Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, June 27, 2019

دار العلوم دیوبند میں با ضابطہ تعلیمی سال کا أغاز۔۔بخاری شریف کا افتتاحی درس۔


دیوبند/٢٧جون/٢٠١٩/صداۓوقت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ الحدیث اور ناظم تعلیمات حضرت مولانا سید احمد خضر شاہ کشمیری  نے طلبہ سے خصوصی خطاب کیا
گذشتہ کل ایشاء کی عظیم دینی درسگاہ دارالعلوم وقف دیوبند میں تعلیمی سال نو کا آغاز بخاری شریف کے افتتاحی درس سے کیا گیا، اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے روح رواں ومہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے بخاری شریف کا افتتاحی درس دیا اور طلبہ سے خصوصی خطاب بھی فرمایا، انہوں نے افتتاحی درس دیتے ہوئے بخاری شر یف اور امام بخاری کی عظمت وتقدس پروضاحت سے گفتگو کی اور کہا کہ امام بخاری نے پہلی حدیث میں اس جانب اشارہ دیدیا کہ اعمال کا مدار آپ کی نیتوں پر ہے۔ لہٰذا اپنی نیتوں کو خالص کرلیجئے، محض رضائے الٰہی کی خاطر اپنے آپ کو حصول علوم نبویؐ میں مصروف کرلیں،آپؐ کی سیرت میں تمام نظام ہائےحیات موجود ہیں اور پھر ۔جس کتاب کا آپ آغاز کر رہے ہیں اس میں وہ تمام احادیث جمع ہیں جن کا تعلق انسان کی انفرادی زندگی سے بھی اجتماعی زندگی سے بھی، داخلی زندگی سے بھی ہے، خارجی زندگی سے بھی غرضیکہ اس میں تمام شعبہ ہائے حیات اور بین الاقوامی نظام زندگی موجود ہیں۔ لہٰذا آپ اپنے طرزِ حیات کو اسلامی تعلیمات اور فرامین رسول کے مطابق ڈھالیں اور سنت نبوی کو اپنائیں۔یاد رہے کہ آپ کو امت کے ہر طبقہ کے قیادت کا فریضہ انجام دینا ہے، اس لئے آپ احادیث کی وسعتوں اور گہرائیوں میں غواصی کریں اور اپنے اساتذہ کی مدد سے ان قیمتی جواہر کو تلاش کریں جو مستقبل میں آپ کے لئے راہنما ہوں۔

 انہوں نے کہا کہ بخاری شریف صرف ایک حدیث کی کتاب نہیں بلکہ علوم کا سمندر ہے۔ اس سمندر سے آپ کیا حاصل کرتے ہیں یہ آپ کی محنتوں، کاوشوں اور صلاحیتوں پر موقوف ہے۔ اس میں فقہی مسائل کا بیان بھی ہے اور موجودہ مشکلات کا حل بھی، آیات قرآنیہ کی تفاسیر بھی ہے اور سیر و مغازی کے واقعات بھی۔سلوک و تصوف کا ذکر بھی ہے اور زبان و بیان کی چاشنی بھی، اور پھر اس کی ترتیب بھی سب سے منفرد ہے۔ مادہئ شریعت کے بیان سے کتاب کا آغاز ہوتا ہے اورآخرت کے بابِ سعادت پر کتاب کا اختتام ہوتاہے اور یہی مقصودِ اصلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احادیث کے یہ دفاتر اور علمی مجموعے اکابرین کی محنت و مشقت اورجدوجہد کی آئینہ دار ہے، احادیث کے مجموعے میں سب سے زیادہ احادیث حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کی جاتی ہیں۔ اصولِ حدیث کے باب میں ان کی قربانیاں قابل تقلید ہیں، انہیں ہر وقت یہ فکر تھی کہ حضور اکرمؐ کا کوئی عمل ان کی نظر سے نہ رہ جائے۔ ان کے علاوہ دیگر صحابہ کرامؓ نے بھی اس کے لئے جو قربانیاں پیش کیں وہ تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف سے درج ہیں اور پھر آج تک جتنے محدثین گذرے ان کے احوال اور زندگی کا مطالعہ کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ اب تک کوئی ایسا فرد نہیں گذرا جنہوں نے اس علم کے لئے اپنی قربانیاں نہ پیش کی ہوں۔ انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حصول علم کے لئے آپ کا انتخاب منجانب اللہ ایک عظیم نعمت ہے جو کہ بارگاہِ ایزدی میں سجدہ شکر کی متقاضی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اکابر و اسلاف کی علمی وراثت کی حفاظت کا فریضہ آپ کے ذمہ عائد کیا ہے۔ آپ اسلاف کے جانشین ہیں، اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود کو سخت محنت کے لئے تیار کریں، اپنے افکار واعمال اور اخلاق وکردار میں اعتدال پیدا کریں،اعتدال فکر وعمل ہمارے اکابر واسلاف کا طر ۂ امتیاز ہے، لایعنی مشاغل، بے شعوری اور غفلت سے کلی اجتناب کرتے ہوئے آنے والے وقت کے لئے تیار ہوں۔دارالعلوم وقف دیوبند کے صدرالمدرسین وناظم مجلس تعلیمی مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے اپنے خصوصی خطاب میں طلبہ کو اکابر و اسلاف کی قربانیوں اور ان کی جاں فشانیوں سے روشناس کراتے ہوئے کہاکہ حدیث میں آتا ہے کہ حق تعالیٰ نے اس کائنات کے بنانے سے بہت پہلے لوگوں کی تقدیریں لکھ دی تھیں، اس پر صحابہ کرامؓ کے سوال کے جواب میں آپؐ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ نے جس انسان کے لئے جس طرح کا فیصلہ فرمایا ہے اسے اسی طرح کے کاموں میں لگا دیتے ہیں، آپ کا یہاں آنا گویا عنداللہ آپ اس علم کے حصول کے لئے منتخب ہیں۔ جس علم کو حاصل کرنے آپ یہاں آئے ہیں یہ اکابر و اسلاف کی محنتوں اور کاوشوں کا نتیجہ ہے اور ان کی شبانہ روز تگ ودو اور جد وجہد کے نتیجہ میں ہم تک یہ علم پہونچا ہے اور یہ آپ سے بھی محنت و جانفشانی کا مطالبہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں نیتوں کی اصلاح ضروری ہے وہیں یہ بھی ضروری ہے کہ آپ وقتا فوقتا اپنی نیتوں کا جائزہ لیتے رہیں کہ کیا اب بھی آپ کی نیت اسی طرح خالص ہے یا اس میں کھوٹ پیدا ہوچکا ہے، ساتھ ہی ادارہ کے اصول وضوابط کا لحاظ رکھیں، حاضری اور اسباق کی پابندی کاخصوصی اہتمام کریں۔مجلس کا اختتام مولاناسفیان قاسمی کی دعاء پر ہوا۔ اس موقع پر جملہ اساتذہ موجود رہے۔