از/ سمیع اللہ خان/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
ہمارے عزیز ملک ہندوستان میں پچھلے چندبرسوں سے کچھ عناصر دہشت گردی کو فروغ دے رہےہیں، یہ سماج دشمن لوگ راہگیروں اور مسافروں کو مخصوص شناخت کی بنیاد پر قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے، اسے میڈیا نے، ہجومی تشدد / ہجومی دہشتگردی / Mob Lynching وغیرہ سے تعبیر کیا ہے، اس ضمن میں اب تک سینکڑوں مسلمانوں کو کھلے عام اور علی الاعلان موت کے گھاٹ اتارا جاچکا ہے، ایسی دہشتگردانہ کارروائیوں کو انجام دینے کے بعد ان لوگوں کی طرف سے جو موقف، اور ان کا جو بیک گراؤنڈ سامنے آتا ہے وہ بتلاتا ہے کہ یہ " جن سنگھی " اور "ہندوتوا " کی انتہاپسند فکروں کے حامل ہیں، اور ان دونوں انسانیت دشمن، ملک دشمن نظریات کا محترم " ہندو " مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ دہشت گرد ہندو مذہب کی آڑ میں ایسی نفرت انگیزی اور متعصبانہ غنڈہ گردی کرکے " سناتن ہندو مذہب " کو بھی بدنام کررہےہیں_
گزشتہ دنوں ہولی کے تہوار کے موقع پر ایسے ہی دہشتگردوں نے شیطانیت اور حیوانیت کی ہولی کھیلتے ہوئے گڑگاؤں / گروگرام میں واقع ایک مسلم خاندان پر حملہ کردیا، انہیں پاکستان جانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی جانوروں سے بدتر پٹائی کی، خواتین اور بزرگوں تک کو پیٹا گیا، یہ بالکل ناقابل برداشت اور ہمارے ملک کی سالمیت کے لیے تشویشناک ہے، کھلے عام انسانوں کی سوسائٹی میں غیر حقیقی ہندوتوا کے نام پر جانوروں کا ننگا ناچ کرنے والے ان دہشتگردوں پر اگر جلدازجلد عبرتناک قانونی کارروائی نہیں ہوئی تو ہندوستانی سماج جرائم اور انارکی کی طرف بڑھ سکتاہے، ایک خاص نظریے کو عنوان بناکر ایک خاص شناخت کے حامل لوگوں کو کھلے عام ٹارگٹ کرنا اور پھر ایسے مجرموں کا انسانی سوسائٹی میں آزاد گھومنا، سماج میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کرسکتا ہے، یہ اسوقت کی سب سے بدترین انسانیت دشمنی، آئین دشمنی اور دہشتگردی ہے_
_قانونی اقدام_
*گڑگاؤں / گروگرام میں پیش آنے والا یہ دہشتگردانہ واقعہ پورے ملک کی سالمیت کے لیے تشویشناک ہے، بھارت کے آئین اور ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی بالادستی کے لیے کھلا چیلینج ہے، یہ ہمارے وطن کی عالمی شبیہ کے لیے نقصان دہ ہے، ہمارا عزیز وطن جوکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جس پر ہم اپنی تعمیری صلاحیتوں اور پاکیزہ جذبات کو نثار کرتےہیں اس کے لیے یہ مجرمانہ کارروائیاں مضرت رساں ہیں ، ایسے کھلے انسانیت دشمن جرائم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لیے بدنامی کا سبب بنیں گے، انہیں مزید نرمی کے ساتھ نہیں لیا جاسکتا، یہ سلسلہ مسلسل کئی سالوں سے دراز ہوتا جارہاہے جو گنگا جمنی تہذیب کے حامل اس ملک کی خوبصورتی، یکجہتی اور پر امن فضا کو داغدار کررہاہے، ملک میں ایک زہریلی نفرت انگیزی اور غیر انسانی خوف پر مبنی نفسیات عام ہورہی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں صدر جمہوریہ سے، اپنی حکومت سے اور ہمارے پولیس سسٹم سے کہ وہ جلدازجلد اس بابت ایسے دہشتگردوں کے خلاف عبرتناک قدم اٹھائیں، اور ہم آپ ہی سے امید بھی کرتےہیں کہ آپ لوگ کارروائی کرکے اپنا فرض ادا کرینگے، ہم اپیل کرتے ہیں اپنی سیاسی، مذہبی اور ملی قیادت سے کہ وہ متحدہ اور متفقہ موقف اختیار کرتے ہوئے ایسے اجتماعی ظلم و ستم اور دہشتگردی کے خلاف اقدامات کریں اور حکومت و ذمہ داران کو کارروائی کے لیے دباؤ بنائیں، ہم عاجزانہ اپیل کرتے ہیں،،، کئی دنوں کے انتظار کے بعد اور مزید کچھ دنوں کا انتظار کرتےہیں ہم، اس امید پر کہ آپ لوگ اپنی اپنی ذمہ داریاں اور منصبی فرائض کو ادا کرینگے، علاوہ ازیں ملک کے ملک کے باشعور اور باعزت شہریوں کی ایک ٹیم ملک کے آئین و دستور کے تحفظ کے لیے اور ملک کے وقار کو بچانے کے لیے کوشش کرے گی، جمہوری ملک میں انسانیت کے دشمن بے رحم ظالموں کا آزاد گھومنا زہرناک ہے اور ملک کو ايسے زہر سے بچانا ہر ذمہ دار شہری کا بنیادی حق ہے، اگر پولیس انھیں نہیں گرفتار کرتی تو عوام انھیں پکڑ کر پولیس کے حوالے کریں گے اور انھیں کورٹ تک پہنچا کر دم لیں گے سماجی جرائم پر قدغن لگانے کے ضمن میں یہ قانونی اختیار ہمیں ہندوستان کا آئین دیتا ہے،اس بابت ہم ملک کے معروف و مستند ماہرین قانون سے رابطے میں بھی ہیں، اگر اہل مناصب اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرینگے تو ملک کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے فکرمند بھارتیوں کو نفرت و ظلم کے خلاف یہ انسانی اور آئینی اقدام کرنا ہوگا__*
۔____
*سمیع اللّٰہ خان*