Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, May 14, 2019

نظم و نثر نگار، معروف شاعر۔۔" خورشید احمد جامی" کے یوم پیدائش کے موقع پر۔

تاریخ ولادت- ١٥ ؍مئی ؍ ١٩١٥

نئی غزل کے اہم شاعروں میں ایک، نظم، نثر نگار اور معروف شاعر” ۔۔خورشید احمد جامی

خورشید احمد جامی

*نام خورشید احمد جامی* ۔ * پیدائش *۱۵ مئی ۱۹۱۵ء* میں *حیدرآباد* میں ہوئی ۔ ان کا خاندان مہاراشٹر کا تھا لیکن ان کے نانا *قاضی احمد فہیم* حیدر آباد چلے آئے اور وکالت کرنے لگے اورحیدر آباد ہی کو اپنا مستقر بنا لیا ۔ جامی کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا اس لئے بہت جلدی معاشی مشکلات میں گھر گئے ۔ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل کی سند حاصل کی اور روزگار کی تلاش شروع کردی ۔ کچھ عرصے تک محکمہ آبکاری میں ملازمت کی پھر طبعی مناسبت نہ ہونے کی وجہ سے مستعفی ہوگئے ۔


جامی کی شاعری اپنے ڈکشن اور اپنے موضوعات کے حوالے سے اپنی انفرادی شناخت رکھتی ہے ۔ ان کی شاعری نے اردو میں نئی غزل کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ جامی کی غزل اپنے عہد کے مسائل اور اردگرد بکھری ہوئی تلخ حقیقتوں کو تخلیقی انداز میں پیش کرتی ہے ۔ جامی کے شعری مجموعے *’رُخسارِ سحر ‘* اور *’یاد کی خوشبو‘* بہت مقبول ہوئے۔
جامی نے بچوں کیلئے بھی نثر اور نظم دونوں صورتوں میں لکھا ۔ بچوں کیلئے لکھی گئی ان کی نظمیں *’تاروں کی دنیا‘* کے نام سے شائع ہوچکی ہیں ۔
۱۹۷۰ میں ان کا انتقال ہوا۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
منتخب اشعار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑے دلچسپ وعدے تھے بڑے رنگین دھوکے تھے
گلوں کی آرزو میں زندگی شعلے اٹھا لائی
---
*اے انتظارِ صبحِ تمنا یہ کیا ہوا*
*آتا ہے اب خیال بھی تیرا تھکا ہوا*
---
چمکتے خواب ملتے ہیں مہکتے پیار ملتے ہیں
تمہارے شہر میں کتنے حسیں آزار ملتے ہیں
---
جلاؤ غم کے دئے پیار کی نگاہوں میں
کہ تیرگی ہے بہت زندگی کی راہوں میں
---
کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی
---
*کچھ دور آؤ موت کے ہم راہ بھی چلیں*
*ممکن ہے راستے میں کہیں زندگی ملے*
---
نہ انتظار نہ آہیں نہ بھیگتی راتیں
خبر نہ تھی کہ تجھے اس طرح بھلا دوں گا
---
پہچان بھی سکی نہ مری زندگی مجھے
اتنی روا روی میں کہیں سامنا ہوا
---
*سحر کے ساتھ چلے روشنی کے ساتھ چلے*
*تمام عمر کسی اجنبی کے ساتھ چلے*
---
سلام تیری مروت کو مہربانی کو
ملا اک اور نیا سلسلہ کہانی کو
---
تری نگاہ مداوا نہ بن سکی جن کا
تری تلاش میں ایسے بھی زخم کھائے ہیں
---
وفا کی پیار کی غم کی کہانیاں لکھ کر
سحر کے ہاتھ میں دل کی کتاب دیتا ہوں
---
یادِ ماضی کی پراسرار حسیں گلیوں میں
میرے ہم راہ ابھی گھوم رہا ہے کوئی
---
یادوں کے درختوں کی حسیں چھاؤں میں جیسے
آتا ہے کوئی شخص بہت دور سے چل کر۔