Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 24, 2019

معروف شاعر" سید محمد محسن کاکوروی" کے یوم وفات کے موقع پر خراج عقیدت۔

تاریخ وفات- ٢٤ / اپریل / ١٩٠٥/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
سخن کو رتبہ ملا ہے میری زبان کے لیے
زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کے لیے
ازل میں جب ہوئیں تقسیم نعمتیں محسنؔ
کلام ِ نعتیہ رکھا میری زباں کے لیے
...________________
سید محمد محسن کاکوروی کو ’’حسانِ وقت‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ محسن کاکوروی نعتیہ ادب کا اوّلین ستون ہیں۔ محمد محسن نام، مولوی حسن بخش کے بیٹے تھے۔ جن کا سلسلہ نسب علی المرتضیٰ سے ملتا ہے۔ محسن کاکوروی کی پیدائش 1242ھ 1825ء اودھ کے قصبے کاکوری میں ہوئی۔ بادی علی اشک کے شاگرد تھے۔ امیر مینائی سے بھی مشورہ سخن کیا۔ علوم متداولہ کے حصول کے بعد انگریزی تعلیم حاصل کی اور عدالتی کاموں میں مشغول هوگئے۔
محسن کاکوروی نے ابتدا میں غزلیں قصیدے اور مثنویاں لکھیں۔ اس کے بعد ساری عمر نعت گوئی کی اور نعت کے سوا کچھ نہیں لکھا۔ محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت ہے آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ محسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔ آپ کا کلام مختلف امتحانات کے نصاب میں شامل ہے۔
ان کا کلیات نعت شائع ہو گیا ہے۔ مشہور قصیدہ "سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل" ہے۔ 24 اپریل 1905ء کو مین پوری میں وفات پائی
....
دامن سے وہ پونچھتا ہے آنسو
رونے کا کچھ آج ہی مزا ہے
.....
دیکھیے ہوگا شری کرشن کا درشن کیوں کر
سینۂ تنگ میں دل گوپیوں کا ہے بے کل
....
نہ دین کے ہوئے محسن ہم اور نہ دنیا کے
بتوں سے ہم نہ ملے اور ہمیں خدا نہ ملا
....
راکھیاں لے کے سلونوں کی برہمن نکلیں
تار بارش کا تو ٹوٹے کوئی ساعت کوئی پل
....
سنا ہے محتسب بھی تاک میں ہے دختر رز کی
الٰہی رکھ لے تو حرمت شراب ارغوانی کی
.
رباعی
مولا کی نوازشِ نہاں کھلتی ہے
عزت مری پیشِ قدسیاں کھلتی ہے
کہہ دو کہ ملک گوش بر آواز رہیں
مداحِ پیمبر کی زباں کھلتی ہے
.