Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 28, 2019

پارلیمانی الیکشن کی شکست فاش کے بعد کانگریس پارٹی میں افرا تفری۔۔۔استعفوں کا دور۔

نٸی دہلی۔۔صداٸے وقت۔۔۔۔نماٸندہ خاص۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پارلیمانی الیکشن ٢٠١٩ میں کانگریس
پارٹی کو ملی شکست کے بعد پارٹی میں کھلبھلی مچی ہوٸی ہے۔۔۔قومی صدر راہل گاندھی ابھی بھی اپنے استعفیٰ پر اڑے ہوٸے ہیں۔انھوں نے کانگریس کے دیگر سینیٸر رہنماوں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوٸٕے کہا کہ شکست کی ذمے داری کوٸی لینے کو تیار ہی نہیں ہے۔
اس بات سے کانگریس میں اجتماعی استعفیٰ کا دور شروع ہوگیا ہے۔کانگریس کے متعدد لیڈران نے اجتماعی طور پر اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے ان لوگوں کا کہنا ہے کہ موجودہ عہدیداران کے مستعفیٰ ہونے کے بعد قومی صدر اپنی نٸی ٹیم کو أسانی کیساتھ منتخب کر سکتے ہیں۔کانگریس کے قانونی و أرٹی أٸی سیل کے چیرمین وویک تنکھا نے سب سے پہلے اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوٸے اس کے بعد دہلی، ایم پی اور ہریانہ کے نیتاوں نے بھی اپنے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے 
دیا۔

ملک کی اہم ریاست اتر پردیش کی سبھی یونٹ کو پہلے ہی تحلیل کردیا گیا ہے۔اور یوپی میں ملی شکست و پارٹیمخالف سرگرمیوں کے لٸے ذمے دار افراد کی نشاندہی کے لٸیے ایک سہ رکنی ٹیم بھی بنا دی گٸی ہے۔
کانگریس میں استعفوں کا دور جاری ہے اور خبروں کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 120 عہدیداران نے اپنا استعفیٰ ہیش کردیا ہے۔
راہل گاندھی ابھی بھی اپنے اسعفیٰ کی ضد پر قاٸم ہیں اور انھوں نے ورکنگ کمیٹی سے صاف صاف کہھ دیا ہے کہ کسی اور کو صدر کی ذمے داری دے دی جاٸے اور جب تک کوٸی نیا صدر چارج نہیں لے لیتا وہ پارٹی کی تمام اہم میٹنگوں کی صدارت کرتے رہیں گے۔