Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, May 13, 2019

انسانی تخلیق کا مطلب اللہ کی معرفت حاصل کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مفتی محمد ثاقب۔


پونے، مہاراشٹر 13 مئی 2019. (پریس ریلیز)۔/ صدائے وقت/ عاصم طاہر اعظمی۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
اللہ سبحانہ وتعالی نے انسانوں کو عدم سے وجود بخشا اور مختلف شکل وصورت میں پیدا فرمایا، یہ رب کی قدرت اور الوہیت کی واضح نشانی ہے، انسان کی پیدائش کا مقصد اللہ کی عبادت وریاضت اور اسکی معرفت وپہچان حاصل کرنا ہے، اور اسکے تمام احکامات پر مکمل طور پر عمل کرکے زندگی گزارنا ہے، جملہ انبیا کو دنیا میں اس لئے بھیجا تاکہ لوگوں کو راہ خدا کی طرف بلائیں، کائنات کا ہر ذرہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اللہ رب العزت اس پوری کائنات کے نظام کو چلا رہے ہیں، انسان کو چاہیئے کہ اللہ کی بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرے اور اس کی منع کی ہوئی باتوں سے رکے، جب مومن اللہ کے ارشادات و احکامات پر عمل کرنے لگتا ہے تو پھر اس کے دل کو دنیا و ما فیھا سے پاک و صاف کردیا جاتا ہے ان خیالات کا اظہار مفتی محمد ثاقب قاسمی استاذ حدیث وفقہ مدرسہ عربیہ حفظ القرآن، مالیر کوٹلہ پنجاب نے اشوکا سومِیت سوسائٹی کی مسجد نزد التقوی انٹرنیشل اسکول، کوندھوا، پونے، مہاراشٹر میں بروز سنیچر بعد نماز تراویح آٹھویں پارہ کے سورة الاعراف کی تفسیر کرتے ہوئے کیا انہوں نے فرمایا کہ اللہ رب العزت نے سب سے پہلے انسانِ اول آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا انکو تمام چیزوں کے اسماء کے بارے سکھایا، تمام فرشتوں کو رب کائنات نے آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا سب ملائکہ حکم کو بجالائے مگر ابلیس نے سجدہ نہ کیا، جس کی وجہ سے وہ اللہ سبحانہ وتعالی کے دربار سے نکال دیا گیا، علماء انبیاء کے وارث ہیں اور نبیوں کے وارث مال ودولت اور زمین وسلطنت کے نہیں ہوتے بلکہ نبوت کے کام اور اسلام کی اشاعت کے وارث ہوتے ہیں، ہمیں انکی قدر کرنی چاہیئے یہ عظیم نعمت ہیں اسی طرح مدارس بھی اسلام کے قلعے ہیں انکو بھی ہم قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھیں، اللہ رب العزت نے بے حیائی اور فحش کو حرام قرار دیا ہے خواہ وہ ظاہری طور پر ہو یا باطنی طور پر، اسی طرح رب کائنات نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے جو شخص رب کی عطا کردہ نعمتوں کی قدر کرتا ہے اللہ اسکے نعمتوں میں اضافہ فرماتے ہیں قدردانی کا مطلب یہ بھی ہے کہ اللہ نے اگر ہمیں دولت دے رکھی ہے تو ہم صحیح مصرف میں اسکو خرچ کریں، غریب، مسکین، فقراء اور اپنے رشتہ دار جو محتاج وضرورت مند ہیں ان پر خرچ کریں اور پڑوسیوں کا خاص خیال رکھیں، اگر ہمیں صحت دے رکھی ہے اسکو دین کی بھلائی اور ملت کی فلاح میں اسکا استعمال کریں، اور اگر علم دے رکھا ہے تو لوگوں کی اس سے صحیح رہنمائی کریں اور لوگوں کو دین اسلام اور صراط مستقیم کی دعوت دیں، اور جن لوگوں نے اللہ کے نعمتوں کی ناقدری کی اور اسی طرح وہ لوگ جنہوں نے گذشتہ انبیائے کرام کی دعوت کو قبول نہیں کیا، اور انبیاء ورسل کو جھٹلایا تو ایسے لوگوں کو آخرت میں تو عذات ملنا ہی ہے لیکن بسا اوقات دنیا میں بھی لوگوں کو عبرت دلانے کیلئے بھی عذاب میں مبتلا کردیا جاتا ہے، جیسا کہ قوم نوح، قوم لوط، قوم شعیب، قوم عاد، قوم ثمود کو مختلف عذاب میں مبتلا کیا گیا تھا اسی کے ضمن میں کچھ احادیث اور اسکی مکمل وضاحت کرتے ہوئے تفسیر مکمل کی اور دعا کرائی، اسکے بعد بروز اتوار بعد نماز ظہر حضرت مفتی ثاقب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ نے کوتھرُوڈ، پونے میں مستورات کے ایک جم غفیر میں رمضان المبارک جیسے مقدس مہینہ کی اہمیت، برکت اور اسکی فضیلت بیان کرتے ہوئے یہ بتایا کہ رمضان میں ہمیں کون کون سے کام کرنے چاہیئے اور کن چیزوں سے بچنا ایک روزہ دار کیلئے ضروری ہے، ساتھ میں قرآن مقدس کی 


افضلیت اور کلام معجز ہونے کو بھی بتلایا، اور عورتوں کو امھات المومنین اور صحابیات جیسی قربانیوں والی زندگی گزارنے کی ترغیب دی، سیرت اور شریعت اسلامیہ کے پڑھنے پڑھانے اور سیکھنے سکھانے کی طرف ابھارا، گھر میں دینی فضا قائم کرنے اور اولاد کی صحیح تعلیم وتربیت دینے کے متعلق بھی بہت ساری تجربات سے لبریز باتیں بیان کیں نیز آخر میں مفتی موصوف نے یہ بتایا کہ قرآن مقدس پوری انسانیت کے لئے پیغام ہدایت ہے اس پر عمل کرکے انسان دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی حاصل کرسکتا ہے اسکے بعد آخر میں حضرت والا نے دعا کرائی.