از/ایم ودود ساجد/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
خدا کا شکر ہے کہ ہمارے نوجوان علماء وقائدین نے رواں الیکشن کی مہم کے دوران مجموعی طورپر دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے۔۔۔
بس کچھ دن اور اسی راہ پر مضبوطی سے قائم رہئے۔۔۔۔ مولانا سید اطہرحسین دہلوی سے ابھی بات ہوئی ہے۔۔۔ وہ بہت متفکر ہیں ۔۔۔ رویش کمار کی بھی خواہش اور مشورہ ہے کہ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کے تعلق سے ہونے والے ٹی وی مباحثوں میں شرکت سے گریز کیا جائے ۔۔۔۔ ان کا یہ کہنا درست معلوم ہوتا ہے کہ ہماری شرکت اُسے زندہ شہید کا درجہ بخش دے گی۔۔۔۔
میری بھی عاجزانہ' دردمندانہ اور مودبانہ التماس ہے کہ اس سلسلے کی بحث میں نہ جائیں اور جو آپ کے زیراثر ہوں ان سے بھی گزارش کریں۔۔۔۔ جو حضرات شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں ان سے دست بستہ عرض ہے کہ ملت کے مجموعی مفاد میں اس بحث میں نہ جائیں ۔۔۔ معلوم ہوا ہے کہ مولانا ساجد رشید اس بحث میں حصہ لینے والے تھے لیکن ایک گروپ میں میری اس اپیل کے نشر ہونے کے بعد ان کا بھی تبصرہ آیا ہے جس میں انہوں نے مکمل اتفاق
کا اظہار کیا ہے۔۔۔۔
میرا موقف یہ ہے کہ پرگیا کے
الیکشن میں کھڑے ہونے کے سلسلے میں برادرانِ وطن کو ہی اظہار رائے کرنے دیا جائے ۔۔۔جیسے ہی اس بحث میں ہم شامل ہوتے ہیں رخ بدل جاتا ہے۔۔۔۔