Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, June 28, 2019

ماب لنچنگ کے خلاف دیوبند سراپا احتجاج۔

احتجاج،تبریز انصاری کے قاتلوں کو پھانسی دینے کا کیا مطالبہ*
دیوبند 27/جون  (پریس ریلیز)۔/صداٸے وقت/عاصم طاہر اعظمی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوبند کی سرزمین پر تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کی اپیل پر  آج شام سینکڑوں طلباء و معززین شہر نے ہجومی تشدد اور زعفرانی دہشت گردی کے خلاف  زبردست احتجاجی مارچ کیا،مسجد رشید سے جاری یہ مارچ خانقاہ پولیس چوکی سے ہوتے ہوئے تاریخی اردو دروازہ دیوبند پہونچا جہاں مظاہرین نے سڑک جام کرتے ہوئے اپنے مطالبات رکھے،
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں احتجاجی نعرے والے پلے کارڈز لئے ہوئے تھے،جہاں انھوں نے مقامی انتظامیہ کے ذریعہ صدر جمہوریہ ہند اور قومی اقلیتی کمشنر کے نام ایک چار نکاتی میمورنڈم ییش کیا۔
پلے کارڈز پر مختلف نعرے درج تھے جن میں سے کچھ پر درج تھا، ’’تبریز انصاری کے قاتلوں کو پھانسی دو‘‘؛ ’ماب لنچنگ کے خلاف قانون بناؤ‘‘؛ ہمارا خون پانی نہیں ہے‘


مجمع  سے خطاب کرتے ہوئے
تنظیم ابنائے مدارس دیوبندکے صدر مہدی حسن عینی قاسمی نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کو گائے اور جے شری رام کے نعروں کے نام پر جس طرح سے زد و کوب کرکے بھیڑ کے ذریعہ قتل کردیا جارہا ہے یہ نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے،وزیر اعظم اقلیتوں کو وشواس میں لینے کی بات کررہے ہیں اور ملک کی دوسری سب سے بڑی آبادی خوف و ہراس میں مبتلاہے ،جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کا قتل صرف بھیڑ نے نہیں بلکہ پولیس  نے بھی کیا ہے،اس لئے آج کے اس احتجاجی مظاہرہ کے ذریعہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ تبریز انصاری کے قاتلوں کو سزائے موت دیں اور مجرم پولیس اہلکاروں کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے،
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں سیلف ڈیفینس کا اختیار دیا ہے اس لئے ہمیں جسمانی ورزش کرکے خود کو مضبوط بنانا ہوگا اور قوم کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ بزدلی کی موت مرنے سے بہتر یہ ھیکہ اپمی حفاظت کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کو سبق سکھایا جائے.
اس موقعہ پر تنظیم کے رکن مولانا محمود الرحمان قاسمی بستوی نے خطاب کرتے ہوئے
بتایا کہ اس جون کے مہینہ ہی چھ لوگ بھیڑ کی دہشت گردی کا شکار ہوچکے ہیں اور اکثر واقعات میں انتظامیہ کی لاپرواہی سامنے آرہی ہے،جس سے لاء اینڈ آرڈر کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے
تنظیم ابنائے مدارس اور اہالیان شہر کی جانب سے صدر جمہوریہ کے نام ارسال کئے گئے
میمورنڈم میں کہا گیا ہے،
آج ملک میں ہجومی تشدد سب سے بڑا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لئے ایک بل پاس کرکے مضبوط قانون بنانے کی ضرورت ہے جس قانون میں چار نکات ضرور شامل ہوں. میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مظلوم کے مرنے کی صورت میں بھیڑ میں شامل ہر ایک مجرم کو سزائے موت دی جائے،اور اگر لنچنگ کا شکار زندہ بچ جائے تو دس سال کی قید بامشقت کی سزا دی جائے،نیز جس علاقہ میں ماب لنچنگ کا واقعہ ہو وہاں کے مقامی تھانہ کے پولیس افسران کو فوراً معزول کیا جائے اور لنچنگ کے شکار لوگوں کے مقدمہ کی سماعت فاسٹ ٹریک کورٹ میں کی جائے،یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقتولین کے اہل خانہ کو پچیس لاکھ روپئے کا معاوضہ اور دو لوگوں کو سرکاری نوکری دی جائے.
اس احتجاجی مظاہرہ میں محمد ارسلان نمائندہ ممبر پارلمینٹ سہارنپور،جمال الدین نمائندہ چیئرمین نگر پالیکا دیوبند،معروف سماجی کارکن سلیم عثمانی،سلیم قریشی،سلیم خواجہ، سید حارث رکن نگر پالیکا،حیدر علی نمائندہ سابق ایم.ایل.اے، سماجی کارکن فیصل حمید ٹیپو،فیصل نور شبو،طارق انور قاسمی،مصطفی جمیل قاسمی،مہتاب عالم قاسمی،اعجاز قاسمی،عتیق الرحمان قاسمی،فیض الرحمان قاسمی کے علاوہ تنظیم ابنائے مدارس دیوبند کے ذمہ داران و کارکنان،طلبائے مدارس  اور سیکڑوں کی تعداد میں اہالیان شہر موجود تھے۔