Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, May 8, 2019

ہیومن ویلفیر فاونڈیشن کا پروگرام " وژن2026"

ہندوستان میں تعلیمی ،سماجی اور  معاشی  تبدیلی کا  سرچشمہ۔
فاونڈیشن کے پاس  ایک طرف گزشتہ 12 برس کاکامیاب تجربہ ہے  تو دوسری جانب  آئندہ دس برس کا واضح  منصوبہ ہے اور منصوبوں کو زمین پر اتارنے والی  پروفیشنل فعال ٹیم ہے۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
  صدائے وقت/ ذرائع/ ماخوذ۔
جس وقت ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی اور معاشی پسماندگی کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے جسٹس راجیندر سچر کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی سچر کمیٹی سرگرم عمل تھی اور یہ رپورٹ ابھی منظر عام پر آئی بھی نہیں تھی، اسی دوران ملت اسلامیہ ہند کے چند درد مند سنجیدہ  افراد پروفیسر کے۔ اے۔ صدیق حسن کی قیادت میں ہندوستانی مسلمانوں کی ہمہ گیر ترقی کا ایک طویل مدتی منصوبہ ’’وژن 2016‘‘ کے نام سے ترتیب  دے رہے تھے ۔  خاص طور سے شمالی ہند کی تعلیمی پسماندگی پر توجہ مرکوز کی گئی اور ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن نئی دہلی کا قیام عمل میں آیا جس کے بینر تلے تعلیمی سرگرمیاں شروع کی گئیں جو،  اب  ایک دہائی کو عبور کر گئیں  ہیں   اب اسے مزید وسعت دیتے ہوئے  وزن 2026 نام دیا گیا ہے۔

فاونڈیشن کا میدان عمل  اور ترجیحات
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
بنیادی طور پر فاونڈیشن تعلیم  ،صحت ، یتیموں کی کفالت ، آفات ناگہانی  کے مواقع پر راحت اور بازآبادکاری ،  پینے کا صاف پانی  مہیاکرانا ،  سماج کی معاشی  ترقی کے لیے  چھوٹے قرضہ جات کی فراہمی کا بندوبست  ، سماجی ترقی ،  خواتین  کے لیے علیحدہ ترقیاتی پروگرام  ،  قانونی امداد  کی فراہمی کے لیے  کام کررہاہے ۔ فاونڈیشن کی خاص توجہ دہلی ،ہریانہ ، اترپردیش ،آسام ،  بہار، جھار کھنڈ ،مدھیہ پردیش   ،چھتیس گڑھ ، راجستھان  ،گجرات ، پنجاب  اور مغربی بنگا ل پر ہے  ۔ 

 فاونڈیشن  کا  اصل مقصدوسائل کے مسائل کا  شکارچہروں پر خوشی  دیکھنا ہے  جن کو  ترقی کی مکمل  راہنمائی  ابھی تک نہیں مل سکی ہے ۔
فاونڈیشن کی ترجیحات میں تعلیم سر فہرست 
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
تعلیم ہی ترقی کی کنجی ہے اور تعلیم  اس وژن  کا خاص محور ہے۔ فاونڈیشن  اپنے تعلیمی منصوبے کے تحت ضرورت مند طلباء کو اسکالرشپ، پرائمری اسکولوں کا قیام، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے کیریر گائڈینس پروگرام، پہلے سے جاری اسکولوں کی بہتری کے لیے خصوصی امدادی پیکج، نوجوانوں میں تکنیکی صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنیکل اداروں کا قیام طلبا کے لیے ہاسٹل کی تعمیر کا منصوبہ، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کے لیے اسکالر شپ، نئی نسل میں تعلیم کے تئیں رغبت پیدا کرنے کے لیے ایوارڈ پروگرام نیشنل ٹیلنٹ سرچ ایگزام کی طرز پر نیشنل مسلم ٹیلنٹ سرچ ایگزام کا انعقاد، کیریر گائڈنس مراکز کا قیام، اسکول کٹ پروگرام اور شہروں میں آباد غریب خاندانوں کے بچوں کو تعلیم سے وابستہ کرنے کے لیے پارٹ ٹائم اسکول کے خصوصی پروگرام چلائے جا رہے ہیں۔

لہٰذا ہیومن ویلفیئر فاؤنڈیشن نے شمالی ہند کی سبھی ریاستوں میں ایک ماڈل اسکالر اسکول قائم کرنے کا عمل شروع کیا تھا  اب تک دہلی، آسام، مغربی بنگال اور جھارکھنڈ میں چار اسکول قائم کیے جا چکے ہیں۔ 100 اسکول کے قیام کا ہدف  طے کیا   گیا  پہلے دس سال میں  50  اسکول قائم کیے گئے  ۔

2006 تا 2018  10 ہزار سے زائد طلبا کو  حوصلہ افزائی ایوارڈ    سے سرفراز کیا  گیا ۔  47 اسکولوں کی مالی مدد کی گئی اور 6 ہاسٹل  تیار کیے  اور 6185 طلبا کو اسکالرشپ  فراہم کی گئی  ،36759 بچوں کو اسکول کٹ    تقسیم کی گئی  اور  نیشنل مسلم ٹیلنٹ سرچ  ایگزام کے تحت  46745 ذہین طلبا کا انتخاب کیا گیا  ان کو اعزاز سے نوازا گیا  اور ان کی تعلیمی  رہنمائی کی گئی ۔
فاونڈیشن کی کاوشوں سے  ہوئی یہ تبدیلی
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
فاونڈیشن  گزشتہ بارہ برس  میں معاشرے  میں تعلیمی تحریک  پیدا کرنے میں کامیاب  رہا  ۔ 

فاونڈیشن کی  اسکالر شپ  سے  بڑی تعداد میں طلبا نے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھا آج اچھے عہدوں پر فائز ہیں ۔   چھتیس گڑھ  کی ایک بچی نے  گولڈ میڈل  حاصل کیا۔ بنگال کا ایک طالب علم   مجسٹریٹ  بنا  ،ایک بچہ انسپیکٹر  کے عہدے پر پہونچا ۔ بنگال کے ہی کئی بچے  سرکاری  ٹیچر ہوئے  ۔ ایک بچی  فاوندیشن کی اسکالر شپ سے گاوں کی پہلی گریجویٹ بنی ۔
یتیموں کی کفالت  کی فکر
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
ہیومن ویلفیر فاونڈیشن نے   گزشتہ 12 سال میں 7 یتیم خانے قائم کیے ہیں  جن میں  2590 یتیم بچوں کی کفالت  کی گئی ۔  مزید 4 یتیم خانون کا قیام اور 10000 یتیم  بچوں کو اسکالر شپ  دینے   کا کام جاری ہے ۔
صحت مند معاشرے کا قیام  فاونڈیشن کی دوسری  ترجیح
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
صحت   خدمات فاونڈیشن  کی ترجیحات میں دوسرے  نمبر پر  آتی ہیں ،  گزشتہ 12 سال میں  فاونڈیشن  نے اس  پر  بھی اچھی پیش رفت  کی ہے ۔  فی الحال  ایک ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹل  ، سات میڈیکل سینٹر  ، تین ڈائیگنوسٹک سینٹر  قائم کر چکاہے ۔ اس کے علاوہ  1835 میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا  گیا ۔  اس کے علاوہ  10 موبائل میڈیکل یونٹ  اور 10  ایمبولینس   کی خدمات   حاصل ہیں ۔  وزن 2026 کے تحت  5 ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹل  100 موبائل میڈیکل وین  ، 10 ڈائیگ نوسٹک سینٹر اور  1000 میڈیکل  بیداری کیمپ  لگانے   کی جانب  قدم بڑھا رہا  ہے ۔
پینے کا صاف پانی مہیا کرانے کاکام
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
یہی نہیں غربت کے شکار لوگوں کو بیماریوں  سے بچانے کے لیے  ایسی آبادیوں میں پینے کا صاف پانی مہیا کرانے کا بھی بندوبست کیا  جا رہا ہے    مختلف ریاستوں میں  2081 واٹر پمپ لگائے گئے ہیں ، آنے والے دنوں میں  5000  ہینڈپمپ  ،2000 پانی کے کوئیں  ، 100 واٹر فلٹر پلانٹ  اور 500 پبلک ٹوائلیٹ  بنانے  کے منصوبے پر کام جاری ہے ۔
معاشرے سے بھوک کےخاتمہ کی قابل تقلید  کوشش
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اس کے علاوہ    فاونڈیشن  نے معاشرے سے بھوک کا خاتمہ  کر نے کے لیے کچھ ایسے  بھی کام کیے  ہیں جن کے ذریعے تبدیلی  کوشش جاری ہے  ، گزشتہ 12 سال میں   282191 رمضان کٹ تقسیم کی گئی  ،1172305 افراد کو  اشیائے خورد ونوش فراہم  کیا گیا ، فاونڈیشن  نے  5642 جوڑوں کی شادیاں اپنے خرچ سے  کیں اور    1812 بے حد غریب لوگوں کو   آشیانہ فراہم  کرایا ۔  فاونڈیشن کا ٹارگیٹ  ہر سال 50000 افطار کٹ تقسیم کرنا  125000 لوگوں تک کھانے پینے کی اشیا پہونچانا اورکم قیمت والے  1000 گھروں کی تعمیرکرنا ہے ۔
معاشی ترقی کے لیے  چھوٹے قرضوں کی سہولت 
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
مائکیرو فائنانس  فاونڈیشن کا ایک اہم جز ہے  اس کے ذریعے معاشرے کو معاشی طور پر مستحکم کرنا مقصود ہے ‘,سہولت ‘کے ذریعےابتک ملک بھر میں  24 کریڈٹ کوآپریٹیو سوسائٹیز  قائم ہوچکی ہیں ،  ہندوستان بھر میں 95  شاخیں ہیں جن  کے 90565 ممبران ہیں  ابتک کوآپریٹیو سوسائٹیز  سے 125 کروڑ سے زائد لین دین  ہوچکا  ہے ۔آنے والے دس برس میں  100 کوآپریٹیو سوسائٹیز   500شاخیں  اور 10 لاکھ  ممبران  تک لے جانے کا ٹارگیٹ ہے ۔
روزگار کے مواقع فراہم کرانے کے لیے  وکیشنل ٹریننگ سینڑ س
فاونڈیشن نے  روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی جانب بھی اچھی پیش رفت کی ہے ۔ ضرور ت مندوں   کی تربیت کے کے لیے  4 وکیشنل ٹریننگ سینڑ قائم کیے ہیں ،  1955 افراد کو روزگار سے جوڑنے  کے لیے انہیں رکشا اور ٹھیلے فراہم کیے ہیں ، 1376 سلائی مشینیں تقسیم کی ہیں ۔  اب وزن 2026 کے تحت  خاندانی پیشوں کو مضبوط کرنے کے لیے  5 سینٹر بنانے کا کام جاری ہے ، اس کے علاوہ 50 وکیشنل ٹریننگ سینٹرقائم کرنے کے منصوبے پر  کام ہو رہاہے اور 50000 رکشا تقسیم کرنے کا بھی  کام  جاری ہے ۔
ناگہانی آفات کی صورت میں راحت  اور  بازآبادکاری
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . .  . . 
راحت  اور  بازآبادکاری  پروگرام  وژن 2026 کا  ایک اہم پروجیکٹ ہے  ،  سوسائٹی فار برائٹ فیوچر (SBF)کے ذریعے  اس پروگرام کے تحت ابتک زلزلہ اور  سیلاب کے شکارایک لاکھ  افراد کو مدد پہونچائی گئی  559460 افراد کو ونٹر ریلیف کے تحت  مدد کی گئی انہیں رضائی اور کمبل تقسیم کیے گئے ۔ آئندہ دس برس میں   راحت اور بازآبادکاری کے 100 پروجیکٹوں  کو  مکمل کرنے کا  منصوبہ ترتیب دیا ہے ، ریسورس اور بازآبادکاری کے دس سینٹر قائم کرنے کی  بھی کوشش کی جارہی ہے ۔
‘ ناگرک وکاس کیندر’ ایک اہم پروجیکٹ
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اس دوران  فاونڈیشن نے 22 گاوں کو  گود لے کر اس میں ترقی کرنے  کاکام کیا  ہے ، مزید 100 گاوں کو گود لے کر  وہاں کے لوگوں کی زندگیاں بدلنے کا م جاری ہے ۔  فاونڈیشن کا  ایک اہم پروجیکٹ ناگرک وکاس کیندر قائم کرنے کا بھی ہے اس  کے تحت ابھی تک 4 ناگرک وکاس کیندر قائم کیے جاچکے ہیں ۔  یہ ناگرک وکاس کیندر پوری آبادی کے لیے  ایک ایسے مرکز کا کم کر رہے ہیں  جہاں سے  عوام کو  راہنمائی  حاصل ہوتی ہے  ۔  فی الحال  ہریانہ کے میوات  میں ،  اتر پردیش کے نانپارہ  میں  ،کھارکھنڈ کے جام تاڑہ میں اور مغربی بنگال  میں  سیوا کیندر کام کر رہے  ہیں ۔ آئندہ دس برس میں  مزید 100 سینٹر قائم کیے جائیں گے ۔ یہ   فاونڈیشن   پناہ  گزینوں کو راحت پہونچانے کا بھی کام کرتا ہے  ابھی تک ایسے 150 شیلٹر فراہم کیے ہیں ۔
ہیومن ویلفیر فاونڈیشن  بیک وقت  کئی محاذ پر کام کر رہا ہے ،  محض 12 برس کی مدت میں جس تیزی کے ساتھ  ملک کے سماجی  ،تعلیمی  اور معاشی منظر نامے کو تبدیل کرنے میں اپنا رول ادا کیا ہے  وہ   قابل تحسین بھی اور قابل تقلید  بھی ،   فاونڈیشن کے حصے میں ایک اچھی  بات  یہ ائی کہ اسے اول روز سے ہی  جہاں دیدہ  مشنری  انداز میں کام کرنے والی قیادت  نصیب ہوئی  ،  شروعاتی دنوں میں پروفیسر کے اے صدیق حسن جیسا  مرد مجاہد  ملا جس نے  سماج کے فکر مند اور سرگرم  لوگوں کو یکجا کیا   ان کے تجربات  سے بھر پور استفادہ کیا ۔ فاونڈیشن کا واضح وزن اور مشن  طے  کیا  اور اس پر تیزی سے عمل کی گاڑی دوڑا دی جسے  بعد کے دنوں  میں  مامونی مولوی اور  جنرل سیکریٹری ٹی عارف علی نے  اسی رفتار سے آگے بڑھایا  اس کے دائرے کو وسیع  تر کیا  معاشرے  کے سبھی طبقات کو جوڑنے کی نت نئی کوشش کی  مقامی طور پر سرگرم این جی اوز کا ساتھ لیکر  وزن 2026 کے  خاکے مین رنگ بھرنے کا کام شروع کیا ۔اب یہ  سماجی  ،تعلیمی اور معاشی  تحریک ایک تناور درخت کی صورت اختیار کر گئی ہے ۔  فاونڈیشن کے پاس  ایک طرف گزشتہ 12 برس کاکامیاب تجربہ ہے  تو دوسری جانب  آئندہ دس برس کا واضح  منصوبہ ہے ۔ منصوبوں کو زمین پر اتارنے والی  پروفیشنل فعال ٹیم ہے۔اس لیے    اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے  بعد ہر ایک ذی شعور  کے لیے  فاونڈیشن  کو سمجھنا بہت آسان ہے