Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 4, 2019

ہندوستانی سیکولرزم ؟؟؟

از/شکیل منصور القاسمی۔/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
یورپ کے ملحدین اور فلاسفہ نے جو سیکولرازم متعارف کرایا ہے وہ اپنے مفہوم کے اعتبار سے دہریت ، خدا اور مذہب بیزاری کا ہم معنی اور مرادف ہے ۔
ہندوستانی سیکولرازم لامذہبیت یا دہریت کو  مستلزم نہیں ، بلکہ اس کا مطلب مذہبی رواداری ، مساوات ، عدم امتیاز ، ریاست کے کسی بھی مذہب میں مداخلت نہ کرنا ہے ۔
گویا ہندوستان میں سیکولر ازم : قیام امن کی تدبیر کو کہتے ہیں ،اسی پر ملک کا دستوری ڈھانچہ وآئین بھی قائم ہے ۔سیکولر ازم اپنے اس محدود مفہوم اور ملکی پس منظر میں مسلمانوں اور دیگر اقلیات کے حقوق کا ضامن ہے
اس مفہوم کے لحاظ سے اسلام اور سیکولرازم میں کوئی تضاد یا منافات قطعی نہیں
سیاق وسباق اور علاقائی مفہوم سے ہٹ کر الفاظ و اصطلاحات کو مخصوص ومن پسند معانی کا جامہ پہنانا قرین انصاف نہیں ، بلکہ زیادتی ہے ۔
حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب مدظلہ  ہندوستان کے موجودہ حالات میں یہاں کے جمہوری نظام اور قیام امن کی کوششوں (سیکولرازم ) کے تحفظ کی جو بات فرمائی ہے
وہ در حقیقت لفظوں اور تعبیرات کے فرق کے ساتھ مذہبی رواداری اور عدم تشدد وعدم امتیاز کے تحفظ ہی کی بات ہے
یہی جمہوریہ ہند کے آئین کی روح کے عین مطابق بھی ہے
اس ویڈیو پہ ذاتی اور ادارتی خصومتوں یا تنگنائیوں کی بنیاد پر تعصبِ نا محمود کا اظہار کرتے ہوئے جو لوگ پروپیگنڈہ کررہے یا بے مطلب کا واویلا  مچارہے ہیں وہ در اصل آئین ہند اور ہیومنزم (Humanism)
سے قطعی ناواقف ہیں
ملک کے موجودہ حالات میں اس قسم کے ایشوز کو ہوا دینا اور مذہبی شخصیات کے خلاف نفرت انگیز ماحول پیدا کرنا  افسوسناک  اور قابل  مذمت ہے
یہ وقت بنیادی ایشوز پہ فوکس کرنے اور ملت کے منتشر افراد کو ایک لڑی میں جمع کرنے کا ہے ۔باہم محاذ آرائی یا لفظی گولہ باری سے پوری ملت کا نقصان عظیم ہوگا ۔خدا را ایسی چیزوں کو ہوا دینے سے گریز کیا جائے ۔
شکیل منصور القاسمی