Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 25, 2019

اس سال پارلیمانی الیکشن کے لیے پرچہ نامزدگی اُردو میں نہ ہوپانا افسوسناک

نئی دہلی، 24 اپریل.  صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . 

. . . . . . . . . 
۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی لیگل جنرل سکریٹری ڈاکٹر لال بہادر نے محض اردو میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے ریکارڈ کے مقصد سے گزشتہ تین مرتبہ (2004، 2009 اور 2014) کے عام انتخابات کے موقع پر قومی فریضہ انجام دینے میں کامیاب ہوئے۔ مگر افسوس کہ اس مرتبہ 2019 کے عام انتخابات کے موقع پر اُردو میں پرچہ نامزدگی کا فریضہ انجام دینے میں کامیابی نہیں ملی کیونکہ الیکشن کمیشن نے بہت سی تکنیکی مجبوریاں سامنے رکھ دیں۔ لہٰذا تاخیر سے بچنے کے لیے مجبوراً ڈاکٹر لال بہادر نے امبیڈکر نگر(اترپردیش) سے ہندی اور انگریزی میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ واضح ہو کہ دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر 2004 میں اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے یہ کہہ کر اپنا پلہ جھاڑ لیا تھا کہ جب اردو زبان میں USER نہیں ہیں اس لیے کمیشن کے سارے دستاویزات اردو میں مہیا کرانے سے قاصر ہے۔ 
ڈاکٹر سید احمد

کیونکہ ہمارا ہر کام مفاد عامہ میں ہوتا ہے اور USER کے نہ ہونے کے سبب اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کا مطالبہ مفاد عامہ سے میل نہیں کھاتا ہے۔ اُس وقت ڈاکٹر سیّد احمد خاں، ڈاکٹر پرواز علوم اور ڈاکٹر لال بہادر نے یہ طے کیا کہ یوزر کا راستہ ہموار کرنے کے لیے امبیڈکرنگر سے پرچہ نامزدگی اُردو میں داخل کیا جائے۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور پرچہ نامزدگی اُردو میں داخل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملّی لیڈروں نے اس قومی فریضہ کے لیے ہمارا ساتھ نہیں دیا، جس کی وجہ سے اس سال 2019 میں اُردو کے ایک مضبوط سپاہی ڈاکٹر لال بہادر کو مجبوراً اُردو کی جگہ ہندی کا استعمال کرنا پڑا۔ انہوں نے یہ عزم دہرایا کہ الیکشن کے بعد اس سلسلے میں مزید غور و خوض کے لیے اہم میٹنگ طلب کی جائے گی اور ازسرنو اُردو کو سرکاری سطح پر واجب مقام دلانے کی کوشش کی جائے گی۔