ باتیں آپ حضرت مزید جان لیں، انہوں نے مودی سرکار پر بھروسے کا اظہار کیا، وہ اس کے علاوہ کر بھی کیاسکتے ہیں! اور ’انتقام‘ کی بات کی، جو کہ ہر بھاجپائی ان دنوں کررہا ہے۔ ان کا جملہ ملاحظہ کریں: ’’یہ (انتقام) شدید اور سوگنا زیادہ زوردار ہوگا۔ لیکن ہندوستان اسرائیل نہیں ہوسکتا او رنہ اسرائیل ہوگا‘‘۔ اس تحریر میں وی کے سنگھ نے چند ’جونکوں‘ کا بھی ذکر کیا ہے؛ وہ لکھتے ہیں :’’وہاں (اسرائیل میں) شہلا راشد او رکنہیا کمار جیسی جونکیں نہیں ہیں جو ٹیکس دہندگان کے روپیوں پر تعلیم حاصل کرتے اور فوج کو زانی کہتے ہیں‘‘۔ ان کے مطابق وقت کی ضرورت ہے کہ ہندوستان، اسرائیل بن جائے، بصورت دیگر ’’ملک کو بار بار چوٹ پہنچتی رہے گی‘‘۔
سبکدوش جنرل وی کے سنگھ سے میرا ایک سوال ہے: آخر وہ ہندوستان کو اسرائیل کیوں بنانا چاہتے ہیں؟ کیا اس لیے کہ ان صحافیوں، اداکاروں، طلباء قائدین، حزب مخالف وغیرہ کی آوازیں بندوق اور گولی کےزورپر بند کرائی جاسکیں جو پلوامہ دہشت گردانہ حملے کےلیے انٹلی جینس اور مودی سرکار کی ناکامی پر سوال اُٹھا رہے ہیں؟ کیا  اس لیے کہ ان کی زبانوں پر یہ سوال ہے کہ ایئر اسٹرائک میں کتنے دہشت گرد مارے گئے ، تعداد بتائی جائے؟ کیا اس لیے کہ انہوںنے رافیل سودے پر ایک سوالیہ نشان لگادیا ہے اور ’چوکیدار‘ کو ’چور‘ کے کٹگھرے میں لاکھڑا کیا ہے؟ یہ سوالات تو پوچھے جائیں گے کیوں کہ اس جمہوری ملک کے آئین نے اس کی اجازت دی ہے۔ سنگھ صاحب کو یہ پتہ ہوناچاہئے کہ شہلا راشد او رکنہیا کمار جیسے لوگ ’جونک‘ نہیں ہیں بلکہ یہ ہندوستان کے  ہندوستان کے ’ضمیر‘ کو جھنجھوڑتے اور جھوٹے کو آئینہ دکھانے والے ہیں۔ اور آئین نے انہیں تعلیم کے حصول کا حق دیا ہے۔ ٹیکس دہندگان کی رقم تو وہ اڑا رہے ہیں جو سرکاری خزانے سے سرکاری دورے کے ساتھ ذاتی دوروں کا بھی خرچ حاصل کرلیتے ہیں۔
خیر یہ باتیں وی کی سنگھ کی سمجھ  میں نہیں آئیں گی۔ انہیں ہر حال میں ہندوستان کو اسرائیل بنانا ہے، حالانکہ وہ خوب جانتے ہیں اسرائیل فلسطینیوں سے غصب کی ہوئی زمین پر قائم ہے، اس کے قیام میں معصوم فلسطینیوں کا لہو بہایاگیا ہے۔ اور واقعی وہاں شہلا راشد  اور کنہیا کمار نہیں ایریل شیرون او رنیتن یاہو جیسے درندے بستے ہیں جو ان بستیوں کو جن کی گلیوں میں معصوم بچےہنستے کھیلتے اور خواتین گھریلو کاموں میں مصروف ہوتی ہیں کھنڈر بناتے اور لاشیں بچھاتے ہیں۔ معاف کرنا وی کے سنگھ ، آپ ’وطن پرست‘ نہیں ہیں کیوں کہ ایک سچا ہندوستانی کبھی نہیں چاہے گا کہ یہ ملک اسرائیل بن جائے اور ساری دنیا میں غاصب، جابر ، خونی، قاتل اور لٹیرا کہلائے۔