Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 4, 2019

بی جے پی اب ٹرمپ کے پتوں کی سہارے۔!!!!


محمد عظیم فیض آبادی / صدائے وقت۔
 . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
تاش کے پتوں کا ایک کھیل ہوتاہے جس میں کھیل کے دوران کسی مخصوص قسم کے پتّوں کو بطور ٹرمپ کے منتخب کر لیاجاتا ہے اور وہ پتّہ دیگر بڑے پتوں کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہوتاہے اگرچہ وہ خود ٹرمپ نہ ہونے کی صورت میں بے حیثیت ہی کیوں نہ ہو 
 عام طور پر جسکا استعمال اخر وقت میں کیا جاتاہے جوکم از کم شکشت سے بچنے میں بڑا معاون ہوتا ہے اور فتح دلانے میں اسکا بڑا اہم کردار ہوتا ہے
 عام طور پر اس کھیل میں فتح وکامیابی اس بات پر منحصر ہوتی ہے کہ آپ کے حصے میں پتے کس طرح کے آئے ہیں
   اگرآپ کے پاس پتے
کچھ اس طرح کے آئے کہ آپ ان پتّوں کا صحیح استعمال کریں اور پھر وہی پتے آپ کو کامیابی سے ہمکنار کردیں توجیت کچھ زیادہ آسان سی ہوتی ہے 
اور اگر آپ کے پاس پتّے ایسےنہ ہوں جو آپ کو فتح دلا سکیں یاکچھ کمی رہ جائے تو پھر یہی ٹرمپ کے پتے ہی آپ کو فتح دلانے میں معاون ہوتے ہیں 
  اورکبھی کبھی کھلاڑی اپنی مہارت ہو شیاری وچابک دستی سے صرف ٹرمپ کے پتوں کی بنیاد پر پورے کھیل پر حاوی ہوجاتا ہے 
    ہماری موجودہ حکومت اور اس کی پارٹی کو تاش کے پتوں کے تناظر میں اگر آپ آسانی سے سمجھنا چاہیں تو پلوامہ ، بالاکوٹ ، میہول چوکسی کی گرفتاری کو ٹرمپ کے پتے فرض کر لیجئے اور بی جے پی اور اس کی پانچ سالہ دور حکومت میں کارگردگی کو تاش کے عام وجنرل پتے تصورکر لیجئے 
     اب آپ ذرا غور کیجئے کہ  بی جے پی کی حکومت بنتے ہی گھر واپسی ، گائے ، اور اس کی آڑ میں پورےملک میں تشدد وماپ لنچنگ میں اخلاق حافظ جنید ، عمر خان ، پہلو خان، افرازل الحق کو جان گنوا  نی پڑی  
 کبھی لو جہاد کے نام پر تو کبھی بندے ماترم ، کبھی رام مندر تو کہیں دلتوں کو نشانہ ، دلتوں پر گورے گاؤں کا حادثہ روہت ویمولا اور جج لویا کی موت ، نوٹ بندی جی یس ٹی سے ملک کاتاجر طبقہ جس بری طرح تباہی کے دہانے پر پہنچا وہ ہر شخص کے مشاہدے میں ہے پھر اس نے ملک کی سالمیت اس کی ایکتا ، گنگا جمنی تہذیب بھائی چارہ اور ملک کے  جمہوری تانے بانے کو جس بری طرح نقصان پہنچایا کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بارسپریم کرٹ کے چار فاضل ججوں کو عوامی سطح پریس کانفرس کے اس خطرے سے ملک کے باشندے کو آگاہ کرنا پڑا
  الغرض بی جے پی دھوکہ ، فریب کذبیانی اور جملے بازی کے ذریعہ عوام کو سبزباغ دکھاکر جس طرح اقتدار کی کرسی تک پہنچی اور اپنے کالے کرتوتوں کی وجہ سے حکومتی سطح پر ہر میدان میں ناکامی اس کا مقدر رہی وہ خود پارٹی اور اسے کارندوں کو بھی معلوم ہے 
 براک ابامہ کے اپنے ہندستان کے دورےکے آخری دن اقلیتوں اور عیسائیوں کے ساتھ ہورہے ظلم وزیادتی پر متنبہ کرنے سے  سبکی کا سامنا بھی کرنا پڑاتھا ،  پھر نائب صدرجمہوریہ حامد انصاری کے اپنے الوداعی موقع پر اقلیتوں اور مسلمانون کے ساتھ ہورہی زیادتی وتشدد پر تلخ تبصرہ سے بھی حکومت کی بڑی لے دے ہوئی اورپھر بی جے پی کی طرف سے  اسکے ردے عمل میں جوکچھ بھی کہاگیا وہ کھسیانی بلی کھمبھا نوچے والامنظر پیش کررہاتھا 
  اب آخری ایام میں الیکشن کی گھماگھمی ہے لیکن بی جے پی کے پاس کارگردگی کے نام کاکوئی پتّہ نہیں رہ گیا جس کی بنیادپر چناؤ کے اس کھیل میں کامیابی حاصل کی جاسکے بلکہ اسکے کارگردگی کے پتّوں کی بنیاد پر تو سار کھیل اس کے ہاتھ سے بالکل  نکل چکا ہے 
      اب اسکے پاس صرف ٹرمپ کے کچھ پتّے ہیں اور اس کی آڑمیں دھاندلی وشہ زوری بچی ہے جوزمینی سطح پر نظر آرہی اس کی ہار وشکشت کوشرمناک ہونےسے بچاسکتے ہیں یا پھرفتح سے ہمکنار کراسکتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی  بتائے گا لیکن اتنی بات تو ضرور ہے کہ بی جے پی کی لئے فتح وکامیابی اب آسان نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس صرف ٹرپ کے پتے ہیں جو اس کھیل میں عام پتوں کے بغیر( یعنی زمینی سطح پرکارگردگی اور قوم وملک کے ساتھ کچھ کئے بغیر صرف نعروں اور تسلیوں سے )فتح سے سرفراز ہونا نامملکن نہ سہی لیکن مشکل ضرور ہے 
 اب بی جے پی نے انھیں ٹرمپ کے پتّوں کا سہارالینا شروع کردیاہے کبھی پلوامہ تو کبھی بلاکوٹ ، کبھی ہندو مسلم ، ابھی مودی جی کابیان آگیا ہے کہ کانگریس ہندوؤں کو ودہشت گرد کہتی ہے ،یوگی نے تو فوج کو مودی کی سیناکہہ ڈالا ، امت شاہ نے بھی ایک پتّہ ڈالدیا ہے کہ 2020 تک کشمیرکی دفعہ 370 ختم کردی جائے گی ، وجے روپانی نے پتّہ یہ ہے کہ اگر مودی ہارے تو پاکستان خوشی منائے گاوغیرہ وغیرہ ،  یہ سب بی جے پی کے ٹرمپ کے پتّے ہیں جو دوسروں کےتمام پتّوں کو ناکارہ بناکر ہندوں ووٹ اکٹھاکرکے فتح سے ہمکنار کرانے میں معاون ہو سکتے ہیں 
    اب بی  جے پی کے پاس کون کون سے پتّے ہیں اور کون کون سے پتے کب اور کہاں ڈالے جائیں گے اور وہ پتّے الیکشن کی بساط الٹنے مین کتنے کارگرثابت ہوں گے جیسے جیسےجہاں جہاں تاریخ وار الیکشن کے ایام قریب آتے جائیں گے معلوم ہوتا جائے گا اور یہ بھی اسی وقت واضح ہوگا کہ اپوزیشن اور دیگر پارٹیوں کے پاس اس کی کیاکیا کاٹ ہے ؟ 
     ان سب سے اتنی بات تو طے ہے کہ اگر الیکش کمیشن صرف ان پانچ لفظوں ہندو، مسلم ، مندر ، مسجداور پاکستان پر پابندی لگادے تو پھر بی جے پی کے بہت سےٹرمپ کے پتے خودبخود ناکارہ ہوجائیں گے اور پھر بی جے پی کے لئے الیکشن مشکل ترین ہوجائے گا لیکن اس وقت کے الیکشن کمیشن سے اتنے اچھے کام کی توقع  فضول ہے جو ببول کے درخت سے انجیر توڑ نے کے خواب جیسا ہے بس
 البتہ رائےدہندگان کے امتحان کا وقت ضرورہے کہ وہ بی جے پی کے اس جھانسے میں آتے ہیں یا پھر ماضی کے پانچ سال سے کچھ سبق لتےہوئے اسکو اس کے کئے کی سزا دیتے ہیں اور دوبارہ ملک کو کسی ایسے ہاتھوں میں دینے سے بچنے کے لئےپوری بیداری کا ثبوت پیش کرتے ہیں