Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 4, 2019

آخر پیمانہ کیا ہے۔؟؟

از/ شمس تبریز قاسمی/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
سیکولر پارٹیوں اور کانگریس کیلئے شب روز کام کرنے والے علماء. دانشوران اور صحافیوں کو سیکولزم کا پیمانہ بھی بتانا چاہیے کہ آخر ایسا کیا اصول ہے جس کی وجہ سے ان کی نظر میں اے آئی یو ڈی ایف. ایم آیی ایم. ایس ڈی پی آئی. ڈیبلیو پی آئی.پیس پارٹی. جیسی پارٹیاں سیکولر نہیں ہیں؟ . کیا اس کی رکنیت اور ذمہ داریوں میں برداران وطن شامل نہیں ہیں؟ . انہیں یہ بھی بتانا چاہیے کہ لوک سبھا کی 543 سیٹوں میں سے صرف پانچ سے دس سیٹوں پر ان پارٹیوں کے نمائندوں کو ووٹ دینے سے کس طرح بی جے پی کیلیے راہ ہموار کرنا لازم آئے گا جبکہ بقیہ تمام سیٹوں پر مسلمانوں کا ووٹ سیکولر پارٹیوں کو ہی جارہا ہے. کانگریسی علماء کو اس سوال کا بھی جواب دینا چاہیے کہ کانگریس نے پورے پانچ سال کہا تھا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر بی جے پی کو ہرائیں گے اور اب اس نے آسام اور دہلی کی علاقائی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنے سے انکار کردیا ہے تو کیا اب یو ڈی ایف اور آپ کو سیاست کے میدان سے دستبردار ہوجانا چاہیے.
کانگریس کی حمایت آپ ستر سالوں سے کررہے ہیں. اس انتخاب میں بھی کررہے ہیں اور آگے بھی کیجیے لیکن کچھ سیٹوں پر اگر مسلم لیڈر شپ والی پارٹیوں کے نمائندے قسمت آزمائی کررہے ہیں تو آپ اس کو برداشت کرلیجئے. اگر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار نہیں کرسکتے ہیں تو کم ازکم خاموشی اختیار کرلیجئے.
حکومت کسی کی بھی ہو پارلیمنٹ میں ہمیں پانچ چھ ایسے نمائندے چاہیے جو آزاد ہوں. جن پر کوئی بندش نہ ہو تاکہ وہ کھل کر ہماری آواز بلند کرسکیں.
اور یہ وہ لوگ ہیں جو برسوں سیاست میں سرگرم ہیں. ان کا اثر و رسوخ ہے.