Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 4, 2019

مولانا نور عالم خلیل امینی صدر جمہوریہ ایوارڈ سے سرفراز۔


از: محمد عظیم قاسمی فیض آبادی [ دیوبند]/ صدائے وقت۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
دیوبند ، علماءدیوبند ، دارالعلوم دیوبند اور مدارس عربیہ کے لئے آج بڑے فخر ومسرت کا مقام ہے کہ اس کے ایک ہونہار سپوت کو اس کی خدمات جلیلہ کے اعتراف میں صدر جمہوریہ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا
  ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
‏عربی زبان کی نمایا خدمات انجام دینے کے لئے برصغیر کے ممتاز ادیب اور دارالعلوم دیوبند کے استاد حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی (مدیر ماہنامہ "الداعی "دارالعلوم دیوبند) کو  صدر جمہوریہ کے ہاتھوں ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا دارالعلوم دیوبند سمیت علماء دیوبند، علوم اسلامیہ کے حاملین علوم عربیہ سے ادنیٰ دلچسپی رکھنے والے ہزاروں لاکھوں لوگوں کے لئے مولانا کا یہ انتخاب باعث صد افتخار ہے ـ
   بلامبالغہ یہ کہا جاسکتاہے کہ حضرت مولانا کی شخصیت اس وقت نہ صرف یہ کہ ہندوستان بلکہ برصغیر کے علوم عربی ادب کے بہت بڑے خلاء کو پر کئے ہوئے ہے، مولانا نے عربی زبان کو جو ندرت بخشی وہ اپنی نظیر آپ ہے، حضرت مولانا عربی و اردو دونوں زبانوں میں یکساں مہارت رکھتے ہیں، عربی کی طرح اردو میں بھی مولانا کئی گراں قدر تصانیف موجود ہیں، جو مولانا کی اردو زبان و ادب کی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لئے کافی ہیں، مولانا کی اردو زبان کی  صرف ایک کتاب "حرف شیریں" کا مطالعہ کرنے والا اچھی طرح سمجھ لے گا کہ وقت کے بڑے بڑے ادیبوں کے یہاں کتنی غلطیاں رائج ہیں جو ان کی زبان دانی کا بہت بڑا نقص ہے پھر بھی وہ ادیب ہیں اس جہت سے مولانا نے جو اصلاح اردو ادب میں کی ہے اور اس طرح کی رسم الخط کی رائج غلطیوں سے اپنی تحریروں کو پاک کیا ہے وہ صرف اور صرف مولانا کا حصہ ہے.
 الغرض اردو زبان میں بھی مولانا کو بڑا عبور حاصل ہے رسائل و جرائد میں مولانا کی تحریروں اور مولانا کی کتابوں کا مطالعہ کرنے والا ایک ایک جملے پر مولانا کے پائے کا ادیب ہونے کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوگا میں مولانا کی تحریروں سے اپنی واقفیت کی بنیاد پر دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اردو ادب میں بھی بہت کم لوگ مولانا کہ کی  ہمسری کرنے کا دعوی کر سکتے ہیں، مولانا کی تحریروں میں جو ندرت، کشش وجاذبیت ہے وہ بہت کم لوگوں کے حصہ میں آئی آپ کو ضرور اس خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ سے نوازا جانا چاہیے، مولانا کو دونوں زبانوں پر اس طرح عبور حاصل ہے.
 جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ مولانا کی دونوں زبانوں کی کتابوں و تحریروں کا مطالعہ کرنے والا یہ فیصلہ کرنے میں پس وپیش کا شکار ضرور ہوگا کی مولانا عربی زبان اردو پر حاوی ہے یا اردو زبان عربی پر اس طرح کی دونوں زبانوں پر قدرت بہت ہی خال خال کسی کو میسر آتی ہے.
   بہر حال عربی زبان وادب کے حوالے سے آپ کی شخصیت اتنی قدآور ہے کہ برصغیر کا کوئی بھی ادیب اس وقت  آپ کے ہم پلہ نہیں اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اپ کی شخصیت اس میدان میں بر صغیر کے لئے "مینارہء نور" ہے.
بڑے ہی مسرت کا مقام ہے کہ مولانا کی شخصیت عربی زبان وادب کی خدمات کے اعتراف میں صدر جمہوریہ ایوارڈ کے لئےمنتخب ہوئی مگر مولانا کی ذات وخدمات اس رسمی ایوارڈ سے بہت بلند و بالا ہے
   یہ ایوارڈ ان لوگوں کے منہ پر خاموش طمانچہ بھی ہے جو مدارس دینیہ کو دہشت گردی سے جوڑ نے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں
نیز ان لوگوں کے لئے بھی تازیانہء عبرت ہے جو دارالعلوم اور اس کی خدمات کےدائرے کو محدودباور کرانے پر ایڑی چوٹی کا زور صرف کررہے ہیں
    اللہ تعالی مولانا محترم 
کےسائےکوصحت وعافیت کے ساتھ تادیر قائم رکھے ان کی خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے  آمیـن