Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, May 17, 2019

آو ! قرآن سمجھیں۔

آج کا خطبہ جمعہ ، مولانا طاہر مدنی۔/ صدائے وقت۔/ 17 مئی بروز جمعہ۔
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 
آج کا خطبہ تعلق بالقرآن پر تھا، میں نے درج ذیل امور کی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی.....
.
1  . رمضان کا مہینہ نزول قرآن کا مہینہ ہے، اس میں قران کریم سے ہمارا تعلق بڑھنا چاہیے.
2...  رمضان کے روزے ہمیں قرآن سے استفادے کیلئے تیار کرتے ہیں، کیونکہ روزہ تقوی پیدا کرتا ہے اور متقین ہی قرآن سے فائدہ اٹھاتے ہیں؛ ھدی للمتقين؛

3...  قرآن کی ھدایت اگرچہ سب کیلئے عام ہے اسی لیے اسے؛  ھدی للناس؛ کہا گیا لیکن عملی طور پر اس سے مستفید وہی ہوتے ہیں جن کے دل میں اللہ کا ڈر ہوتا ہے اور وہ ھدایت الہی کی ضرورت محسوس کرتے ہیں.
4...  قرآن مجید اللہ کی عظیم ترین نعمت ہے، یہ وہ حیات بخش پیغام ہے جس کے بغیر انسان زندہ نہیں، مردہ ہے، افسوس ہے ان زندہ لاشوں پر جو قرآن کی روشنی سے محروم ہیں.

5...  ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ کی کتاب اپنی اصلی شکل میں ہمارے پاس موجود ہے، لیکن یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم اس کے فیض سے محروم ہیں.
6 ...  یہ ماہ مبارک ہمیں پیغام دیتا ہے کہ قرآن کے صحیح معنوں میں حامل بنو.
7...  حامل قرآن بننے کیلئے یہ ضروری ہے کہ قرآن کے مقاصد و ثمرات پر ہماری نظر ہو تاکہ صحیح طور پر ہم قرآن سے استفادہ کرسکیں.
مولانا طاہر مدنی


  ثمرات و فوائد قرآن؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1...  ایک ثمرہ یہ ہے کہ اس کی تلاوت ہمارے لیے باعث اجر و ثواب ہے. حدیث کے مطابق ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں، یہ کلام الہی ہے، اس کو پڑھنا، سننا، یاد کرنا، سب کار ثواب ہے لیکن یاد رہے کہ اس کا مقصد نزول صرف ثواب حاصل کرنا نہیں ہے.

2..  اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ شفایابی کا ذریعہ ہے، کلام الہی کی برکت سے امراض سے شفا بھی ملتی ہے لیکن صرف اسی لیے قرآن نازل نہیں ہوا ہے.
3..  نزول قرآن کا اصلی مقصد اور بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس سے ہدایت حاصل کی جائے، قرآن اسی لیے نازل ہوا ہے کہ ہماری رہنمائی کرے اور زندگی گزارنے کا طریقہ بتائے؛ ان ہذا القرآن یہدی للتی ھی أقوم؛ بیشک یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سیدھا ہے.
قرآن مجید دراصل اسی لیے نازل ہوا ہے کہ ہماری رہنمائی کرے، یہ کسوٹی اور معیار ہے حق و باطل میں فرق کرنے کیلئے، یہ روشنی اور رہنمائی کا سرچشمہ ہے، یہ اللہ کا پیغام ہے بندوں کے نام، یہ عمل کی کتاب ہے، دعوت کی کتاب ہے، تزکیہ و تربیت کی کتاب ہے، یہ کتاب زندگی ہے، اسے ہماری زندگی کا حصہ ہونا چاہیے.

        قرآن مجید سے ھدایت کیسے حاصل ہوگی؟
. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . . 

. . . . 
قرآن مجید سے ھدایت حاصل کرنے کیلئے اس کو سمجھنا اور اس کی آیات پر غور و فکر کرنا ضروری ہے، یہ عجیب بات ہے کہ قرآن نے سب سے زیادہ اس بات پر زور دیا ہے کہ اس پر تدبر کیا جائے اور سب سے زیادہ قرآن ہی کے ساتھ یہ زیادتی ہوتی ہے کہ اس کو بلاسمجھے پڑھا جاتا ہے اور اس کی آیات پر غور و فکر کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جاتی؛ کتاب أنزلناه الیک مبارک لیدبروا آیاتہ و لیتذکر أولو الألباب؛ یہ ایک مبارک کتاب ہے جو اس لیے نازل کی گئی ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و تدبر کریں اور سمجھدار اس سے نصیحت حاصل کریں.
ذرا سوچیے کہ یہ کتاب اس لیے نازل کی گئی ہے کہ اس پر ہم عمل کریں، جب ہم سمجھنے کی کوشش نہیں کریں گے تو عمل کیسے کریں گے. دنیا کی کسی کتاب کے ساتھ یہ زیادتی نہیں کی جاتی جو اس کتاب کے ساتھ کی جاتی ہے. کوئی کتاب بلا سمجھے نہیں پڑھی جاتی، مگر قرآن کے ساتھ یہ ظلم عظیم جاری ہے؛ کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اسی طرح قرآن پڑھتے تھے، ان کے بارے میں تو یہ ملتا ہے کہ وہ دس آیات سیکھتے، ان پر غور کرتے اور عملی جامہ پہناتے، اس کے بعد مزید دس آیات سیکھتے، اس طرح ان کے یہاں علم اور عمل ساتھ ساتھ چلتا تھا. اس طرح پڑھنے سے زندگی میں تبدیلی آتی ہے اور قرآنی کردار پیدا ہوتا ہے. آج بھی قرآن کی وہی تاثیر باقی ہے مگر ہم نے طریقہ ہی بدل دیا، جو کتاب زندوں کے لیے نازل ہوئی اسے مردہ لوگوں کے ایصال ثواب کی کتاب بنا دیا، جو ھدایت کیلئے اتری، اسے محض، تلاوت کی کتاب بنا دیا، یاد رکھیں اس کی اہمیت نہیں ہے کہ ہم نے کتنا قرآن پڑھا، اہمیت اس کی ہے کہ ہم نے کیسے قرآن پڑھا، کتنا اثر قبول کیا، کتنا سمجھا اور کتنا عمل کیا؟
ایک غلط فہمی اور اس کا ازالہ...
قرآن سمجھنے کی راہ میں ایک رکاوٹ یہ غلط فہمی ہے کہ قرآن تو صرف علماء کے سمجھنے کی چیز ہے.
یہ ایک بہت بڑی بھول ہے، قرآن فہمی کے دو درجے ہیں، ایک درجہ ہے قرآن سے نصیحت حاصل کرنا اور یاد دہانی کا فائدہ حاصل کرنا، یہ سب کیلئے آسان ہے، قرآن کا صاف صاف اعلان ہے؛ و لقد یسرنا القرآن للذكر فھل من مدکر؛ ہم نے نصیحت حاصل کرنے کیلئے قرآن کو آسان بنا دیا ہے پس ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟
ہر شخص کیلئے دروازہ کھلا ہے، قرآن پڑھے، اس کا ترجمہ پڑھے اور نصیحت حاصل کرے. ہمارے علمائے کرام نے عوام ہی کیلئے قرآن کا ترجمہ کیا ہے اور ہر زبان میں ترجمہ موجود ہے.
قرآن فہمی کا دوسرا درجہ ہے اس کی گہرائیوں میں اترنا اور قرآن سے احکام مستنبط کرنا، یہ علماء کیلئے خاص ہے، یہ انہی کی ذمہ داری ہے چنانچہ وہ قرآن کے سمندر میں غوطہ لگاتے ہیں اور موتیوں کی دریافت کرتے ہیں، تفاسیر لکھتے ہیں اور قرآن کا ترجمہ تشریح کا کام کرتے ہیں.
ان دونوں امور میں گڈ مڈ نہیں کرنا چاہیے. آئیے رمضان کے مبارک مہینے میں فیصلہ کیجیے کہ ہم سمجھ کر قرآن پڑھیں گے اس کی آیات پر غور کریں گے، اس کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالیں گے اور اس کا پیغام عام کریں گے. ان شاء اللہ
یہی شاہ راہ کامرانی ہے، یہی عزت و سربلندی کا راستہ ہے، آج ہماری پستی کا سبب قرآن سے دوری ہی ہے؛
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہوکر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآں ہوکر......
طاہر مدنی، 11 رمضان المبارک 1440 ھ بمطابق 17 مئی 2019 بروز جمعہ۔