Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 18, 2019

مدراس ہائی کورٹ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے " یونٹی مارچ " کو دی اجازت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جنرل سکریٹری نے کیا فیصلے کا خیر مقدم۔۔


نئی دہلی  - 18  /مئی 2019/ پریس ریلیز۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
مدراس ہائی کورٹ کی مدورئی بنچ نے پولیس کے اس فیصلے کو خارج کر دیا ہے، جس میں پولیس نے 17 فروری 2019کو پاپولر فرنٹ ڈے کے موقع پر یونٹی مارچ (رضاکاران کی پریڈ) نکالنے سے روک دیا تھا۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا سالوں سے 17 فروری کے دن اپنا یوم تاسیس مناتے آ رہی ہے۔ اس دن جنوبی ریاستوں میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ رضاکاران کی پریڈ کے ساتھ یونٹی مارچ نکالا جاتا ہے۔ سال2019 کے یونٹی مارچ کا مرکزی موضوع ”نفرت کی سیاست کو شکست دو“ تھا۔ 

کیرالہ اور کرناٹک کی حکومتوں کے ذریعہ 
پروگرام کی اجازت دئے جانے کے باوجود، تملناڈو پولیس نے عین موقع پر اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ضلعی صدر جے محمد علی کے ذریعہ مدراس ہائی کورٹ کی مدورئی بنچ کے سامنے اس قابل اعتراض اور غیرقانونی فیصلے کو کالعدم قرار دینے اور تنظیم کو روٹ مارچ (یونٹی مارچ) نکالنے اور عوامی اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دینے کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی۔

سینئر وکیل ٹی لاجپتی اور دیگر وکلاء این ایم شاہ جہاں، ایس اے ایس علاؤالدین اور ایم ایم عباس نے درخواست گذار کی پیروی کی۔ مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ ”یہ عدالت سرکاری وکیل کی جانب سے بیان کی گئی باتوں کو قابل غور نہیں پاتی۔“ ہندوستان جیسے آزاد ملک میں، اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ یہاں سب کو کچھ مناسب حدود کے ساتھ بولنے کی آزادی حاصل ہے۔ لہٰذا مدعا علیہ کو اس کی اجازت ملنی چاہئے۔ یعنی (اجازت رد کرنے کے) قابل اعتراض فیصلے کو کالعدم قرار دیا جانا چاہئے۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ایم محمد علی جناح نے ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ:”مدراس ہائی کورٹ نے دستور کے ذریعہ دی گئی تنظیم بنانے، بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھا ہے۔ یہ فیصلہ ریاست کی پولیس کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے، جو اپنے سیاسی آقاؤں کے اشاروں پر اقلیتی تنظیموں کے پروگراموں میں رخنہ ڈالتی رہتی ہے۔
ڈاکٹر محمد شمعون
ڈائرکٹر، رابطہ عامہ
مرکز، پاپولر فرنٹ آف انڈیا
نئی دہلی