جون پور۔۔۔اتر پردیش۔ (نمائندہ)۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
پیغمبر اسلام کے داماد اور مسلمانوں کے امام اور خلیفہ حضرت علی ؓ کی شہادت کے چودہ سو سال مکمل ہونے پر شہر کے جامعہ امام جعفر صادق میں تین روزہ کانفرنس اور مجلسوں کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے ممتاز مذہبی رہنما، سماجی کارکن، دانشور اور شاعروں نے شرکت کر علیؓ کی سیرت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
جامعہ امام جعفر صادق کے سربراہ شیعہ عالم دین مولانا صفدر حسین زیدی نے کہا کہ علیؓ ایک ایسی مثالی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی اللہ کے حکم کے مطابق گزارا انھیں امیر المومنین، حیدر قرار، اسد اللہ، ابوتراب،اور نہ جانے کتنے لقب دیئے گئے ہیں اتنے سارے نامو سے انھیں یوں ہی نہیں پکارا جاتا تھا، بلکہ ہر نام کی صفت کو انہوں نے اپنے دامن میں اتار لیا تھا۔ اللہ کے جو حکم وہ لوگو ں کو دیتے تھے خود پر عمل کر کے دکھاتے تھے۔امام اور خلیفہ ہونے کے بعد بھی ان کی زندگی کا بڑا حصہ عبادت میں گزرا۔ کہا جاتا ہے کہ انسانی قلم میں اتنی طاقت نہیں کہ امام علی کی تعریف کر سکے۔ بلند فکر اور خیالات، مخصوص انداز میں ایک خاص معیار پر زندگی بسر کی وہ نرالے انداز میں رہے اور خاص انداز میں اس دنیا سے رخصت لی۔حیدرآباد سے آئے مولانا تقی آغا نے کہا کہ حضرت علیؓ کی پیدائش اللہ کے گھر مقدس کعبہ شریف میں ہوئی تھی۔کہا جاتا ہے کہ آپ کی والدہ آپ کی پیدائش کے پہلے جب کعبہ شریف کے پاس گئیں تو اللہ کے حکم سے کعبہ کی دیوار نے آپ کی ماں کو راستہ دے دیا تھا ان کے کعبہ میں تشریف لانے کے چار دن کے بعد 13 رجب کو امام علیؓ کی ولادت ہوئی۔ حضرت محمد مصطفی ؐ کا آپ کی زندگی پر گہرا اثر پڑا تھا خواہ وہ مسجد ہو، جنگ کا میدان ہو یا پھر عام جگہ علیؓ ہر وقت پیغمبر اسلام کے ساتھ رہتے تھے یہاں تک کہ جب رسول اکرم شب معراج پر گئے تو ا پنے بستر پر علیؓ کو سلا کر گئے تھے۔مولانا ناظم علی خیر آبادی نے کہا کہ حضرت علیؓ اسلام کے امام و خلیفہ بنے وہ اپنی زندگی یہودی کے باغ میں کام کرکے بسر کرتے تھے کھانے میں ہمیشہ جو کی روٹی اور نمک یا پھر دودھ لیتے تھے خلیفہ بننے کے بعد بھی سرکاری خزانے سے اپنے لئے اور نہ ہی رشتہ داروں کے لئے کچھ لیتے تھے۔اس موقع پر مولانا حسن اکبر، مولانا شان عالم، مولانا دلشاد خان، مولانا حیدر مہدی، مولانا معراج حیدر خان، مولانا ظفر خان، مولانا وصی محمد صاحب، شعلہ جونپوری، دلکش غازی پوری نجم الحسن نجمی، مرزا جاوید سلطان، عارف حسینی مولانا سیف عابدی، مولانا غالب، مولانا عباس رضا کے علاہ کثیر تعداد میں لوگ موجود رہے۔ پروگرام کی نظامت سحر عرشی نے کیا۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .
پیغمبر اسلام کے داماد اور مسلمانوں کے امام اور خلیفہ حضرت علی ؓ کی شہادت کے چودہ سو سال مکمل ہونے پر شہر کے جامعہ امام جعفر صادق میں تین روزہ کانفرنس اور مجلسوں کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے ممتاز مذہبی رہنما، سماجی کارکن، دانشور اور شاعروں نے شرکت کر علیؓ کی سیرت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
جامعہ امام جعفر صادق کے سربراہ شیعہ عالم دین مولانا صفدر حسین زیدی نے کہا کہ علیؓ ایک ایسی مثالی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی اللہ کے حکم کے مطابق گزارا انھیں امیر المومنین، حیدر قرار، اسد اللہ، ابوتراب،اور نہ جانے کتنے لقب دیئے گئے ہیں اتنے سارے نامو سے انھیں یوں ہی نہیں پکارا جاتا تھا، بلکہ ہر نام کی صفت کو انہوں نے اپنے دامن میں اتار لیا تھا۔ اللہ کے جو حکم وہ لوگو ں کو دیتے تھے خود پر عمل کر کے دکھاتے تھے۔امام اور خلیفہ ہونے کے بعد بھی ان کی زندگی کا بڑا حصہ عبادت میں گزرا۔ کہا جاتا ہے کہ انسانی قلم میں اتنی طاقت نہیں کہ امام علی کی تعریف کر سکے۔ بلند فکر اور خیالات، مخصوص انداز میں ایک خاص معیار پر زندگی بسر کی وہ نرالے انداز میں رہے اور خاص انداز میں اس دنیا سے رخصت لی۔حیدرآباد سے آئے مولانا تقی آغا نے کہا کہ حضرت علیؓ کی پیدائش اللہ کے گھر مقدس کعبہ شریف میں ہوئی تھی۔کہا جاتا ہے کہ آپ کی والدہ آپ کی پیدائش کے پہلے جب کعبہ شریف کے پاس گئیں تو اللہ کے حکم سے کعبہ کی دیوار نے آپ کی ماں کو راستہ دے دیا تھا ان کے کعبہ میں تشریف لانے کے چار دن کے بعد 13 رجب کو امام علیؓ کی ولادت ہوئی۔ حضرت محمد مصطفی ؐ کا آپ کی زندگی پر گہرا اثر پڑا تھا خواہ وہ مسجد ہو، جنگ کا میدان ہو یا پھر عام جگہ علیؓ ہر وقت پیغمبر اسلام کے ساتھ رہتے تھے یہاں تک کہ جب رسول اکرم شب معراج پر گئے تو ا پنے بستر پر علیؓ کو سلا کر گئے تھے۔مولانا ناظم علی خیر آبادی نے کہا کہ حضرت علیؓ اسلام کے امام و خلیفہ بنے وہ اپنی زندگی یہودی کے باغ میں کام کرکے بسر کرتے تھے کھانے میں ہمیشہ جو کی روٹی اور نمک یا پھر دودھ لیتے تھے خلیفہ بننے کے بعد بھی سرکاری خزانے سے اپنے لئے اور نہ ہی رشتہ داروں کے لئے کچھ لیتے تھے۔اس موقع پر مولانا حسن اکبر، مولانا شان عالم، مولانا دلشاد خان، مولانا حیدر مہدی، مولانا معراج حیدر خان، مولانا ظفر خان، مولانا وصی محمد صاحب، شعلہ جونپوری، دلکش غازی پوری نجم الحسن نجمی، مرزا جاوید سلطان، عارف حسینی مولانا سیف عابدی، مولانا غالب، مولانا عباس رضا کے علاہ کثیر تعداد میں لوگ موجود رہے۔ پروگرام کی نظامت سحر عرشی نے کیا۔