Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 12, 2019

ملک کو درپیش تین اہم چیلنج۔۔۔۔۔۔۔۔امیر جماعت اسلامی ہند۔۔

از۔۔۔۔مولانا طاہر مدنی۔۔۔۔۔۔صداٸے وقت۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر جماعت اسلامی ہند انجینئر سید سعادت اللہ حسینی صاحب نے دہلی میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام عید ملن پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے اہل وطن کے سامنے تین بڑے چیلینج کا ذکر کیا اور اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے متحد ہو کر جدوجہد کرنے پر زور دیا. یہ بہت سنگین چیلنج ہیں ان پر اگر توجہ نہیں دی گئی تو تباہی و بربادی سے بچنا مشکل ہوگا، یہ چیلینج کیا ہیں؟

1  .. قانون ہاتھ میں لینا؛ کسی مہذب سوسائٹی کیلئے انتہائی خطرناک بات ہے کہ افراد یا کچھ گروہ قانون اپنے ہاتھ میں لیں اور از خود سزائیں دینے لگیں، یہ انارکی کی جانب لے جانے والا راستہ ہے. ہجومی تشدد اور ماب لنچنگ کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ بہت خطرناک رجحان کا غماز ہے. کبھی لوجہاد کے نام پر، کبھی تحفظ گاؤ کے نام پر، کبھی کسی مجرم کو سزا کے نام پر، جس طرح قانون اپنے ہاتھ میں لیا جارہا ہے اور لوگوں کو تشدد اور بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یہ بہت سنگین مسئلہ ہے اور حکومت اس کو کنٹرول کرنے میں بالکل ناکام ہے. قانون نافذ کرنے والے ادارے موجود ہیں، ملک میں عدالتی سسٹم ہے، افراد کو یہ کیسے حق حاصل ہو گیا ہے وہ از خود اس طرح کی کارروائی کریں، ملک کو کس سمت یہ طاقتیں لے جانا چاہتی ہیں؟ ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں، یہاں جنگل کا قانون نہیں چل سکتا ہے. حکومت کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے اور عوامی سطح پر اس طرز عمل کے خلاف سخت احتجاج ہونا چاہیے؛
میں آج زد پہ ہوں تم خوش گمان مت رہنا
چراغ سب کے بجھیں گے، ہوا کسی کی نہیں ۔
2...  دوسرا بڑا چیلنج پولرایزیشن اور سماج میں تقسیم پیدا کرنے کا ہے. گھٹیا مقاصد کیلئے دھرم، بھاشا اور علاقہ کے نام پر عوام کو مختلف خانوں میں بانٹا جاتا ہے اور نفرت کے کاروبار کے ذریعے اپنی اپنی دکان چمکانے کی کوشش ہورہی ہے. بھائی چارہ کمزور پڑ گیا ہے اور دشمنی و عداوت کو بڑھاوا دیا جارہا ہے. ایک تکثیری سماج کیلئے یہ بڑی خطرناک بات ہے. اس سے سماج بھی کمزور ہوتا ہے اور ملک بھی، فرقہ پرستی ملک کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، دیش کے سامنے جو گمبھیر چنوتیاں ہیں، ان کا مقابلہ اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہی ممکن ہے، تعصب اور نفرت کے شعلوں کو ہوا دینے والے، اس حقیقت کے ادراک سے عاری ہیں؛
اک روز انہی کے گھر، ہوجائیں گے خاکستر
جو لوگ عداوت کے، شعلوں کو ہوا دیں گے ۔
3...  تیسرا بڑا چیلنج نابرابری اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کا ہے. امیر اور غریب کے درمیان ناقابل تصور خلیج پیدا ہوگئی ہے. ملک کے وسائل پر مٹھی بھر افراد کا قبضہ ہے اور کروڑوں لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں؛
میرا شکستہ گھر بھی دیکھو، شیش محل تو دیکھ لیا
اک تصویر کے دو رخ ہیں، یہ منظر، وہ پس منظر ہے...
سرمایہ داروں اور سیاست دانوں کے درمیان گٹھ جوڑ ہے اور یہ دونوں مل کر جنتا کا استحصال کر رہے ہیں، آزادی کے 72 سال بعد بھی غریب کا گھر خوش حالی کی روشنی سے محروم ہے؛
غیروں کی حکومت تھی جب بھی، مفلس کیلئے آرام نہ تھا
اپنوں کی حکومت ہے اب بھی، مفلس کیلئے آرام نہیں
ممبران پارلیمنٹ، وزراء، سرکاری حکام اور مراعات یافتہ طبقہ عیش کوشی میں مگن ہے. شاہی کا جلوہ جمہوری لباس میں نمایاں ہے. کسان، مزدور خودکشی کر رہے ہیں اور حکمرانوں کے کانوں تک ان کے پریوار کی آہیں نہیں پہونچ رہی ہیں.
امیر و غریب کے درمیان کھائی کو پاٹنے کیلئے ایک نئی جنگ آزادی کی تحریک کی ضرورت ہے، غربت سے آزادی، بھوک مری سے آزادی، نابرابری سے آزادی، استحصال سے آزادی، جہالت سے آزادی، سرمایہ دارانہ نظام سے آزادی، گھٹیا سیاست سے آزادی........
اس مطلوبہ تحریک آزادی کیلئے عزم و ہمت اور جذبہ قربانی کی ضرورت ہے، جہد مسلسل درکار ہے، اتحاد اور تنظیم مطلوب ہے.... یہ انسانیت کی عظیم خدمت ہے، یہ وقت کا تقاضا ہے؛
آپس کا اختلاف بھلانے کا وقت ہے
مل کر قدم کو اپنے بڑھانے کا وقت ہے۔ 

اس تعلق سے سب سے بڑی ذمہ داری مسلمانوں کی ہے کیونکہ ان کے پاس قرآن مجید کی روشنی اور سیرت سرور عالم کی رہنمائی موجود ہے. بندگی رب اور تکریم انسانیت کا پیغام موجود ہے. آج سے چودہ سو سال قبل اس سے زیادہ تاریکی کا شکار تھا انسانی سماج اور تہذیب و تمدن کا چراغ گل ہوچکا تھا، اسی نسخہ کیمیا اثر سے انسانوں کے دکھوں کا علاج ہوا اور ایک نئی صبح کا طلوع ہوا.... آج بھی وہی انقلاب آسکتا ہے، پیغام حق پیش کرنے اور اس پر استقامت کی ضرورت ہے....  و الذين جاهدوا فينا لنھدینھم سبلنا؛
وقت فرصت ہے کہاں؟ کام ابھی باقی ہے
نور توحید کا اتمام، ابھی باقی ہے.........
__________________________
طاہر مدنی، 12 جون 2019